Kashf-ur-Rahman - Al-Qasas : 16
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْ لِیْ فَغَفَرَ لَهٗ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
قَالَ : اس نے عرض کیا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں ظَلَمْتُ : میں نے ظلم کیا نَفْسِيْ : اپنی جان فَاغْفِرْ لِيْ : پس بخشدے مجھے فَغَفَرَ : تو اس نے بخشدیا لَهٗ : اس کو اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہی الْغَفُوْرُ : بخشنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے پروردگار میں نے اپنے اوپر ظلم کیا سو تو مجھ کو بخش دے اس پر خدا نے اس کو معاف کردیا ، بیشک وہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے
16۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے بارگاہ خداوندی میں عرض کیا اے میرے پروردگار میں نے اپنے اوپر ظلم کیا تو مجھ کو بخش دے اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کو معاف کردیا اور بخش دیا بلا شبہ وہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ندامت کے ساتھ پچھتاتے ہوئے یہ الفاظ کہے اللہ تعالیٰ کی مغفرت نے موسیٰ (علیہ السلام) کی دستگیری فرمائی اور واقعہ ہے کہ غلطی بھی سہوا ً ہوئی تھی موسیٰ (علیہ السلام) کی نیت قتل کی نہ تھی اور نہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو کسی کافر کے قتل کی اجازت تھی اور آپ فرعون کی پناہ اور امن میں تھے اس لئے کوئی وجہ قتل کی نہ تھی۔ بخشش کا حال شاید موسیٰ (علیہ السلام) کو الہام سے معلوم ہوا ہو ۔ ہم سورة نمل میں بھی آیت الا من ظلم ثم بدل حسنا ً کے تحت اشارہ کرچکے ہیں کہ قطعی اطلاع بخشش کی نبوت عطا ہونے کے وقت ہوئی تا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کو یقین ہوجائے کہ سابقہ لغزش پر کوئی گرفت نہ ہوگی۔
Top