Jawahir-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 59
فَاِنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ذَنُوْبًا مِّثْلَ ذَنُوْبِ اَصْحٰبِهِمْ فَلَا یَسْتَعْجِلُوْنِ
فَاِنَّ لِلَّذِيْنَ : تو بیشک ان لوگوں کے لیے ظَلَمُوْا : جنہوں نے ظلم کیا ذَنُوْبًا مِّثْلَ : حصہ ہے، مانند ذَنُوْبِ : حصے کے اَصْحٰبِهِمْ : ان کے ساتھیوں کے فَلَا يَسْتَعْجِلُوْنِ : پس نہ وہ جلدی کریں مجھ سے
سو ان گناہ گاروں کا بھی ڈول بھر چکا ہے21 جیسے ڈول بھرا ان کے ساتھیوں کا اب مجھ سے جلدی نہ کریں
21:۔ ” فان للذین۔ الایۃ “ یہ تخویف دنیوی ہے۔ مکہ کے ان ظالموں اور مشرکوں کے لیے عذاب کا ایک حصہ مخصوص ہے جس طرح اقوام سابقہ کے ان جیسے ظالموں کو عذاب کا حصہ چکھایا گیا اس لیے وہ جلدی نہ کریں ان کے حصے کا عذاب ان کو مل کر رہے گا۔ عذاب کا معین وقت آنے کی دیر ہے۔ ” فویل للذین کفروا۔ الایۃ “ جس یوم عذاب کا ان کافروں سے وعدہ کیا گیا ہے وہ دن ان کے لیے نہایت ہی ہلاکت خیز اور ان کی تباہی و بربادی کا دن ہوگا۔ اس دن سے جنگ بدر کا دن مراد ہے۔ جس میں کفر و شرک کے سرغنوں نے مٹھی بھر اور بےہتھیار مسلمانوں کے ہاتھوں قتل اور قید و بند کے ذلت آمیز عذاب کا مزہ چکھایا۔ یا اس سے قیامت کا دن مراد ہے (بحر، خازن) ۔ اس صورت میں یہ تخویف اخروی ہوگی۔ یعنی آخرت میں موجودہ اور گذشتہ ظالموں اور سرکشوں کے لیے ایک ہی جیسا عذاب ہے، اس لیے وہ جلدی نہ کریں۔ قیامت کے دن سب اگلے پچھلے مشرکین و ظالمین عذاب کا مزہ چکھ لیں گے۔ وہ دن ان کی ہلاکت و تباہی کا دن ہوگا۔ سورة الذاریات میں آیات توحید :۔ 1 ۔ ” ولا تجعلوا مع اللہ الھا اخر۔ نفی شرک ہر قسم۔ سورة الذاریات ختم ہوئی
Top