Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 22
لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوْمًا مَّخْذُوْلًا۠   ۧ
لَا تَجْعَلْ : تو نہ ٹھہرا مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی دوسرا معبود فَتَقْعُدَ : پس تو بیٹھ رہے گا مَذْمُوْمًا : مذمت کیا ہوا مَّخْذُوْلًا : بےبس ہو کر
(اور) خدا کے ساتھ کوئی اور معبود نہ بنانا کہ ملامتیں سن کر اور بیکس ہو کر بیٹھے رہ جاؤ گے
اللہ کے ساتھ اور معبود مت بنائو یہ اللہ کا فیصلہ ہے 22: لَاتَجْعَلْ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا اٰخَرَ (اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود مت تجویز کرو) اس میں اگرچہ خطاب نبی اکرم ﷺ کو ہے مگر مراد اس سے آپ کی امت ہے۔ فََتَقْعُدَ مَذْمُوْمًا مَّخْذُوْلًا (ورنہ تو بدحال اور بےیارو مددگار ہو کر بیٹھ رہے گا) اے مخاطب تو اپنے نفس کیلئے ذلت و رسوائی دونوں کو جمع کرنے والا ہوگا۔ نمبر 2۔ ذلت آمیز سلوک کیا ہوا اور معاونت سے محروم ہوگا کیونکہ اَلْخُذْ لَانَیہ نصرت و معاونت کی ضد ہے اس کی دلیل یہ ارشاد الہٰی ہے۔ ان ینصرکم اللّٰہ فلا غالب لکم وان یخذلکم فمن ذا الذی ینصرکم من بعدہٖ ] آل عمران : 160[ اس آیت میں خُذْلَان کے مقابلہ میں نصرت کو ذکر کیا گیا ہے۔
Top