Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 54
فَجَعَلَهُمْ جُذٰذًا اِلَّا كَبِیْرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ اِلَیْهِ یَرْجِعُوْنَ
فَجَعَلَهُمْ : پس اس نے انہیں کر ڈالا جُذٰذًا : ریزہ ریزہ اِلَّا : سوائے كَبِيْرًا : بڑا لَّهُمْ : ان کا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ اِلَيْهِ : اس کی طرف يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں
امن کے کسی مہینے کو ہٹا کر آگے پیچھے کردینا کفر میں اضافہ (کرتا) ہے۔ اس سے کافر گمراہی میں پڑے رہتے ہیں۔ ایک سال تو اسکو حلال سمجھ لیتے ہیں اور دوسرے سال حرام۔ تاکہ ادب کے مہینوں کی جو خدا نے مقرر کیئے ہیں گنتی پوری کرلیں اور جو خدا نے منع کیا ہے اس کو جائز کرلیں۔ انکے برے اعمال ان کو بھلے دکھائی دیتے ہیں اور خدا کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔
(9:37) النسییٔ۔ النساء کے معنی کسی چیز کو اس کے وقت سے مؤخر کردینے کے ہیں اسی سے محاورہ ہے نسئت المرأۃ۔ عورت کے حیض کا مقرر وقت ٹل گیا۔ حیض آنے میں تاخیر ہوگئی۔ نساۃ نسییٔ ونسیئۃ۔ تاخیر۔ اسی سے ہے منساۃ لاٹھی یا ڈنڈا کہ اس سے کسی چیز کو پیچھے ہٹایا جاتا ہے۔ اور اسی سے نسا اللہ فی اجلک۔ اللہ تمہاری اجل میں تاخیر کردے۔ یعنی تمہاری عمر دراز کرے۔ عرب کا قدیم دستور تھا کہ ذوالقعدہ ذوالحجہ، محرم اور رجب المرجب کے مہینوں کو احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ اور اس میں کسی قسم کا جنگ و جدال جائز نہیں سمجھتے تھے لیکن جب ان کا بگاڑ عروج کو پہنچا تو ان میں سے بعض زورآور قبائل اپنے مفاد کی خاطر بعض دفعہ اعلان کردیتے کہ اس سال ہم نے فلاں مہینے کو اشہر حرم سے خارج کردیا ہے اور اس کی بجائے فلاں مہینے کو اشہر حرم میں داخل کرلیا ہے۔ اس طرح وہ چار مہینوں کی گنتی تو پوری کرلیتے لیکن اپنی مرضی سے ان کے تعین میں ردوبدل کرلیتے ۔ اس قسم کا ردوبدل النسی کہلاتا تھا۔ زیادۃ۔ زاد یزید (ضرب) کا مصدر ہے زیادتی ۔ زیادہ ہونا۔ زیادہ کرنا۔ النسیٔ کفر میں مزید اضافہ کا باعث ہے۔ یضل۔ مضارع مجہول واحد مذکر غائب اضلال (افعال) سے گمراہ کئے جاتے ہیں۔ یضل بہ الذین کفروا۔ یعنی کافر لوگ اس النسیٔ کے ذریعہ مزید گمراہ کئے جاتے ہیں۔ ان کے سردار نسی کے ذریعہ ان کو گمراہ کرتے ہیں۔ اس جگہ فعل (یضل) مسند اور الذین کفروا (مفعول مالم یسم فاعلہ) مسند الیہ ہے۔ فعل کا اسناد مفعول کی طرف کرنے کی قرآن میں متعدد مثالیں ہیں۔ مثلاً اسی آیۃ میں آگے آیا ہے زین لہم سوء اعمالہم۔ یحلونہ عاما ویحرمونہ عاما۔ حلال قرار دے لیتے ہیں اس کو کسی سال اور حرام قرار دے دیتے ہیں اسے کسی سال یعنی کسی سال حرمت کے مہینے کو ماہ حرام رہنے دیتے ہیں اور کسی سال اس کو حلال قرار دے دیتے ہیں۔ یعنی کسی سال اس میں قتل و غارت کو جائز قرار دے لیتے ہیں یحرمونہ اور یحلونہ ہر دو میں ضمیر واحد مذکر غائب النسیٔ کی طرف راجع ہے۔ جس سے وہ ماہ حرام کو بدل دیا کرتے تھے لیواطئوا۔ مضارع جمع مذکر غائب مواطاۃ (مفاعلۃ) مصدر تاکہ موافقت پیدا کرلیں درست کرلیں۔ برابر کرلیں۔ لیواطئوا عدۃ ما حرم اللہ۔ تاکہ جس تعداد کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے اس کے ساتھ موافقت پیدا کرلیں۔ مہینوں کی گنتی کو برابر کرلیں۔ فیحلوا ما حرم اللہ۔ پس اس طرح جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے اس کو اپنی مطلب برآری کے لئے حلال کرلیں۔ زین۔ مزین کرکے دکھایا گیا۔ خوشنما کرکے دکھایا گیا۔ تزئین (تفعیل) سے ماضی مجہول واحد مذکر غائب۔ سوء اعمالہم۔ ان کے اعمال کی برائی ۔ قباحت۔ گناہ۔ برا کام ۔ عیب۔ ساء یسوء سوء (باب نصر) سے اسم ہے۔ ان کے برے اعمال۔ ان کے اعمال میں سے برے عمل۔
Top