Mazhar-ul-Quran - At-Tawba : 91
لَیْسَ عَلَى الضُّعَفَآءِ وَ لَا عَلَى الْمَرْضٰى وَ لَا عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ مَا یُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوْا لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ؕ مَا عَلَى الْمُحْسِنِیْنَ مِنْ سَبِیْلٍ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۙ
لَيْسَ : نہیں عَلَي : پر الضُّعَفَآءِ : ضعیف (جمع) وَلَا : اور نہ عَلَي : پر الْمَرْضٰى : مریض (جمع) وَلَا : اور نہ عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَجِدُوْنَ : نہیں پاتے مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کریں حَرَجٌ : کوئی حرج اِذَا : جب نَصَحُوْا : وہ خیر خواہ ہوں لِلّٰهِ : اللہ کیلئے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول مَا : نہیں عَلَي : پر الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے مِنْ سَبِيْلٍ : کوئی راہ (الزام) وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
کوئی گناہ نہیں ضعیفوں پر اور نہ بیماروں پر اور نہ ان لوگوں پر جنہیں خرچ کے لئے میسر نہیں (اور سامان جہاد نہ کرسکیں) جب کہ یہ لوگ خیر خواہی کریں اللہ کی اور اس کے رسول کی، نیکی کرنے والوں پر کسی قسم کا الزام (عائد) نہیں، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
معذور کو جہاد کی معافی کا حکم شان نزول : جس کا حاصل یہ ہے کہ غزوہ تبوک میں قوہ اور تندرست مالدار لوگ نہیں گئے تھے تو اوپر کی آیتیں ایسے لوگوں پر نازل ہوئیں جس سے اللہ کی خفگی ظاہر تھی۔ تو ناتواں بوڑھے بیمار اور مفلس صحابہ بہت ہر اساں ہوئے کہ شاید ہم لوگ بھی اس خفگی میں داخل ہیں۔ ان کی تسکین کے لئے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ حاصل معنی آیت کے یہ ہیں کہ ایسے صاحب عذر جو لڑائی پر نہیں گئے تو ان پر مواخذہ اس سبب سے نہیں ہے کہ عذر نے ایسے لوگوں کو معذور کر رکھا ہے۔ مواخذہ تو ان لوگوں پر ہے جنہوں نے بغیر کسی معذوری کے جھوٹے عذروں سے نبی وقت کا ساتھ چھوڑ دیا۔ معذور لوگ یہ ہیں : اول ضعیف جیسے کہ بوڑھے، بچے عورتیں، اور وہ شخص بھی انہیں میں داخل ہے جو پیدائشی کمزور، ضعیف، نحیف، ناکارہ ہو، دوم جس میں اندھے لنگڑے اور اپاہج بھی داخل ہیں اور سامان جہاد نہ کرسکیں، یہ لوگ رہ جائیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں۔ یہ لوگ ان کے گھر والوں کی خبر گیری رکھیں جو مجاہدین ہیں۔ جو لوگ ہمیشہ بھلے کاموں میں لگے رہتے ہیں اگر ایسے کسی بشر سے قصور ہوجائے بھی تو چنداں قابل ملامت نہیں کیونکہ اس قسم کی ذلت ولغزشوں کو خدا تعالیٰ بخش دیا کرتا ہے۔ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔
Top