Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 31
وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍ١ؕ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَ اِیَّاكُمْ١ؕ اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِیْرًا
وَلَا تَقْتُلُوْٓا : اور نہ قتل کرو تم اَوْلَادَكُمْ : اپنی اولاد خَشْيَةَ : ڈر اِمْلَاقٍ : مفلسی نَحْنُ : ہم نَرْزُقُهُمْ : ہم رزق دیتے ہیں انہیں وَاِيَّاكُمْ : اور تم کو اِنَّ : بیشک قَتْلَهُمْ : ان کا قتل كَانَ : ہے خِطْاً كَبِيْرًا : گناہ بڑا
اور اپنی اولاد کو افلاس کے خوف سے قتل نہ کرو ہم ہی ان کو بھی روزی دیتے ہیں اور تم کو بھی دیتے ہیں بیشک اولاد کا قتل کرنا بڑا بھاری گناہ ہے۔
-3 1 اور اپنی اولاد کو ناداری اور افلاس کے خوف سے قتل مت کیا کرو ہم ہی ان کو بھی روزی دیتے ہیں اور تم کو بھی رزق دیتے ہیں بلاشبہ ان کا قتل کردینا بڑا گناہ اور بڑی بھاری چوک ہے۔ دور جاہلیت میں غربت اور افلاس کی وجہ سے اولاد کو قتل کردیا کرتے تھے بیٹیوں کو تو عام طور سے زندہ درگور کردینے کی رسم تھی کوئی بیٹوں کو بھی قتل کردیتا ہوگا یا اولاد کا لفظ محض ترحم اور شفقت کی وجہ سے فرمایا ہے۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کافر بیٹیوں کو مار ڈالتے تھے کہ اس کا خرچ کہاں سے لائیں گے۔ 13
Top