Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 161
وَ اِذْ قِیْلَ لَهُمُ اسْكُنُوْا هٰذِهِ الْقَرْیَةَ وَ كُلُوْا مِنْهَا حَیْثُ شِئْتُمْ وَ قُوْلُوْا حِطَّةٌ وَّ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِیْٓئٰتِكُمْ١ؕ سَنَزِیْدُ الْمُحْسِنِیْنَ
وَ : اور اِذْ : جب قِيْلَ : کہا گیا لَهُمُ : ان سے اسْكُنُوْا : تم رہو هٰذِهِ : اس الْقَرْيَةَ : شہر وَكُلُوْا : اور کھاؤ مِنْهَا : اس سے حَيْثُ : جیسے شِئْتُمْ : تم چاہو وَقُوْلُوْا : اور کہو حِطَّةٌ : حطۃ (بخشدے) وَّادْخُلُوا : اور داخل ہو الْبَابَ : دروازہ سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے نَّغْفِرْ : ہم بخشدیں گے لَكُمْ : تمہیں خَطِيْٓئٰتِكُمْ : تمہاری خطائیں سَنَزِيْدُ : عنقریب ہم زیادہ دیں گے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور جب حکم ہوا ان کو159 کہ بسو اس شہر میں اور کھاؤ اس میں جہاں سے چاہو اور کہو ہم کو بخش دے اور داخل ہو دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے تو بخش دیں گے ہم تمہاری خطائیں البتہ زیادہ دیں گے ہم نیکی کرنے والوں کو
159: انعامات کے بعد بنی اسرائیل کی سرکشی اور کج روی کا ذکر فرمایا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی وفات کے بعد حضرت یوشع (علیہ السلام) آپ کے جانشین ہوئے۔ ان کی قیادت میں بنی اسرائیل نے ملک شام فتح کرلیا تو اللہ نے حکم دیا کہ بیت المقدس کے شہر میں جاؤ اور وہاں جاکر میری عبادت بجا لاؤ اور “ الباب ” سے یہاں بیت المقدس کے شہر کا دروازہ مراد نہیں بلکہ اس سے بیت المقدس کی مسجد کا دروازہ مراد ہے۔ اس آیت کی تفسیر سورة بقرہ میں گذر چکی ہے ملاحظہ ہو۔ ص 37 ص 38 حاشیہ 117 تا 119 ۔
Top