Kashf-ur-Rahman - Al-Qalam : 32
عَسٰى رَبُّنَاۤ اَنْ یُّبْدِلَنَا خَیْرًا مِّنْهَاۤ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا رٰغِبُوْنَ
عَسٰى : امید ہے کہ رَبُّنَآ : ہمارا رب اَنْ يُّبْدِلَنَا : کہ بدل کردے ہم کو خَيْرًا مِّنْهَآ : بہتر اس سے اِنَّآ : بیشک ہم اِلٰى رَبِّنَا : اپنے رب کی طرف رٰغِبُوْنَ : رغبت کرنے والے ہیں
عجب نہیں کہ ہمارا پروردگار اس باغ کے بدلے اس سے بہتر باغ ہم کو عنایت فرمادے بیشک ہم اپنے رب سے ہی توقع رکھنے والے ہیں۔
(32) عجب نہیں کہ ہمارا پروردگار اس باغ کے بدلے اس سے بہتر باغ ہم کو عنایت فرمادے بیشک ہم اپنے پروردگار ہی سے توقع رکھنے والے اور رغبت کرنے والے ہیں اور اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں اور اپنے پروردگار سے ہی آرزو کرتے ہیں۔ یعنی توبہ کرتے ہیں اور توبہ کی قبولیت کے ساتھ یہ امیدرکھتے ہیں کہ وہ اس باغ سے بہتر باغ عنایت فرمادے گا۔ بدلا عام ہے دنیا میں دے دے گا یا آخرت میں ا س سے بہتر باغ مل جائے گا کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسی اجرڑے ہوئے باغ کو سرسبز کردیا اور اس کی حالت کو پہلے سے بہتر کردیا یا کہتے ہیں کہ جب شہر کے بادشاہ نے ان کے واقعہ کو سنا اور ان کے رونے کو دیکھا تو ان کو ایک باغ حیوان نامی اپنے باغوں میں سے دے دیا جوان کے باغ سے بہت بہتر اور بڑا بارآور تھا۔ باغ ضروان کے مالک مومن تھے یا کافر ! تو اس میں اکثر علماء کی رائے یہی ہے کہ یہ لوگ مومن تھے بعض حضرات نے توقف اور سکوت کو ترجیح دی ہے ایک بہت مختصر جماعت ان لوگوں کے کفر کی قائل ہے ۔ واللہ اعلم۔
Top