Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 22
لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوْمًا مَّخْذُوْلًا۠   ۧ
لَا تَجْعَلْ : تو نہ ٹھہرا مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی دوسرا معبود فَتَقْعُدَ : پس تو بیٹھ رہے گا مَذْمُوْمًا : مذمت کیا ہوا مَّخْذُوْلًا : بےبس ہو کر
مت ٹھہرا اللہ کے ساتھ دوسرا حاکم پھر بیٹھ رہے گا تو الزام کھا کر بیکس ہو کر
ربط آیات
سابقہ آیات میں قبول اعمال کے لئے چند شرائط کا بیان آیا ہے جن میں ایک شرط یہ بھی تھی کہ عمل مقبول وہی ہوسکتا ہے جو ایمان کے ساتھ ہو اور شریعت وسنت کے مطابق ہو ان آیات میں ایسے ہی خاص خاص اعمال کی ہدایت کی گئی ہے جو شریعت کے بتلائے ہوئے احکام ہیں ان کے تعمیل آخرت کی فلاح اور ان کی خلاف ورزی آخرت کی ہلاکت کا سبب ہے اور چونکہ شرائط مذکورہ میں سب سے اہم شرط ایمان کی ہے اس لئے سب سے پہلا حکم بھی توحید کا بیان فرمایا اس کے بعد حقوق العباد سے متعلقہ احکام ہیں۔

خلاصہ تفسیر
حکم اول توحید لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰـهًا اٰخَرَ (اے مخاطب) اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود مت تجویز کر (یعنی شرک نہ کر) ورنہ تو بد حال بےیارومددگار ہو کر بیٹھ رہے گا (آگے پھر اس کی تاکید ہے) تیرے رب نے حکم کردیا ہے کہ بجز اس (معبود برحق) کے کسی کی عبادت مت کر (یہ سعی آخرت کے طریقہ کی تفصیل ہے)
حکم دوماداء حقوق والدین وَبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا اور تم (اپنے) ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کیا کرو اگر (وہ) تیرے پاس (ہوں اور) ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے (کی عمر) کو پہنچ جائیں (جس کی وجہ سے محتاج خدمت ہوجائیں اور جبکہ طبعا ان کی خدمت کرنا بھاری معلوم ہو) سو (اس وقت بھی اتنا ادب کرو کہ) ان کو کبھی (ہاں سے) ہوں بھی مت کہنا اور نہ ان کو جھڑکنا اور ان سے خوب ادب سے بات کرنا اور ان کے سامنے شفقت سے انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور (ان کے لئے حق تعالیٰ سے) یوں دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار ان دونوں پر رحمت فرمائیے جیسا انہوں نے مجھ کو بچپن (کی عمر) میں پالا پرورش کیا ہے (اور صرف اس ظاہری توقیر و تعظیم پر اکتفاء مت کرنا دل میں بھی ان ادب اور قصد اطاعت رکھنا کیونکہ) تمہارا رب تمہارے دلوں کی بات کو خوب جانتا ہے (اور اسی وجہ سے تمہارے لئے اس کی تعمیل آسمان کرنے کے واسطے ایک تخفیف کا حکم بھی سناتے ہیں کہ) اگر تم (حقیقت میں دل ہی سے) سعادت مند ہو (اور غلطی یا تنک مزاجی یا دل تنگی سے کوئی ظاہری کوتاہی ہوجائے اور پھر نادم ہو کر معذرت کرلو) تو وہ توبہ کرنے والوں کی خطا معاف کردیتا ہے۔
Top