Mazhar-ul-Quran - Az-Zumar : 92
یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ مَا قَالُوْا١ؕ وَ لَقَدْ قَالُوْا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِهِمْ وَ هَمُّوْا بِمَا لَمْ یَنَالُوْا١ۚ وَ مَا نَقَمُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ اَغْنٰىهُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ مِنْ فَضْلِهٖ١ۚ فَاِنْ یَّتُوْبُوْا یَكُ خَیْرًا لَّهُمْ١ۚ وَ اِنْ یَّتَوَلَّوْا یُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ عَذَابًا اَلِیْمًا١ۙ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ مَا لَهُمْ فِی الْاَرْضِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ کی مَا قَالُوْا : نہیں انہوں نے کہا وَلَقَدْ قَالُوْا : حالانکہ ضرور انہوں نے کہا كَلِمَةَ الْكُفْرِ : کفر کا کلمہ وَكَفَرُوْا : اور انہوں نے کفر کیا بَعْدَ : بعد اِسْلَامِهِمْ : ان کا (اپنا) اسلام وَهَمُّوْا : اور قصد کیا انہوں نے بِمَا : اس کا جو لَمْ يَنَالُوْا : انہیں نہ ملی وَ : اور مَا نَقَمُوْٓا : انہوں نے بدلہ نہ دیا اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ اَغْنٰىهُمُ اللّٰهُ : انہیں غنی کردیا اللہ وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل فَاِنْ : سو اگر يَّتُوْبُوْا : وہ توبہ کرلیں يَكُ : ہوگا خَيْرًا : بہتر لَّهُمْ : ان کے لیے وَاِنْ : اور اگر يَّتَوَلَّوْا : وہ پھرجائیں يُعَذِّبْهُمُ : عذاب دے گا انہیں اللّٰهُ : اللہ عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک فِي : میں الدُّنْيَا : دنیا وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مِنْ : کوئی وَّلِيٍّ : حمایتی وَّلَا : اور نہ نَصِيْرٍ : کوئی مددگار
اور نہ ان لوگوں پر (کچھ گناہ ہے) جو تہارے پاس حاضر ہوں تاکہ تم ان کو سواری دو (اور) تم ان سے کہ دیتے ہو کہ میرے پاس کوئی چیز نہیں جس پر میں تم کو سوار کردوں، تو وہ (ناکام) اس حالت سے واپس چلے جاتے ہیں کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے ہیں اس غم سے کہ ان کو خرچ کرنے کو کچھ میسر نہیں
شان نزول : اصحاب رسول ﷺ میں سے چند اصحاب جہاد میں جانے کے لئے حاضر ہوئے اور عرض کیا :'' یا رسول اللہ ہم کو سواری مرحمت فرمایئے تاکہ ہم سوار ہوکر ہمرکابی میں جہاد کو چلیں ''۔ آپ نے فرمایا کہ ساتھیو ! میرے پاس کوئی سواری موجود نہیں ہے۔ تو یہ رسول اللہ ﷺ کے شیدائی، جہاد کے فریفتہ روتے ہوئے مایوسانہ واپس ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی جس کا مطلب یہ ہے کہ جو اپاہج بڈھے یا مفلس جس کا ذکر اوپر کی آیتوں میں آیا ہے، لڑائی پر نہیں گئے اور ان لوگوں کو معذور ٹھرا کر یہ فرمایا کہ یہ لوگ مواخذہ کے قابل نہیں۔ اصل مواخذہ کے قابل وہ لوگ ہیں جو باوجود دولت مند ہونے اور ہٹے کٹے ہونے کے اللہ کے رسول ﷺ کا ساتھ چھوڑ کر بیٹھ رہے ہیں۔
Top