Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 36
وَ قَالَ فِرْعَوْنُ یٰهَامٰنُ ابْنِ لِیْ صَرْحًا لَّعَلِّیْۤ اَبْلُغُ الْاَسْبَابَۙ
وَقَالَ : اور کہا فِرْعَوْنُ : فرعون يٰهَامٰنُ : اے ہامان ابْنِ لِيْ : بنادے میرے لئے صَرْحًا : ایک (بلند) محل لَّعَلِّيْٓ : شاید کہ میں اَبْلُغُ : پہنچ جاؤں الْاَسْبَابَ : راستے
اور بولا44 فرعون کے اے ہامان بنا میرے واسطے ایک اونچا محل شاید میں جا پہنچوں راستوں میں،
44:۔ ” وقال فرعون “ فرعون کو اندیشہ ہوا کہ مبادا مومن کے کلام سے قوم متاثر ہوجائے، اس لیے اس نے قوم کو دوسری طرف مشغول کرنے کے لیے اپنے وزیر ھامان کو حکم دیا کہ ایک نہایت ہی بلند مینار تعمیر کرائے تاکہ وہ اس پر چڑھ کر موسیٰ کے خدا کو دیکھ تو سہی جس کی عبادت کی وہ دعوت دیتا ہے۔ لیکن یاد رکھو، یہ صرف تمہارے اطمینان کے لیے ہے ویسے مجھے تو اپنی جگہ یقین ہے کہ موسیٰ اپنے اس دعوے میں جھوٹا ہے کہ میرے سوا کوئی اور بھی الٰہ ہے (العیاذ باللہ) یہاں ظن بمعنی یقین ہے۔ ان الطن بمعنی الیقین ای وانا (تیقن انہ کاذب وانما اقوال ما اقولہ لازالۃ الشبۃ عمن لا یتیقن ما اتیقنہ (قرطبی ج 15 ص 315) ۔
Top