Kashf-ur-Rahman - Al-Maaida : 77
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِكُمْ غَیْرَ الْحَقِّ وَ لَا تَتَّبِعُوْۤا اَهْوَآءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَ اَضَلُّوْا كَثِیْرًا وَّ ضَلُّوْا عَنْ سَوَآءِ السَّبِیْلِ۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لَا تَغْلُوْا : غلو (مبالغہ) نہ کرو فِيْ : میں دِيْنِكُمْ : اپنا دین غَيْرَ الْحَقِّ : ناحق وَ : اور لَا تَتَّبِعُوْٓا : نہ پیروی کرو اَهْوَآءَ : خواہشات قَوْمٍ : وہ لوگ قَدْ ضَلُّوْا : گمراہ ہوچکے مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَاَضَلُّوْا : اور انہوں نے گمراہ کیا كَثِيْرًا : بہت سے وَّضَلُّوْا : اور بھٹک گئے عَنْ : سے سَوَآءِ : سیدھا السَّبِيْلِ : راستہ
آپ فرمائیے کہ اے اہل کتاب تم اپنے دین میں ناحق کا غلو نہ کرو اور ایسے لوگوں کی خواہشات پر نہ چلو جو پہلے خود بھی گمراہ ہوئے اور اداروں کو بھی بہت سوں کو گمراہ کرچکے اور وہ لوگ جو آج بھی سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں۔2
2 سوائے اس کے کچھ نہیں کہ مسیح مریم کے بیٹے ایک رسول ہیں بلاشبہ ان سے پہلے بھی بہت سے رسول ہوچکے ہیں اور ان کی ماں بہت راست باز عورت تھی یہ دونوں ماں بیٹے کھانا کھایا کرتے تھے اور جو کھانا کھائے وہ خدا کس طرح ہوسکتا ہے ۔ اے پیغمبر ذرا دیکھیے ہم کس طرح ان کے لئے اپنے دلائل صاف اور واضح طور پر بیان کرتے ہیں اور باوجود توضیح دلائل کے پھر ان کو ملاحظہ کیجیے کہ یہ لوگ کدھر الٹے پھرے جا رہے ہیں آپ ان سے دریافت کیجیے کہ کیا تم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے نقصان کی مالک ہیں اور نہ تمہارے نفع کا کچھ اختیار رکھتی ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔ اے پیغمبر آپ ان سے کہہ دیجیے کہ اے اہل کتاب تم اپنے دین میں ناحق کے غلو اور مبالغہ آمیزی اور افراط سے کام نہ لو اور ان لوگوں کی نفسانی خواہشات پر نہ چلو جو گزشتہ دور میں خود بھی گمراہ ہوئے اور اپنے اثر سے اور بھی بہت سوں کو انہوں نے گمراہ کیا اور آج بھی جبکہ اسلام آگیا وہ سیدھی راہ سے بہکے ہوئے ہیں۔ (تیسیر) مطلب یہ ہے کہ مسیح ابن مریم جس کو تم نے الوہیت یا خواص الوہیت میں شریک کر رکھا ہے وہ تو محض ایک پیغمبر ہیں اور ان سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر گذر چکے ہیں اور ظاہر ہے کہ پیغمبری کو خدائی کا درجہ نہیں دیا جاسکتا پھر ان کی ماں بھی تھیں جو بڑی راست باز اور صدیقیت کے مرتبہ پر فائز تھیں اور جب وہ ماں سے پیدا ہوئے تھے تو خدا کے ہمسر کس طرح ہوسکتے ہیں خدا تو لم یلد ولم یولد ہے مزید برآں یہ دونوں عام انسانوں کی طرح کھانا بھی کھاتے تھے اور کھانا کھانے والے دوسرے حوائج بشریہ کے بھی محتاج ہوتے ہیں یہ تو ہو نہیں سکتا کہ کھانا کھائیں پانی پئیں اور دوسرے حوائج کی ان کو ضرورت نہ ہو یہی دلائل ان کی الوہیت کے ابطال کے لئے کافی ہیں چناچہ فرمایا کہ اے پیغمبر ! دیکھو ہم کس طرح ان کے لئے صاف طور پر دلائل بیان کرتے ہیں اور پھر ان کو دیکھو کہ یہ کہاں لوٹے جا رہے ہیں اور گمراہی کی طرف پھرے جا رہے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی اس سے زیادہ کیا نشانی کہ جو شخص کھانا کھاوے اسے سب حاجت بشری لگے اللہ کی ذات پاک اس لائق کب ہے ۔ (موضح القرآن) اس کے بعد پھر ابطال الوہیت مسیح پر ایک اور دلیل فرمائی کہ ان سے دریافت کیجیے کیا تم ایسی چیز کی اور ایسے اشخاص کی عبادت اور بندگی کرتے ہو جو تمہارے ضرر اور تمہارے نفع کا کچھ اختیار نہیں رکھتے اور جو اپنے ہی نقصان یا نفع کا مالک نہ ہو اور ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ کا محتاج ہو وہ کسی کو کیا نقصان یا فائدہ پہنچا سکتا ہے اور اللہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے۔ سمیع علیم کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ کسی کی حاجت روائی اور مشکل کشائی کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہر مانگنے والے کی سنتا ہو اور ہر شخص کی حالت کو جانتا ہو یہ سماعت و علم کا کمال بجز اللہ تعالیٰ کے کسی دوسرے کو حاصل نہیں لہٰذا معبود ہونے کے اس کے سوا کوئی قابل نہیں اور اس کے سوا کوئی عبادت کے مستحق نہیں اور سمیع علیم کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ وہ تمہاری ان مشر کانہ باتوں کو سنتا بھی ہے اور تمہاری ان مشرکانہ حرکات کو جانتا بھی ہے لہٰذا تم کو اس شرک کی سخت سزا دے گا۔ اس کے بعد تیسری ایٓت میں پھر پیغمبر سے فرمایا کہ ان سے کہہ دیجیے کہ تم اپنے دین میں ناحق کی مبالغہ آمیزی سے کام نہ لو اور ان لوگوں کی خواہشات پر نہ چلو جو گزشتہ دور میں حضرت مسیح کے متعلق گمراہانہ عقیدے پھیلا گئے اور تمہارے دین میں نئی نئی باتیں جاری کر گئے وہ خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی انہوں نے گمراہ بنایا اور اسیطرح ان لوگوں کی خواہشات پر نہ چلو جو آج بھی اسلام اور قرآن کریم کے آجانے کے بعد سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں اور پرانی لکیر کے فقیر بنے ہوئے ہیں اور جو گمراہی ان کے بڑے پھیلا گئے ہیں اسی گمراہی پر اڑے ہوئے ہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ضلواعن سواء السبیل قوم قد ضلوا ہی کی وضاحت ہو جیسا کہ بعض نے اسی طرح تفسیر کی ہے۔ (واللہ اعلم) اب آگے ان لوگوں کے متعلق جو دین میں نافرمانی اور زیادتی کرتے تھے حضرت دائود اور حضرت مسیح ابن مریم کے دور میں لعنت کا تذکرہ ہے۔ (تسہیل)
Top