Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 162
اَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ اللّٰهِ كَمَنْۢ بَآءَ بِسَخَطٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ مَاْوٰىهُ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
اَفَمَنِ : تو کیا جس اتَّبَعَ : پیروی کی رِضْوَانَ : رضا (خوشنودی) اللّٰهِ : اللہ كَمَنْ : مانند۔ جو بَآءَ : لوٹا بِسَخَطٍ : غصہ کے ساتھ مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کے وَمَاْوٰىهُ : اور اس کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ
کیا ایک شخص جو تابع ہے اللہ کی مرضی کا برابر ہوسکتا ہے اس کے جس نے کمایا غصہ اللہ کا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور کیا ہی بری جگہ پہنچا249
249 یہ ماقبل ہی کا تتمہ ہے اور استفہام انکاری ہے یعنی جو شخص اپنے ہر قول وفعل میں رضائے الٰہی کا طالب ومتلاشی ہے جیسا کہ ہر پیغمبر کی شان ہے کیا وہ اس شخص کی مانند ہوسکتا ہے جو غضب الٰہی کا مستحق ہو کر جہنمی ہوچکا ہو جیسا کہ خائن اور دوسرے مجرموں کا حال ہے مطلب یہ کہ یہ دونوں ایک جیسے نہیں ہیں تو پھر یہ کس طرح تصور کیا جاسکتا ہے کہ اللہ کا پیغمبر جس کی زندگی کا مقصد ہی رضائے الٰہی کی طلب ہو وہ خیانت ایسے جرم کا ارتکاب کرے جو سراسر غضب الٰہی اور عذاب خداوندی کا موجب ہے۔ ھُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ اللہِ ۔ اللہ کے یہاں ان کے درجات مختلف ہیں جو لوگ اللہ کی رضا پر چلنے والے ہیں ان کے انعام واکرام اور درجات محبوبیت ہوں گے اور جو راہ حق کی مخالفت کر کے غضب خداوندی کے خریدار ہوئے ان کے لیے ذلت ورسوائی اور درجات مبغوضیت ہوں گے اس طرح یہ آیت اخروی بشارت اور تخویف پر بھی مشتمل ہے۔ ھُمْ دَرَجٰتٌ میں چونکہ دَرَجٰتٌ کا حمل ھُمْ پر صحیح نہیں اس لیے یا ھُمْ سے پہلے لام مقدر ہے یا درجتٌ سے پہلے ذَوُوْ ۔ ای ھم ذو درجات ای منازل۔ وھذا معنی قول مجاھد والدی لھم درجات (روح ج 4 ص 112) ۔
Top