Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 23
وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا١ؕ اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا
وَقَضٰى
: اور حکم فرمادیا
رَبُّكَ
: تیرا رب
اَلَّا تَعْبُدُوْٓا
: کہ نہ عبادت کرو
اِلَّآ اِيَّاهُ
: اس کے سوا
وَبِالْوَالِدَيْنِ
: اور ماں باپ سے
اِحْسَانًا
: حسن سلوک
اِمَّا يَبْلُغَنَّ
: اگر وہ پہنچ جائیں
عِنْدَكَ
: تیرے سامنے
الْكِبَرَ
: بڑھاپا
اَحَدُهُمَآ
: ان میں سے ایک
اَوْ
: یا
كِلٰهُمَا
: وہ دونوں
فَلَا تَقُلْ
: تو نہ کہہ
لَّهُمَآ
: انہیں
اُفٍّ
: اف
وَّلَا تَنْهَرْهُمَا
: اور نہ جھڑکو انہیں
وَقُلْ
: اور کہو
لَّهُمَا
: ان دونوں سے
قَوْلًا
: بات
كَرِيْمًا
: ادب کے ساتھ
اور حکم کرچکا تیرا رب کہ نہ پوجو اس کے سوائے اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اگر پہنچ جائے تیرے سامنے بڑھاپے کو ایک ان میں سے یا دونوں تو نہ کہہ ان کو ہوں اور نہ جھڑک ان کو اور کہہ ان سے بات ادب کی
معارف و مسائل
والدین کے ادب و احترام اور اطاعت کی بڑی اہمیت
امام قرطبی فرماتے ہیں کہ اس آیت میں حق تعالیٰ نے والدین کے ادب و احترام اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کو اپنی عبادت کے ساتھ ملا کر واجب فرمایا ہے جیسا کہ سورة لقمان میں اپنے لشکر کے ساتھ والدین کے شکر کو ملا کر لازم فرمایا ہے اَنِ اشْكُرْ لِيْ وَلِوَالِدَيْكَ (یعنی میرا شکر ادا کر اور اپنے والدین کا بھی) اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ جل شانہ کی عبادت کے بعد والدین کی اطاعت سب سے اہم اور اللہ تعالیٰ کے شکر کی طرح والدین کا شکر گذار ہونا واجب ہے صحیح بخاری کی یہ حدیث بھی اسی پر شاہد ہے جس میں ہے کہ رسول کریم ﷺ سے ایک شخص نے سوال کیا کہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب عمل کیا ہے آپ نے ارشاد فرمایا کہ نماز اپنے وقت (مستحب) میں اس نے پھر دریافت کیا کہ اس کے بعد کونسا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے تو آپ نے فرمایا والدین کے ساتھ اچھا سلوک (قرطبی)
والدین کی اطاعت و خدمت کے فضائل روایات حدیث میں
(1) مسند احمد ترمذی ابن ماجہ مستدرک حاکم میں بسند صحیح حضرت ابو الدرداء ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے اب تمہیں اختیار ہے کہ اس کی حفاظت کرو یا ضائع کردو (مظہری)
(2) اور جامع ترمذی ومستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ کی روایت ہے اور حاکم نے اس روایت کو صحیح کہا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کی رضاء باپ کی رضا میں ہے اور اللہ کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میں۔
