Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 66
یَوْمَئِذٍ تُعْرَضُوْنَ لَا تَخْفٰى مِنْكُمْ خَافِیَةٌ
يَوْمَئِذٍ : اس دن تُعْرَضُوْنَ : تم پیش کیے جاؤ گے لَا تَخْفٰى مِنْكُمْ : نہ چھپ سکے گی تم سے خَافِيَةٌ : چھپنے والی۔ کوئی راز
اس روز تم (سب لوگوں کے سامنے) پیش کئے جاؤ گے اور تمہاری کوئی پوشیدہ بات چھپی نہ رہے گی
(69:18) یومئذ : یوم اسم ظرف منصوب۔ مضاف اذ مضاف الیہ۔ اسی دن، اسی روز، ایسے واقعات کے دن۔ یعرضون۔ مضارع مجہول جمع مذکر حاضر۔ عرض (باب ضرب) مصدر سے ۔ جس کے معنی ہیں، سامنے ہونا۔ ظاہر و آشکار کرنا۔ تم پیش کئے جاؤ گے۔ تم رو برلائے جاؤ گے۔ تم سامنے کئے جاؤ گے۔ (یہ پیشی نفخہ بعث کے بعد ہوگی۔ خطاب تمام آدمیوں سے ہے یعنی اسے انسانو ! اس روز حساب کے لئے اللہ تعالیٰ کے سامنے تمہیں جانا ہوگا) ۔ لا یخفی منکم خافیۃ۔ مضارع منفی واحد مؤنث غائب۔ خفاء (باب سمع) مصدر سے نہیں چھپی رہے گی تم سے۔ خافیۃ خفاء سے اسم فاعل کا سیغہ واحد مؤنث۔ چھپنے والی پوشیدہ ہونے والی۔ بھید۔ مترجمین نے حسب ذیل اس کے ترجمے کئے ہیں :۔ (1) تم میں سے کسی کا راز نہ چھپ سکے گا۔ (ترجمہ) تم سے کوئی شخص مخفی نہ رہ سکے گا نہ کوئی بات مخفی رہے گی۔ (تفسیر) ۔ تفسیر حقانی۔ (2) تمہاری کوئی پوشیدہ حرکت بھی چھپی نہ رہ سکے گی۔ (تفسیر مظہری) (3) تمہارا کوئی راز بھی چھپا نہ رہ جائے گا۔ (تفہیم القرآن، ضیاء القرآن) (4) ای لا تخفی منکم سویرۃ من السوائر التی تخفونھا۔ (کوئی بھید جسے تم چھپائے رکھتے تھے وہ بھی پوشیدہ نہیں رہے گا) الیسر التفاسیر۔ (5) وقیل معناہ لا یخفی منکم یوم القیامۃ ماکان مخفیا فی الدنیا۔ (الخازن) اس کا معنی یہ ہے کہ جو بات دنیا میں تم پر مخفی تھی قیامت کے روز وہ بھی مخفی نہ رہے گی۔ فائدہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ :۔ قیامت کے دن لوگوں کی تین نشانیاں ہوں گی۔ دو پیشیاں تو جھگڑا کرنے اور معذرتوں کے لئے ہوں گی اور تیسری پیشی کے وقت اعمالنامے ہاتھوں میں نمودار ہوجائیں گے۔ کوئی دائیں ہاتھ لینے والا ہوگا اور کوئی بائیں ہاتھ میں۔ (تفسیر مظہری)
Top