Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 58
اَوْ تَقُوْلَ حِیْنَ تَرَى الْعَذَابَ لَوْ اَنَّ لِیْ كَرَّةً فَاَكُوْنَ مِنَ الْمُحْسِنِیْنَ
اَوْ : یا تَقُوْلَ : وہ کہے حِيْنَ : جب تَرَى : تو دیکھے الْعَذَابَ : عذاب لَوْ اَنَّ : کاش اگر لِيْ : میرے لیے كَرَّةً : دوبارہ فَاَكُوْنَ : تو میں ہوجاؤں مِنَ : سے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
یا کوئی عذاب کو دیکھ کر یوں کہنے لگے کاش مجھے دنیا میں پھرجانے کا موقع مل جائے تو میں بھی نیک کردار لوگوں میں سے ہوجائوں۔
(58) یا کوئی عذاب کو دیکھ کر یوں کہنے لگے کاش مجھے دنیا میں پھرجانے کا موقعہ مل جائے تو میں بھی نیکوکاروں میں سے ہوجائوں - یعنی عذات کا معائنہ کرنے کے بعد یا دوزخ میں داخل ہونے کے بعد یہ تمنا کرنے لگے کہ مجھ کو دوبارہ جانے کا موقعہ مل جائے تو میں نیکوں میں سے ہوجائوں بہرحال یہ باتیں سب ہی کہیں گے یا بعض پہلا اور دوسرا جملہ کہیں گے اور بعض پہلا بعض دوسرا بعض تیسرا۔ غرض تردید علی سبیل مانعتہ الخلو ہے یہ جملے کہے ضرور جائیں گے خواہ سب کہیں یا کوئی کچھ کہے آگے ان کہنے والوں کا رد ہے اگرچہ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ آگے کا قول ان لوگوں کا رد ہے جنہوں نے اپنی گمراہی پر تقدیر کی آڑ پکڑی اور لوان اللہ ھدئنی کہا لیکن بعض علما نے کہا کہ آگے کے قول میں سب کا رد ہے بہرحال ارشا ہوگا۔
Top