(3) ابن ماجہ نے بروایت حضرت ابو امامہ ؓ نقل کیا ہے کہ ایک شخص نے رسول کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ اولاد پر ماں باپ کا کیا حق ہے آپ نے فرمایا کہ وہ دونوں ہی تیری جنت یا دوزخ ہیں مطلب یہ ہے کہ ان کی اطاعت و خدمت جنت میں لی جاتی ہے اور ان کی بےادبی اور ناراضی دوزخ میں۔
(4) بیہقی نے شعب الایمان میں اور ابن عساکر نے بروایت حضرت ابن عباس ؓ نقل کیا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اللہ کے لئے اپنے ماں باپ کا فرمانبردار رہا اس کے لئے جنت کے دو دروازے کھلے رہیں گے اور جو ان کا نافرمان ہو اس کے لئے جہنم کے دو دروازے کھلے رہیں گے اور اگر ماں باپ میں سے کوئی ایک ہی تھا تو ایک دروازہ (جنت یا دوزخ کا کھلا رہے گا) اس پر ایک شخص نے سوال کیا کہ (یہ جہنم کی وعید) کیا اس صورت میں بھی ہے کہ ماں باپ نے اس شخص پر ظلم کیا ہو تو آپ نے تین مرتبہ فرمایا وان ظلما وان ظلما وان ظلما (یعنی ماں باپ کی نافرمانی اور ان کو ایذا رسانی پر جہنم کی وعید ہے خواہ ماں باپ نے ہی لڑکے پر ظلم کیا ہو جس کا حاصل یہ ہے کہ اولاد کو ماں باپ سے انتقام لینے کا حق نہیں کہ انہوں نے ظلم کیا تو یہ بھی ان کی خدمت و اطاعت سے ہاتھ کھینچ لیں)
(5) بیقہی نے بروایت حضرت ابن عباس ؓ نقل کیا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو خدمت گذار بیٹا اپنے والدین پر رحمت و شفقت سے نظر ڈالتا ہے تو ہر نظر کے بدلے میں ایک حج مقبول کا ثواب پاتا ہے لوگوں نے عرض کیا کہ اگر وہ دن میں سو مرتبہ اس طرح نظر کرلے آپ نے فرمایا کہ ہاں سو مرتبہ بھی (ہر نظر پر یہی ثواب ملتا رہے گا) اللہ تعالیٰ بڑا ہے (اس کے خزانے میں کوئی کمی نہیں آتی)۔
والدین کی حق تلفی کی سزاء آخرت سے پہلے دنیا میں بھی ملتی ہے
(6) بہیقی نے شعب الایمان میں بروایت ابی بکرہ نقل کیا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ سب گناہوں کی سزاء تو اللہ تعالیٰ جس کو چاہتے ہیں قیامت تک مؤ خر کردیتے ہیں بجز والدین کی حق تلفی اور نافرمانی کے کہ اس کی سزاء آخرت سے پہلے دنیا میں بھی دی جاتی ہے (یہ سب روایات تفسیر مظہری سے نقل کی گئی ہیں)
والدین کی اطاعت کن چیزوں میں واجب ہے اور کہاں مخالفت کی گنجائش ہے
اس پر علماء وفقہاء کا اتفاق ہے کہ والدین کی اطاعت صرف جائز کاموں میں واجب ہے ناجائز یا گناہ کے کام میں اطاعت واجب تو کیا جائز بھی نہیں حدیث میں ہے کہ لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق (یعنی خالق کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں)
والدین کی خدمت اور اچھے سلوک کے لئے ان کا مسلمان ہونا ضروری نہیں
امام قرطبی نے اس مسئلہ کی شہادت میں حضرت اسماء ؓ کا یہ واقعہ صحیح بخاری سے نقل کیا ہے کہ حضرت اسماء ؓ نے آنحضرت محمد ﷺ سے استفتار کیا کہ میری والدہ جو مشرک ہے مجھ سے ملنے کے لئے آتی ہے کیا میرے لئے جائز ہے کہ میں اس کی خاطر مدارت کروں آپ نے فرمایا صلی امک (یعنی اپنی ماں کی صلہ رحمی اور خاطر مدارات کرو) اور کافر ماں باپ کے بارے میں خود قرآن کریم کا یہ ارشاد موجود ہے۔ (آیت) وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوْفًا یعنی ماں باپ کافر ہوں اور اس کو بھی کافر ہونے کا حکم دیں تو ان کا اس معاملے میں حکم ماننا تو جائز نہیں مگر دنیا میں ان کے ساتھ معروف طریقہ کا برتاؤ کیا جائے ظاہر ہے کہ معروف طریقہ سے یہی مراد ہے کہ ان کے ساتھ مدارات کا معاملہ کریں۔
