Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 165
فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖۤ اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ یَنْهَوْنَ عَنِ السُّوْٓءِ وَ اَخَذْنَا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا بِعَذَابٍۭ بَئِیْسٍۭ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب نَسُوْا : وہ بھول گئے مَا : جو ذُكِّرُوْا بِهٖٓ : انہیں سمجھائی گئی تھی اَنْجَيْنَا : ہم نے بچا لیا الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَنْهَوْنَ : منع کرتے تھے عَنِ السُّوْٓءِ : برائی سے وَاَخَذْنَا : اور ہم نے پکڑ لیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا بِعَذَابٍ : عذاب بَئِيْسٍ : برا بِمَا : کیونکہ كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : نافرمانی کرتے تھے
پھر جب وہ بھول163 گئے اس کو جو ان کو سمجھایا تھا تو نجات دی ہم نے ان کو جو منع کرتے تھے برے کام سے اور پکڑا گناہ گاروں کو برے عذاب میں بسبب ان کی نافرمانی کے
163: یہاں “ نَسُوْا ” بمعنی “ تَرَکُوْا ” ہے یعنی جب انہوں نے اپنی قوم کے صلحاء اور ناصحین کی پند و نصیحت کو چھوڑ دیا اور اس سے بالکلیہ اعراض کرلیا تو برائی سے روکنے والوں کو تو ہم نے بچا لیا مگر ان ظالموں کو جو سرکشی اور نافرمانی کرتے تھے دردناک عذاب سے پکڑ لیا۔ “ فَلَمَّا عَتَوْا ” جب وہ اللہ کی نافرمانی میں حد سے بڑھ گئے اور ان کا انکار ضد وعناد کی حد کو پہنچ گیا تو ہم نے ان کی شکلیں مسخ کردیں اور ان کو بندر بنا دیا۔
Top