Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 44
قُلْ لِّلّٰهِ الشَّفَاعَةُ جَمِیْعًا١ؕ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ ثُمَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
قُلْ : فرمادیں لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے الشَّفَاعَةُ : شفاعت جَمِيْعًا ۭ : تمام لَهٗ : اسی کے لیے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین ثُمَّ : پھر اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹو گے
آپ ان سے کہہ دیجئے کہ سفارش تو تمام تر خدا ہی کے اختیار میں ہے تمام آسمانوں کی اور زمین کی حکومت کا وہی مالک ہے پھر تم اس کی طرف لوٹائے جائو گے۔
(44) آپ ان سے کہہ دیجئے کہ شفاعت اور سفارش تو تمام تر اللہ ہی کے اختیار میں اور اسی کے قبضہ قدرت میں ہے تمام آسمانوں اور زمین کی حکومت کا وہی مالک و متصرف ہے پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جائو گے ؟ مطلب یہ ہے کہ ہر قسم کی شفاعت کا وہی مالک ہے صاحب کشاف نے کہا ہے کہ شفاعت وہ باتوں پر موقوف ہے اول شفیع کو اجازت ہو دوسرے یہ کہ مشفوع لہ سے اللہ تعالیٰ راضی ہو اور وہ قابل مغفرت ہو یہاں دونوں باتیں مفقود ہیں شفیع اگر شیاطین اور ارواح خبیثہ ہوں تو اجازت مفقود اور اگر ملائکہ اور ارواح طیبہ ہوں تو مشفوع لہ کا قابل مغفرت ہونا مفقود اور چونکہ شفاعت ہی کی توقع پر ان کو معبود بنایا تھا اور ان کی عبادت اسی بنیاد پر کرتے تھے جب شفاعت مفقود تو ان کا معبود ہونا بھی باطل اور اللہ تعالیٰ کا وحدہ لا شریک ہونا ثابت اور سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے باوجود ان دلائل قطعیہ کے ان مشرکین کا یہ حال ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اللہ کے روبرو سفارش ہے پر اللہ کے حکم سے نہ تمہارے کہے سے۔
Top