Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 20
فَاِنْ حَآجُّوْكَ فَقُلْ اَسْلَمْتُ وَجْهِیَ لِلّٰهِ وَ مَنِ اتَّبَعَنِ١ؕ وَ قُلْ لِّلَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ وَ الْاُمِّیّٖنَ ءَاَسْلَمْتُمْ١ؕ فَاِنْ اَسْلَمُوْا فَقَدِ اهْتَدَوْا١ۚ وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیْكَ الْبَلٰغُ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ۠   ۧ
فَاِنْ : پھر اگر حَآجُّوْكَ : وہ آپ سے جھگڑیں فَقُلْ : تو کہ دیں اَسْلَمْتُ : میں نے جھکا دیا وَجْهِيَ : اپنا منہ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے وَمَنِ : اور جو جس اتَّبَعَنِ : میری پیروی کی وَقُلْ : اور کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : وہ جو کہ اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دئیے گئے (اہل کتاب وَالْاُمِّيّٖنَ : اور ان پڑھ ءَاَسْلَمْتُمْ : کیا تم اسلام لائے فَاِنْ : پس اگر اَسْلَمُوْا : وہ اسلام لائے فَقَدِ اھْتَدَوْا : تو انہوں نے راہ پالی وَاِنْ : اور اگر تَوَلَّوْا : وہ منہ پھیریں فَاِنَّمَا : تو صرف عَلَيْكَ : آپ پر الْبَلٰغُ : پہنچا دینا وَاللّٰهُ : اور اللہ بَصِيْرٌ : دیکھنے والا بِالْعِبَادِ : بندوں کو
پھر بھی اگر تجھ سے جھگڑیں تو کہہ دے میں نے تابع کیا اپنا منہ اللہ کے حکم پر اور انہوں نے بھی کہ جو میرے ساتھ ہیں29 اور کہہ دے کتاب والوں کو اور اَن پڑھوں کو کہ تم بھی تابع ہوتے ہو پھر اگر وہ تابع ہوئے تو انہوں نے پائی راہ سیدھی30 اور اگر منہ پھیریں تو تیرے ذمہ صرف پہنچا دینا ہے اور اللہ کی نگاہ میں ہیں بندے
ٖ 29 اگر عوم اہل کتاب اپنے گمراہ اور ضدی مولویوں اور پیروں کے شرکیہ اقوال اور عبارتیں پیش کریں تو آپ اس کا صاف صاف جواب دیدیں کہ توحید کے عقلی اور نقلی قطعی دلائل کے مقابلے میں یہ شرکیہ عبارتیں ناقابل تسلیم ہیں اس لیے میں اور میرے تمام متبعین صرف اللہ ہی کو اپنا حاکم اور معبود سمجھتے ہیں صرف اسی کی عبادت کرتے اور صرف اسے ہی پکارتے ہیں۔ ٖ 30 اَسْلَمْتُمْ صورۃً استفہام ہے لیکن معنیً امر ہے۔ ھو استفہام فی معرض التقریر والمقصود منہ الامر (کبیر ج 2 ص 631) اور اُمِّیِّیْنَ سے مراد مشرکین عرب ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کو حکم دیا کہ آپ اہل کتاب اور مشرکین عرب سے فرمائیں کہ وہ اسلام قبول کرلیں اور اللہ کی عبادت و اطاعت اور دعا و پکار میں کسی کو اللہ کا شریک نہ بنائیں اگر وہ لوگ اسلام لے آئیں اور ضدی لوگوں کی شرکیہ عبارتیں چھوڑ کر مسئلہ توحید کو مان لیں تو وہ بھی آپ اور آپ ﷺ کے متبعین کی طرح ہدایت یافتہ ہوجائیں گے۔ کیونکہ اسلام ہی حق اور اللہ کا پسندیدہ دین ہے۔ وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیْکَ الْبَلٰغُ ۔ اور اگر وہ اعراض کریں اور اسلام قبول نہ کریں اور ضدی لوگوں کی عبارتیں چھوڑ کر مسئلہ توحید نہ مانیں تو اس میں آپ کا کوئی نقصان نہیں کیونکہ آپ کے ذمہ حکم پہنچانا تھا وہ آپ نے کما حقہ پہنچا دیا۔ ای لایضرک شیئا اذما علیک الا البلاغ وقد اوتیہ علی اکمل وجہ وابلغہ (روح ج 3 ص 109) اور اللہ اپنے بندوں کے حالات بخوبی جانتا ہے اس لیے وہ انہیں ان کے اعمال پر پوری پوری جزا دیگا۔
Top