Jawahir-ul-Quran - Al-Anfaal : 19
اِنْ تَسْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَآءَكُمُ الْفَتْحُ١ۚ وَ اِنْ تَنْتَهُوْا فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ١ۚ وَ لَنْ تُغْنِیَ عَنْكُمْ فِئَتُكُمْ شَیْئًا وَّ لَوْ كَثُرَتْ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ۠
اِنْ : اگر تَسْتَفْتِحُوْا : تم فیصلہ چاہتے ہو فَقَدْ : تو البتہ جَآءَكُمُ : آگیا تمہارے پاس الْفَتْحُ : فیصلہ وَاِنْ : اور اگر تَنْتَهُوْا : تم باز آجاؤ فَهُوَ : تو وہ خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے وَاِنْ : اور اگر تَعُوْدُوْا : پھر کروگے نَعُدْ : ہم پھر کریں گے وَلَنْ : اور ہرگز نہ تُغْنِيَ : کام آئے گا عَنْكُمْ : تمہارے فِئَتُكُمْ : تمہارا جتھا شَيْئًا : کچھ وَّلَوْ : اور خواہ كَثُرَتْ : کثرت ہو وَاَنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
اگر تم چاہتے ہو21 فیصلہ تو پہنچ چکا تمہارے پاس فیصلہ اور اگر باز آؤ تو تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر پھر یہی کروگے تو ہم بھی یہی کریں گے اور کچھ کام نہ آئے گا تمہارے تمہارا جتھا اگرچہ بہت ہوں اور جان لو کہ اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے
21: خطاب مشرکین سے ہے اور استفتاح کے معنی طلب فیصلہ کے ہیں۔ جیسا کہ فرمایا “ رَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ ” (اعراف رکوع 11) ۔ مشرکین مکہ ہجرت سے پہلےحضور ﷺ سے کہا کرتے تھے۔ “ مَتیٰ ھٰذَا الْفَتْحُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْن ” (سجدہ رکوع 3) ۔ یعنی ہمارے اور تمہارے درمیان صادق و کاذب اور محق و مبطل کا فیصلہ کب ہوگا۔ فرمایا لو ہم نے فیصلہ کردیا جسے تم نے آنکھوں سے دیکھ لیا کہ ہم نے بےسرو سامان اور مٹھی بھر مسلمانوں کے ہاتھوں تمہارے سامان جنگ سے لیس عظیم لشکر کو کس طرح پٹوا دیا، ان کے ہاتھوں تمہیں ذلت آمیز شکست دی اور عرب سے تمہاری طاقت و قوت کا خاتمہ کردیا۔ اب اگر تم پیغمبر (علیہ السلام) کی مخالفت اور کفر و شرک کا سے باز آجاؤ تو اسی میں تمہاری دنیوی اور اخروی بہتری ہے۔ لیکن اگر تم باز نہ آئے اور پیغمبر (علیہ السلام) سے برسر پیکار ہوگئے تو ہم پھر تمہارا یہی حشر کریں گے اور تمہارا جتھا اور تمہاری فوج کثرت عدد اور سامان حرب کے باوجود تمہارے کچھ کام نہ آسکے گی “ وَ اَنَّ اللّٰه مَعَ الْمُوْمِنِیْنَ ” واؤ کے بعد “ اِعْلَمُوْا ” مقدر ہے اور یہ یقین رکھو کہ اللہ کی مدد اور نصرت تو ایمان والوں ہی کے ساتھ ہوگی۔ کیونکہ اللہ کی سنت جاریہ یہی ہے۔ “ وان سنة اللہ تعالیٰ جاریة فی نصر المومنین و خذلان الکافرین ” (روح ج 9 ص 188) ۔
Top