Tadabbur-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 59
فَاِنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ذَنُوْبًا مِّثْلَ ذَنُوْبِ اَصْحٰبِهِمْ فَلَا یَسْتَعْجِلُوْنِ
فَاِنَّ لِلَّذِيْنَ : تو بیشک ان لوگوں کے لیے ظَلَمُوْا : جنہوں نے ظلم کیا ذَنُوْبًا مِّثْلَ : حصہ ہے، مانند ذَنُوْبِ : حصے کے اَصْحٰبِهِمْ : ان کے ساتھیوں کے فَلَا يَسْتَعْجِلُوْنِ : پس نہ وہ جلدی کریں مجھ سے
پس ان ظالموں کے لئے بھی ویسا ہی مقرر پیمانہ ہے جیسا ان کے اگلے ہم مشریوں کے لئے تھا۔ تو جلدی نہ مچائیں۔
فان للذین ظلمواء نوباً مثل ذنوب اصحبھم فلا یستعجلون (59) قریش کو تنبیہ ذنوب، بھرے ہوئے ڈول کو کہتے ہیں۔ خالی ڈول کے لئے یہ لفظ نہیں آتا۔ اسی مفہوم سے ترقی کرکے یہ لفظ حصہ اور نصیب کے معنی میں بھی استعمال ہونے لگا، ابوذوئب کا ایک شعر ہے۔ ھمرک والمنایاغالبات نکل بنی اب منھا ذنوب (تیری جان کی قسم، موت سے مفر نہیں۔ ہر باپ کے بیٹوں کے لئے اس میں حصہ ہے) آیت میں ذنوب، سے مراد زندگی کی وہ محدود مدت ہے جو ان کفار کے حصہ میں آئی ہے۔ للذین ظلموا، سے مراد قریش کے وہی لیڈر ہیں جن کا رویہ یہاں زیر بحث ہے۔ فرمایا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے پہلے ہم مشربوں کو (اشآارہ عاد وثمود وغیرہ کی طرف ہے) ایک مدت مہلت کی دی کہ اس کے اندر وہ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں کرکے اپنا پیمانہ بھر لیں اسی طرح ان کو بھی ایک مہلت ہم نے عطا فرمائی ہے کہ ان پر اللہ کی حجت تمام ہوجائے۔ بالآخر یہ مہلت تمام ہونی ہے اور وہ انجام ان کے سامنے آکے رہے گا جس سے ان کو آگاہ کیا جارہا ہے تو اس مہلت کو غیر محدود سمجھ کر اس عذاب کے لئے وہ جلدی نہ مچائیں جس سے ان کو آگاہ کیا جارہا ہے۔ یہ مضمون قرآن میں جگہ جگہ بیان ہوا ہے۔ مثلاً وربک الغفور ذوالرحمۃ، لویؤ اخذھم بماکسبوا العجل لھم العذاب، بل لھم موعدلن یجدوامن دونہ موئلاً (الکھف : 85) (اور تیرا رب مغفرت اور رحمت کرنے والا ہے، اگر وہ ان کے جرموں پر فوراً مواخذہ کرنے والا ہوتا تو ان پر فوراً عذاب بھیج دیتا۔ لیکن ان کے لئے ایک وعدے کا دن ہے جس سے وہ کہیں پناہ نہیں پائیں گے) ’
Top