Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 21
اَمْ اٰتَیْنٰهُمْ كِتٰبًا مِّنْ قَبْلِهٖ فَهُمْ بِهٖ مُسْتَمْسِكُوْنَ
اَمْ اٰتَيْنٰهُمْ : یادی ہم نے ان کو كِتٰبًا : ایک کتاب مِّنْ قَبْلِهٖ : اس سے پہلے فَهُمْ بِهٖ : تو وہ اس کو مُسْتَمْسِكُوْنَ : پکڑ رہے ہیں
کیا ہم نے15 کوئی کتاب دی ہے ان کو اس سے پہلے سو انہوں نے اس کو مضبوط پکڑ رکھا ہے
15:۔ ” ام اتینہم کتابا۔ الایۃ “ اس میں دلیل نقلی کی نفی کی گئی ہے اور استفہام انکاری ہے یعنی ان کے پاس کتب سابقہ میں بھی کوئی ایسی دلیل نہیں جس سے تمسک کر کے وہ فرشتوں کو معبود ٹھہراتے ہوں۔ بان یعبدوا غیر اللہ تعالٰٰ و ینسبوا الیہ الولد (جامع البیان ص 420) ۔ ” بل قالو الخ “ دلیل عقلی اور نقلی کی نفی کے بعد دلیل وحی خود بخود منتفی ہوجاتی ہے، کیونکہ وحی ربانی بھی ان کے خلاف ہے۔ اس لیے ہر طرف سے لاجواب ہو کر وہ کہتے ہیں ہمارے پاس عقل و نقل اور وحی کی تو کوئی دلیل نہیں جس کا تم مطالبہ کرتے ہو، بلکہ ہم نے یہ عقیدہ اور عمل اپنے باپ دادا سے اخذ کیا ہے۔ ہم نے ان کو اسی دین اور طیرقہ پر پایا ہے وہ فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہتے تھے اور ان کی عبادت و تعظیم بجا لاتے تھے اور ان کو نائب خدا اور عند اللہ شفیع غالب سمجھتے تھے، اس لیے ہم بھی، آنکھیں بند کر کے ان کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔
Top