Jawahir-ul-Quran - Az-Zumar : 36
اَلَیْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ١ؕ وَ یُخَوِّفُوْنَكَ بِالَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِهٖ١ؕ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍۚ
اَلَيْسَ : کیا نہیں اللّٰهُ : اللہ بِكَافٍ : کافی عَبْدَهٗ ۭ : اپنے بندے کو وَيُخَوِّفُوْنَكَ : اور وہ خوف دلاتے ہیں آپ کو بِالَّذِيْنَ : ان سے جو مِنْ دُوْنِهٖ ۭ : اس کے سوا وَمَنْ : اور جس يُّضْلِلِ : گمراہ کردے اللّٰهُ : اللہ فَمَا لَهٗ : تو نہیں اس کے لیے مِنْ : کوئی هَادٍ : ہدایت دینے والا
کیا اللہ بس نہیں اپنے بندوں کو37 اور تجھ کو ڈراتے ہیں ان سے جو اس کے سوا ہیں اور جس کو راہ بٹھلائے اللہ تو کوئی نہیں اس کو راہ دینے والا
37:۔ ” الیس اللہ بکاف عبدہ “ یہ تنبیہہ ہے مشرکین کو جو آنحضرت ﷺ کو اپنے معبودوں سے ڈراتے تھے متنبیہ اور خبردار فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندہ خاص محمد ﷺ کے لیے کافی ہے جو ہر خوف و خطر سے محفوظ رکھے گا۔ ” ویخوفونک الخ “ دلائل، ثمرات اور تنبیہہ کے بعد مشرکین کے خیال خام کا رد فرمایا۔ مشرکین آنحضرت ﷺ کو دھمکی دیتے تھے کہ آپ ہمارے معبودوں کی توہین کرتے ہیں۔ آپ اس سے باز آجائیں ورنہ وہ آپ کو تکلیف پہنچائیں گے۔ قالوا : اتسب الھتنا ؟ لئن لم تکف عن ذکرھا لتخبلنک او تصیبنک بسوء (قرطبی ج 15 ص 658) ۔ اس کا تفصیلی رد آگے ثمرہ میں آرہا ہے۔ ” ومن یضلل الخ “ ان کا یہ خیال سراسر گمراہی پر مبنی ہے۔ بھلا یہ عاجز اور خود ساختہ معبود کیا کرسکتے ہیں اور ان کے اختیار میں کیا ہے ؟ لیکن ہدایت اور گمراہی اللہ کے اختیار میں ہے۔ در اصل وہ گمراہ ہیں اور گمراہی کی باتیں ہی ان کے مونہوں سے نکلتی ہیں اور یہ لوگ محض ضد وعناد کی وجہ سے حق کا انکار کرتے ہیں اس لیے ایسے لوگوں کو ہدایت نصیب نہیں ہوتی۔ کیونکہ ان کے دلوں پر مہر جباریت لگ چکی ہے۔
Top