Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 65
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تُحَآجُّوْنَ فِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ مَاۤ اُنْزِلَتِ التَّوْرٰىةُ وَ الْاِنْجِیْلُ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
يٰٓاَھْلَ : اے الْكِتٰبِ : اہل کتاب لِمَ : کیوں تُحَآجُّوْنَ : تم جھگڑتے ہو فِيْٓ : میں اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم وَمَآ : اور نہیں اُنْزِلَتِ : نازل کی گئی التَّوْرٰىةُ : توریت وَالْاِنْجِيْلُ : اور انجیل اِلَّا : مگر مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : تو کیا تم عقل نہیں رکھتے
اے اہل کتاب کیوں جھگڑتے ہو ابراہیم کی بابت اور تورات اور انجیل تو اتریں اس کے بعد کیا تم کو عقل نہیں91
91 پانچ شکوے : پہلے عقلی اور نقلی دلائل سے توحید کا اثبات فرمایا اور ساتھ ساتھ عیسائیوں کے شبہات متعلقہ توحید کا ازالہ کیا۔ اب یہاں سے اہل کتاب یہود ونصاریٰ پر پانچ شکوے بیان فرمائے ہیں۔ پہلا شکوہ یہودونصاریٰ آپس میں جھگڑتے تھے اور ہر فریق دعویٰ کرتا تھا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ان کے دین پر تھے۔ نیز یہود ونصاریٰ یہ پر اپیگنڈا بھی کرتے تھے کہ ہمارا دین سچا ہے اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہمارے دین پر تھے اس سے ان کا مقصد یہ تھا کہ لوگ دین اسلام سے متنفر ہوجائیں۔ جب مسئلہ توحید دلائل سے واضح ہوگیا اور اہل کتاب کو اس کے نہ ماننے پر مباہلہ کا چیلنج بھی دیدیا گیا تو اب انہوں نے اسلام کے خلاف یہ پر اپیگنڈا شروع کردیا کہ ان کا دین ابراہیمی نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کا آگاہ فرمادیا کہ وہ ان کے غلط پروپیگنڈے سے ہوشیار رہیں۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں کے دعوے کی تردید کی ہے اور اہل کتاب سے فرمایا کہ جن کتابوں کو تم اپنی مزعومہ یہودیت اور نصرانیت کی بنیاد قرار دیتے ہو وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے سینکڑوں برس بعد نازل کی گئیں اس لیے یہ نہایت ہی بےعقلی کی بات ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) یہودی یا نصرانی تھے۔
Top