Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 20
فَاِنْ حَآجُّوْكَ فَقُلْ اَسْلَمْتُ وَجْهِیَ لِلّٰهِ وَ مَنِ اتَّبَعَنِ١ؕ وَ قُلْ لِّلَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ وَ الْاُمِّیّٖنَ ءَاَسْلَمْتُمْ١ؕ فَاِنْ اَسْلَمُوْا فَقَدِ اهْتَدَوْا١ۚ وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیْكَ الْبَلٰغُ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ۠   ۧ
فَاِنْ : پھر اگر حَآجُّوْكَ : وہ آپ سے جھگڑیں فَقُلْ : تو کہ دیں اَسْلَمْتُ : میں نے جھکا دیا وَجْهِيَ : اپنا منہ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے وَمَنِ : اور جو جس اتَّبَعَنِ : میری پیروی کی وَقُلْ : اور کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : وہ جو کہ اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دئیے گئے (اہل کتاب وَالْاُمِّيّٖنَ : اور ان پڑھ ءَاَسْلَمْتُمْ : کیا تم اسلام لائے فَاِنْ : پس اگر اَسْلَمُوْا : وہ اسلام لائے فَقَدِ اھْتَدَوْا : تو انہوں نے راہ پالی وَاِنْ : اور اگر تَوَلَّوْا : وہ منہ پھیریں فَاِنَّمَا : تو صرف عَلَيْكَ : آپ پر الْبَلٰغُ : پہنچا دینا وَاللّٰهُ : اور اللہ بَصِيْرٌ : دیکھنے والا بِالْعِبَادِ : بندوں کو
(اے پیغمبر) اگر یہ لوگ تم سے جھگڑنے لگیں تو کہنا میں اور میرے پیرو تو خدا کے فرمانبردار ہوچکے اور اہل کتاب اور ان پڑھ لوگوں سے کہو کہ کیا تم بھی (خدا کے فرمانبردار بنتے اور) اسلام لاتے ہو ؟ اگر یہ لوگ اسلام لے آئیں تو بیشک ہدایت پالیں اور اگر (تمہارا کہا) نہ مان لیں تو تمہارا کام صرف خدا کا پیغام پہنچادینا ہے اور خدا (اپنے) بندوں کو دیکھ رہا ہے
(20) ان لوگوں کو دین اسلام کے بارے میں جو رسول اکرم ﷺ کے ساتھ دشمنی تھی اب اللہ تعالیٰ اس کو بیان فرماتے ہیں کہ اگر یہود و نصاری نے اس کے بعد بھی آپ سے دین میں جھگڑا کیا تو آپ فرما دیجیے کہ میں تو اپنے دین اور عمل کو خالص اللہ تعالیٰ کے لیے کرچکا ہوں اور میرے صحابہ کرام ؓ بھی ایسا ہی کرچکے ہیں اور اے نبی آپ یہود و نصاری اور اہل عرب سے فرما دیجیے کہ ہم اسلام لائے ہیں کیا تم بھی اس طرح اسلام لاتے ہو ؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر وہ اسلام لے آئیں تو راہ راست پر آگئے اور اگر انہوں نے اس سے روگردانی کی تو آپ پر تو احکام کا پہنچا دینا فرض ہے باقی ان منکرین حق سے اللہ تعالیٰ خود سمجھ لیں گے کہ حقیقت میں کون ایمان لایا اور کون ایمان نہیں لایا۔
Top