Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 56
ثُمَّ بَعَثْنٰكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ : پھر ہم نے تمہیں زندہ کیا مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ : تمہاری موت کے بعد لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : احسان مانو
پھر ہم نے تم کو تمہارے مرے پیچھے زندہ کر اٹھایا کہ شاید تم احسان مانو گے۔1
1۔ اور وہ موقعہ بھی یاد کرو جب تم نے حضرت مسویٰ سے کہا تھا کہ جب تک ہم خود اللہ تعالیٰ کو علانیہ اور کھلم کھلا نہ دیکھ لیں گے ہرگز تیری بات کی تصدیق نہیں کریں گے چناچہ اس گستاخی پر ایک کر کناک بجلی نے تمہاری آنکھوں دیکھتے تم کو آلیا پھر ہم نے تمہارے مرے پیچھے تم کو زندہ کر اٹھایا کہ شاید تم ہمارا احسان مانو اور شکر گزار بنو۔ (تیسر) واقعہ یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ توریت لے کر طور سے واپس آئے تو انہوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ ہم جب تک خود اللہ تعالیٰ سے اس کا کلام نہ سنیں تو یہ کیسے مان لیں کہ یہ توریت اسی کا کلام ہے اس پر حضرت موسیٰ نے اپنی قوم کے 70 آدمیوں کو منتخب کیا اور ان کو لیکر طور پر پہنچے اور اللہ تعالیٰ کا کلام انہوں نے سنا کلام سن کر کہنے لگے ہم تو اس کو دیکھ کر یقین لائیں گے تب ایک ایسی بجلی جس میں کڑک بھی تھی ان پر گری اور وہ مر کر رہ گئے اس پر حضرت موسیٰ نے جناب باری سے دعا کی کہ بنی اسرائیل بہت جلد بدگمان ہوجاتے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ کہہ دیں کہ موسیٰ نے ہمارے آد میں کو قتل کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کی دعا سے ان لوگوں کو زندہ کردیا جن لوگوں کو حضرت موسیٰ نے منتخب کیا تھا یہ ان لوگوں میں سے تھے جو گئو سالہ پرستی میں شریک نہیں تھے صاعقہ ایسی بجلی کو کہتے ہیں جس میں ہولناک آواز بھی ہو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صرف کڑک ہو اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی آگ آسمان سے نازل ہوئی ہو ۔ بہرحال دنیا کی زندگی میں اللہ تعالیٰ کو کھلم کھلا دیکھنا محال ہے اور اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آخرت میں بھی ان کا دیدار نہیں ہوگا اس عالم میں ان کے دیدار سے یقینا اہل جنت مشرف ہوں گے انشاء اللہ تعالیٰ ۔ (تسہیل)
Top