Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 86
وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ۚ وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ١۪ وَ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ
وَلَا تَقْعُدُوْا : اور نہ بیٹھو بِكُلِّ : ہر صِرَاطٍ : راستہ تُوْعِدُوْنَ : تم ڈراؤ وَتَصُدُّوْنَ : اور تم روکو عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لایا بِهٖ : اس پر وَتَبْغُوْنَهَا : اور ڈھونڈو اس میں عِوَجًا : کجی وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرلو اِذْ : جب كُنْتُمْ : تم تھے قَلِيْلًا : تھوڑے فَكَثَّرَكُمْ : تو اس نے تمہیں بڑھا دیا وَانْظُرُوْا : اور دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
اور مت بیٹھو91 راستوں پر کہ ڈراؤ اور روکو اللہ کے راستہ سے اس کو جو کہ ایمان لائے اس پر اور ڈھونڈو اس میں عیب اور یاد کرو جب کہ تھے تم92 بہت تھوڑے پھر تم کو بڑھا دیا اور دیکھو کیا ہوا انجام فساد کرنے والوں کا
91: حضرت ابن عباس، قتادہ، مجادہ اور سدی سے منقول ہے کہ قوم شعیب (علیہ السلام) کے مشرکین شہر میں آنیوالے تمام راستوں پر بیٹھ جاتے اور جو لوگ حضرت شعیب (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے آتے ان کو روک لیتے۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) کو عیاذاً باللہ کذاب (بڑا جھوٹا) کہہ کر ان کو بد ظن کرنے کی کوشش کرتے اور ساتھ ہی ان کو قتل کرنے کی دھمکی بھی دیتے۔ کانوا یقعدون علی الطرقات المفضیۃ الی شعیب فیتوعدون من اراد المجئ الیہ و یصدونہ و یقولون انہ کذاب فلا تذھب الیہ، کما کانت قریش مکۃ تفعلہ مع النبی ﷺ و ھذا ظاھر (قرطبی ج 7 ص 279) جیسا کہ قریش مکہ آنحضرت ﷺ کے پاس حاضر ہونیوالوں سے کیا کرتے تھے۔ 92 یہ اللہ تعالیٰ کا ان پر انعام ذکر فرمایا۔ قلت و کثرت سے تعداد میں کمی بیشی مراد ہے یا دولت کی۔ مفسرین نے دونوں قول لکھے ہیں۔ “ وَانْظُرُوْا کَیْفَ کَانَ الخ ” اللہ تعالیٰ کے اس احسان کا شکر ادا کرو اور اس کی دعوت کو مان لو ورنہ جن لوگوں نے اللہ کی دعوت کو جھٹلایا اور شرک اور دوسرے اعمال بد سے زمین میں فساد پھیالا ان کا حشر تم دیکھ چکے ہو کہ ان کو اللہ نے کس طرح تباہ کیا تمہارا بھی یہی انجام ہوگا۔
Top