مسئلہجب تک جہاد فرض عین نہ ہوجائے فرض کفایہ کے درجے میں رہے اس وقت تک کسی لڑکے کے لئے بغیر ان کی اجازت کے جہاد میں شریک ہوجانا جائز نہیں صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول کریم ﷺ کی خدمت میں شریک جہاد ہونے اجازت لینے کے لئے حاضر ہوا آپ نے اس سے دریافت کیا کہ کیا تمہارے والدین زندہ ہیں اس نے عرض کیا کہ ہاں زندہ ہیں آپ نے فرمایا ففیھما فجاہد یعنی بس تو اب ماں باپ کی خدمت میں رہ کر جہاد کرو مطلب یہ ہے کہ ان کی خدمت ہی میں تمہیں جہاد کا ثواب مل جائے گا دوسری روایت میں اس کے ساتھ یہ بھی مذکور ہے کہ اس شخص نے یہ بیان کیا کہ میں اپنے ماں باپ کو روتا ہوا چھوڑ کر آیا ہوں اس پر آپ نے فرمایا کہ جاؤ ان کو ہنساؤ جیسا کہ ان کو رلایا ہے یعنی ان سے جا کر کہہ دو کہ میں آپ کی مرضی کے خلاف جہاد میں نہیں جاؤں گا (قرطبی)
مسئلہاس روایت سے معلوم ہوا کہ جب کوئی چیز فرض عین یا واجب علی العین نہ ہو کفایہ کے درجہ میں ہو تو اولاد کے لئے وہ کام بغیر ماں باپ کی اجازت کے جائز نہیں اس میں مکمل علم دین حاصل کرنا اور تبلیغ دین کے لئے سفر کرنے کا حکم بھی شامل ہے کہ بقدر فرض علم دین جس کو حاصل ہو وہ عالم بننے کے لئے سفر کرے یا لوگوں کو تبلیغ و دعوت کے لئے سفر کرے تو بغیر اجازت والدین کے جائز نہیں۔
مسئلہوالدین کے ساتھ جو حسن سلوک کا حکم قرآن و حدیث میں آیا ہے اس میں یہ بھی داخل ہے کہ جن لوگوں سے والدین کی قرابت یا دوستی تھی ان کے ساتھ بھی حسن سلوک کا معاملہ کرے خصوصا ان کی وفات کے بعد صحیح بخاری میں بروایت حضرت عبداللہ بن عمر ؓ مذکور ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ باپ کے ساتھ بڑا سلوک یہ ہے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور حضرت ابو اسید بدری ؓ نے نقل کیا ہے کہ میں رسول کریم ﷺ کے ساتھ بیٹھا تھا ایک انصاری شخص آیا اور سوال کیا یارسول اللہ ماں باپ کے انتقال کے بعد بھی ان کا کوئی حق میرے ذمہ باقی ہے آپ نے فرمایا ہاں ان کے لئے دعاء اور استغفار کرنا اور جو عہد انہوں نے کسی سے کیا تھا اس کو پورا کرنا اور ان کے دوستوں کا اکرام و احترام کرنا اور ان کے ایسے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کا برتاؤ کرنا جن کا رشتہ قرابت صرف انھیں کے واسطے سے ہے والدین کے یہ حقوق ہیں جو ان کے بعد بھی تمہارے ذمہ باقی ہیں۔
آنحضرت محمد ﷺ کی عادت تھی کہ حضرت خدیجہ ام المؤ منین کی وفات کے بعد ان کی سہیلیوں کے پاس ہدیہ بھیجا کرتے تھے جس سے حضرت خدیجہ کا حق ادا کرنا مقصود تھا۔
