Kashf-ur-Rahman - Maryam : 98
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ١ؕ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا۠   ۧ
وَكَمْ : اور کتنے ہی اَهْلَكْنَا : ہم نے ہلاک کردئیے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنْ : سے قَرْنٍ : گروہ هَلْ : کیا تُحِسُّ : تم دیکھتے ہو مِنْهُمْ : ان سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی۔ کسی کو اَوْ تَسْمَعُ : یا تم سنتے ہو لَهُمْ : ان کی رِكْزًا : آہٹ
اور ہم ان معاندین سے قبل بہت سی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں بھلا کیا آپ ان ہلاک شدگان میں سی کسی کو دیکھتے ہیں یا آپ ان میں سے کسی کی ہلکی سی آواز بھی سنتے ہیں۔
-98 اور ہم ان سے پہلے بہت سی قوموں اور گروہوں کو تباہ ہلاک کرچکے ہیں سو کیا اے پیغمبر آپ ان ہلاک شدگان میں سے کسی کو دیکھتے اور کسی کی آہٹ پاتے ہیں یا آپ ان میں سے کسی کی ہلکی سی آواز اور بھننگ بھی سنتے ہیں۔ یعنی ایک ڈرانے کا طریقہ یہ بھی ہے کہ سرکش اور معاند قوموں کا انجام ان کو بتائو تاکہ یہ ان تباہ شدہ قوموں کے حالات سن کر عبرت پکڑیں جن کی نہ آج کوئی آواز ہے نہ کوئی آہٹ نہ وہ دیکھنے میں آتے ہیں اور نہ ان کی کوئی آواز سنائی دیتی ہو خواہ وہ آواز کتنی ہی ہلکی اور پست ہو۔ تم تفسیر سورة مریم
Top