Tadabbur-e-Quran - Al-Anfaal : 138
صِبْغَةَ اللّٰهِ١ۚ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ صِبْغَةً١٘ وَّ نَحْنُ لَهٗ عٰبِدُوْنَ
صِبْغَةَ : رنگ اللہِ : اللہ وَمَنْ : اور کس کا اَحْسَنُ : اچھا ہے مِنَ اللہِ : اللہ سے صِبْغَةً : رنگ وَنَحْنُ لَهُ : اور ہم اس کی عَابِدُوْنَ : عبادت کرنے والے
کہہ دو ، یہ اللہ کا رنگ اختیار کرو، اور اللہ کے رنگ سے کس کا رنگ اچھا ہے اور ہم اسی کی بندگی کرتے ہیں۔
یہود و نصاری کو دعوت : یہود و نصاری کو مخاطب کر کے دعوت دی گئی ہے کہ اگر اپنے آپ کو اللہ کے رنگ میں رنگنا چاہتے ہو تو یہودیت و نصرانیت کو چھوڑ کر یہ اللہ کا رنگ اختیار کرو۔ یہ کلمہ جامعہ جس کا اوپر ذکر گزرا، اپنے اندر اللہ کی تمام ہدایتوں اور اس کے تمام نبیوں اور تمام رسولوں کو سمیٹے ہوئے ہے، یہ وہ کلمہ ہے جس سے زندگی پر خدا کا اصلی رنگ چڑھتا ہے، پس اگر زندگی کو خدا کے رنگ میں رنگنا ہے تو اس رنگ میں رنگو، اس رنگ سے بڑھ کر کس کا رنگ ہوسکتا ہے ؟ اس میں یہود و نصاری کے بپتسمہ کی طرف ایک تعریض بھی ہے اور بغیر کس فعل کے لفظ صیغہ کا منصوب ہونا ہمارے نزدیک اس بات کی دلیل ہے کہ یہاں کوئی ایسا صیغہ محذوف مانا جائے جو ابھارنے اور جوش دلانے کے مضمون پر مشتمل ہو۔
Top