والدین کے ادب کی رعایت خصوصا بڑھاپے میں
والدین کی خدمت و اطاعت والدین ہونے کی حیثیت سے کسی زمانے اور کسی عمر کے ساتھ مقید نہیں ہر حال اور ہر عمر میں والدین کے ساتھ اچھا سلوک واجب ہے لیکن واجبات و فرائض کی ادائیگی میں جو حالات عادۃ رکاوٹ بنا کرتے ہیں ان حالات میں قرآن حکیم کا عام اسلوب یہ ہے کہ احکام پر عمل کو آسان کرنے کے لئے مختلف پہلوؤں سے ذہنوں کی تربیت بھی کرتا اور ایسے حالات میں تعمیل احکام کی پابندی کی مزید تاکید بھی۔
والدین کے بڑھاپے کا زمانہ جبکہ وہ اولاد کی خدمت کے محتاج ہوجائیں ان کی زندگی اولاد کے رحم وکرم پر رہ جائے اس وقت اگر اولاد کی طرف سے ذرا سی بےرخی بھی محسوس ہو تو وہ ان کے دل کا زخم بن جاتی دوسری طرف بڑھاپے کے عوارض طبعی طور پر انسان کو چڑچڑا بنا دیتے ہیں تیسرے بڑھاپے کے آخری دور میں جب عقل وفہم بھی جواب دینے لگتے ہیں تو ان کی خواہشات ومطالبات کچھ ایسے بھی ہوجاتے ہیں جن کا پورا کرنا اولاد کے لئے مشکل ہوتا ہے قرآن حکیم نے ان حالات میں والدین کی دل جوئی اور راحت رسانی کے احکام دینے کے ساتھ انسان کو اس کا زمانہ طفولیت یاد دلایا کہ کسی وقت تم اپنے والدین کے اس سے زیادہ محتاج تھے جس قدر آج وہ تمہارے محتاج ہیں تو جس طرح انہوں نے اپنی راحت و خواہشات کو اس وقت تم پر قربان کیا اور تمہاری بےعقلی کی باتوں کو پیار کے ساتھ برداشت کیا اب جبکہ ان پر محتاجی کا یہ وقت آیا تو عقل و شرافت کا تقاضا ہے کہ ان کے اس سابق احسان کا بدلہ اداء کرو آیت میں (آیت) كَمَا رَبَّيٰنِيْ صَغِيْرًا سے اسی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور آیات مذکورہ میں والدین کے بڑھاپے کی حالت کو پہنچنے کے وقت چند تاکیدی احکام دیئے گئے ہیں۔
اول یہ کہ ان کو اف بھی نہ کہے لفظ اف سے مراد ہر ایسا کلمہ ہے جس سے اپنی ناگواری کا اظہار ہو یہاں تک کہ ان کی بات سن اس طرح لمبا سانس لینا جس سے ان پر ناگواری کا اظہار ہو وہ بھی اسی کلمہ اف میں داخل ہے ایک حدیث میں بروایت حضرت علی ؓ رسول کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ ایذا رسانی میں اف کہنے سے بھی کم کوئی درجہ ہوتا تو یقینا وہ بھی ذکر کیا جاتا (حاصل یہ ہے کہ جس چیز سے ماں باپ کو کم سے کم بھی اذیت پہنچے وہ بھی ممنوع ہے)
دوسراحکم ہے وَلَا تَنْهَرْهُمَا لفظ لفظ لہم کے معنی جھڑکنے ڈانٹنے کے ہیں اس کا سبب ایذاء ہونا ظاہر ہے تیسرا حکم (آیت) وَقُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيْمًا ہے پہلے دو حکم منفی پہلو سے متعلق تھے جن میں والدین کی ادنی سے ادنی بار خاطر کو روکا گیا ہے اس تیسرے حکم میں مثبت انداز سے والدین کے ساتھ گفتگو کا ادب سکھلایا گیا ہے کہ ان سے محبت و شفقت کے نرم لہجہ میں بات کی جائے حضرت سعید بن مسیب نے فرمایا جس طرح کوئی غلام اپنے سخت مزاج آقا سے بات کرتا ہے۔
Top