Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 59
بَلٰى قَدْ جَآءَتْكَ اٰیٰتِیْ فَكَذَّبْتَ بِهَا وَ اسْتَكْبَرْتَ وَ كُنْتَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ
بَلٰى : ہاں قَدْ جَآءَتْكَ : تحقیق تیرے پاس آئیں اٰيٰتِيْ : میری آیات فَكَذَّبْتَ : تو تو نے جھٹلایا بِهَا : انہیں وَاسْتَكْبَرْتَ : اور تو نے تکبر کیا وَكُنْتَ : اور تو تھا مِنَ : سے الْكٰفِرِيْنَ : کافروں
ارشاد ہوگا ہاں یہ واقعہ ہے کہ میرے احکام تجھ تک پہنچے تھے پھر تونے ان کو جھٹلایا اور تونے میری آیتوں کے مقابلہ میں تکبر کیا اور تو منکروں میں شامل رہا۔
(59) ہاں یہ واقعہ ہے کہ میرے احکام تجھ تک پہنچے تھے پھر تونے ان کو جھٹلایا اور تونے میری آیتوں کے مقابلے میں تکبر کیا اور تو منکروں میں شامل رہا۔ یعنی تو غلط کہتا ہے کہ تو ہدایت نہیں کیا گیا بلکہ پیغمبروں کا بھیجنا اور آیات کا نزول یہ سب کچھ ہدایت کے اسباب تھے تو خود ہی تکذیب کرتا رہا اور خود ہی تونے تکبر کا اظہار کیا اور خود ہی کافروں میں شامل رہا پھر ہم پر کیوں الزام لگاتا ہے۔ جبکہ قاعدہ یہ ہے کہ جبرفی الہدایت نہیں کیا جاتا یہی جواب پہلے اور تیسرے جملے کا ہوسکتا ہے مگر ذرا تفصیل کے ساتھ جس کی تیسیر گنجائش نہیں چونکہ لوان اللہ ھدئنی کا جواب ظاہر تھا اس لئے ہم نے اس پر کفایت کیا۔
Top