Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 48
وَ نَادٰۤى اَصْحٰبُ الْاَعْرَافِ رِجَالًا یَّعْرِفُوْنَهُمْ بِسِیْمٰىهُمْ قَالُوْا مَاۤ اَغْنٰى عَنْكُمْ جَمْعُكُمْ وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ
وَنَادٰٓي : اور پکاریں گے اَصْحٰبُ : والے الْاَعْرَافِ : اعراف رِجَالًا : کچھ آدمی يَّعْرِفُوْنَهُمْ : وہ انہیں پہچان لیں گے بِسِيْمٰىهُمْ : ان کی پیشانی سے قَالُوْا : وہ کہیں گے مَآ اَغْنٰى : نہ فائدہ دیا عَنْكُمْ : تمہیں جَمْعُكُمْ : تمہارا جتھا وَمَا : اور جو كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ : تم تکبر کرتے تھے
اور پکاریں گے اعراف والے54 ان لوگوں کو کہ ان کو پہچانتے ہیں ان کی نشانی سے کہیں گے نہ کام آئی تمہارے جماعت تمہاری اور جو تم تکبر کیا کرتے تھے
54 اصحاب اعراف دوزخیوں میں سے کچھ لوگوں کو ان کی مخصوص نشانیوں سے پہچان لیں گے۔ اور بطور توبیخ ان سے کہیں گے آج وہ تمہاری جمعیتیں کہاں ہوئیں جن کے بل بوتے پر تم دنیا میں فخر و ناز کیا کرتے تھے اور جن پر مغرور ہو کر قبول حق سے روگردانی کیا کرتے تھے۔ سید محمود آلوسی فرماتے ہیں۔ “ وَ مَا کُنْتُمْ تَسْتَکْبِرُوْنَ ” میں مَا سے مراد معبودان باطلہ ہیں اور استکبار سے ان کی عظمت وکبریائی کا اعتقاد مراد ہے اور مطلب یہ ہے کہ دنیا میں تم جن معبودوں کی عظمت وکبریائی کے معتقد تھے آج انہوں نے بھی تمہیں کوئی نفع نہ پہنچایا۔ والمراد بھا حینئذ الاصنام و معنی استکبارھم ایاھا اعتقادھم عظمھا و کبرھا ای ما اغنی عنکم جمعکم و اصنامکم التی کنتم تعتقدون کبرھا و عظمھا (روح ج 8 ص 125) ۔
Top