Kashf-ur-Rahman - Al-A'raaf : 161
وَ اِذْ قِیْلَ لَهُمُ اسْكُنُوْا هٰذِهِ الْقَرْیَةَ وَ كُلُوْا مِنْهَا حَیْثُ شِئْتُمْ وَ قُوْلُوْا حِطَّةٌ وَّ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِیْٓئٰتِكُمْ١ؕ سَنَزِیْدُ الْمُحْسِنِیْنَ
وَ : اور اِذْ : جب قِيْلَ : کہا گیا لَهُمُ : ان سے اسْكُنُوْا : تم رہو هٰذِهِ : اس الْقَرْيَةَ : شہر وَكُلُوْا : اور کھاؤ مِنْهَا : اس سے حَيْثُ : جیسے شِئْتُمْ : تم چاہو وَقُوْلُوْا : اور کہو حِطَّةٌ : حطۃ (بخشدے) وَّادْخُلُوا : اور داخل ہو الْبَابَ : دروازہ سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے نَّغْفِرْ : ہم بخشدیں گے لَكُمْ : تمہیں خَطِيْٓئٰتِكُمْ : تمہاری خطائیں سَنَزِيْدُ : عنقریب ہم زیادہ دیں گے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور وہ زمانہ یاد کرو جب ان کو کہا گیا کہ اس بستی میں جاکر رہو اور اس بتی میں جہاں سے چاہو کھائو اور زبان سے حطۃ یعنی بخش دے کہتے ہوئے جانا اور عاجزی سے کمر کو جھکائے ہوئے دروازے میں داخل ہونا ایسا کرو گے تو ہم تمہاری خطائیں بخش دے گے اور نیک روش اختیار کرنے والوں کو مزید فضل سے بھی نوازیں گے۔
161 اور وہ زمانہ بھی قابل ذکر ہے جب ان سے کہا گیا کہ اس بستی میں جاکر رہو اور اس بتی میں جہاں سے چاہو کھائو اور جب اندر جانے لگو تو زبان سے حطۃ کہتے ہوئے جانا اور عاجزی سے کمر کو جھکائے ہوئے دروازے میں داخل ہونا اگر تم نے حکم کی تعمیل کی تو ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے اور نیک روش اختیار کرنے والوں کو اپنے فضل سے اور زیادہ بھی دیں گے۔ یعنی بیابان کی زندگی سے جب تنگ آئے تو بستی میں جانے کا حکم ہوا۔ جانے کے آداب بتائے دروازے میں داخل ہونے کا طریقہ سکھایا تعمیل ارشاد پر زیادہ عطا کا وعدہ فرمایا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی ابھی ایک شہر فتح ہوا ہے آگے سارا ملک ملے گا ۔ 12 عام طور سے اس بستی کا نام اریحا بتایا جاتا ہے ہوسکتا ہے کہ بیت المقدس ہو زیادتی سے مراد ملک کی زیادتی یا اجر وثواب کی زیادتی یا دونوں ہوسکتے ہیں۔
Top