Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 37
اَسْبَابَ السَّمٰوٰتِ فَاَطَّلِعَ اِلٰۤى اِلٰهِ مُوْسٰى وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّهٗ كَاذِبًا١ؕ وَ كَذٰلِكَ زُیِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ وَ صُدَّ عَنِ السَّبِیْلِ١ؕ وَ مَا كَیْدُ فِرْعَوْنَ اِلَّا فِیْ تَبَابٍ۠   ۧ
اَسْبَابَ : راستے السَّمٰوٰتِ : آسمانوں فَاَطَّلِعَ : پس جھانک لوں اِلٰٓى : طرف، کو اِلٰهِ مُوْسٰى : موسیٰ کے معبود وَاِنِّىْ : اور بیشک میں لَاَظُنُّهٗ : اسے البتہ گمان کرتا ہوں كَاذِبًا ۭ : جھوٹا وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح زُيِّنَ : آراستہ دکھائے لِفِرْعَوْنَ : فرعون کو سُوْٓءُ عَمَلِهٖ : اس کے بُرے اعمال وَصُدَّ : اور وہ روک دیا گیا عَنِ : سے السَّبِيْلِ ۭ : (سیدھے) راستے وَمَا كَيْدُ : اور نہیں تدبیر فِرْعَوْنَ : فرعون اِلَّا : مگر، صرف فِيْ تَبَابٍ : تباہی میں
رستوں میں آسمانوں کے پھر جھانک کر دیکھوں موسیٰ کے معبود کو اور میری اٹکل میں تو وہ جھوٹا ہے45 اور اسی طرح بھلے دکھلا دیے فرعون کو اس کے برے کام اور روک دیا گیا سیدھی راہ سے اور جو داؤ تھا فرعون کا سو تباہ ہونے کے واسطے
45:۔ ” وکذلک زین “ یوں فرعون کے لیے اس کے مشرکانہ اعمال اور اس کی متکبرانہ حرکات اس کی نگاہوں میں مزین کردی گئیں۔ اور اسے راہ راست پر آنے سے روک دیا گیا۔ یعنی اس کے ضد وعناد کی وجہ سے اسے قبول حق کی توفیق سے محروم کردیا گیا۔ ” وما کید فرعون الخ “ یہ ادخال الٰہی ہے۔ فرعون کی ہر چال اور اس کا ہر فریب بیکار اور رئیگاں تھا۔ وہ کسی تدبیر سے بھی اپنے کو سوء عاقبت سے نہ بچا سکا۔ آخر لاؤ لشکر سمیت غرق ہو کر رہا۔
Top