Kashf-ur-Rahman - An-Naml : 36
فَلَمَّا جَآءَ سُلَیْمٰنَ قَالَ اَتُمِدُّوْنَنِ بِمَالٍ١٘ فَمَاۤ اٰتٰىنَِۧ اللّٰهُ خَیْرٌ مِّمَّاۤ اٰتٰىكُمْ١ۚ بَلْ اَنْتُمْ بِهَدِیَّتِكُمْ تَفْرَحُوْنَ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَ : آیا سُلَيْمٰنَ : سلیمان قَالَ : اس نے کہا اَتُمِدُّوْنَنِ : کیا تم میری مدد کرتے ہو بِمَالٍ : مال سے فَمَآ : پس جو اٰتٰىنِۦ اللّٰهُ : مجھے دیا اللہ نے خَيْرٌ : بہتر مِّمَّآ : اس سے جو اٰتٰىكُمْ : اس نے تمہیں دیا بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم بِهَدِيَّتِكُمْ : اپنے تحفہ سے تَفْرَحُوْنَ : خوش ہوتے ہو
پھر وہ ہدیہ لیکر جانے والا گروہ سلیمان (علیہ السلام) کے پاس پہونچا تو سلیمان (علیہ السلام) نے کہا کیا تم لوگ مال و دولت سے میری امداد کرنا چاہتے ہو سو اللہ نے جو کچھ مجھ کو دے رکھا ہے وہ اس سے کہیں بہتر ہے جو تم کو دیا ہے اصل واقعہ یہ ہے کہ تم ہی اس تحفہ سے جو تم کو پیش کیا جائے خوش ہوا کرتے ہو
(36) پھر جب وہ فرستادہ ہدیہ لیکر سلیمان (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوا تو سلیمان (علیہ السلام) نے کہا کیا تم لوگ مال و دولت سے میری امداد کرنا چاہتے ہو سو اللہ تعالیٰ نے جو کچھ مجھ کو دے رکھا ہے وہ اس سے کہیں بہتر ہے جو اس نے تم کو دیا ہے اصل واقعہ یہ ہے کہ تم ہی اس تحفہ سے جو تم کو پیش کیا جائے خوش ہوا کرتے ہو اوپر کی آیت میں جمع فرمایا تھا اور بلقین نے مرسلون کہا تھا یہاں مفرد فرمایا شاید تحفہ کے انچارج کو مفرد فرمایا یا فلما جا سے مراد گروہ ہو بہرحال ہم نے ترجمہ اور تیسیر میں رعایت رکھی ہے یعنی تمہارا مال دولت کیا ہے اللہ تعالیٰ نے مجھ کو دین اور دنیا دونوں کی دولت عطا کر رکھی ہے تو مجھ کو اس کی ضرورت نہیں تم ہی اپنے اس ہدیہ اور تحفہ پر اتراتے ہو گے یا یہ مطلب ہے کہ تم ہی اس قسم کا تحفہ لے کر خوش ہوتے ہوگے۔ بھدتیکم تفرحون کے دونوں معنی ہوسکتے ہیں کما قال صاحب الروح۔
Top