Maarif-ul-Quran - Al-Kahf : 89
ثُمَّ اَتْبَعَ سَبَبًا
ثُمَّ : پھر اَتْبَعَ : وہ پیچھے پڑا سَبَبًا : ایک سامان
پھر لگا ایک سامان کے پیچھے
خلاصہ تفسیر
پھر (ممالک مغربیہ فتح کرکے مشرقی ممالک فتح کرنے کے ارادہ سے مشرق کی طرف) ایک راہ پر ہو لئے یہاں تک کہ جب طلوع آفتاب کے موقع پر (یعنی جانب مشرق میں منتہائی آبادی پر) پہنچے تو آفتاب کو ایک ایسی قوم پر طلوع ہوتے دیکھا جن کے لئے ہم نے آفتاب کے ادھر کوئی آڑ نہیں رکھی تھی (یعنی اس جگہ ایک ایسی قوم آباد تھی جو دھوپ سے بچنے کے لئے کوئی مکان یا خیمہ وغیرہ بنانے کے عادی نہ تھے بلکہ شاید لباس بھی نہ پہنتے ہوں جانوروں کی طرح کھلے میدان میں رہتے تھے) یہ قصہ اسی طرح ہے اور ذوالقرنین کے پاس جو کچھ (سامان وغیرہ) تھا ہم کو اس کی پوری خبر ہے (اس میں امتحان نبوت کے لئے ذوالقرنین کے متعلق سوال کرنے والوں کو اس پر تنبیہ ہے کہ ہم جو کچھ بتلا رہے ہیں وہ علم وخبر کی بنیاد پر ہے عام تاریخی کہانیوں کی طرح نہیں تاکہ نبوت محمدی کی حقانیت واضح ہوجائے)

معارف و مسائل
ذوالقرنین نے مشرق کی جانب میں جو قوم آباد پائی اس کا یہ حال تو قرآن کریم نے ذکر فرمایا کہ وہ دھوپ سے بچنے کے لئے کوئی سامان مکان خیمہ لباس وغیرہ کے ذریعہ نہ کرتے تھے لیکن ان کے مذہب و اعمال کا کوئی ذکر نہیں فرمایا اور نہ یہ کہ ذوالقرنین نے ان لوگوں کے ساتھ کیا معاملہ کیا اور ظاہر یہ ہے کہ یہ لوگ بھی کافر ہی تھے اور ذوالقرنین نے ان کے ساتھ بھی وہی معاملہ کیا جو مغربی قوم کے ساتھ اوپر مذکور ہوچکا ہے مگر اس کے بیان کرنے کی یہاں اس لئے ضرورت نہیں سمجھی کہ پچھلے واقعہ پر قیاس کرکے اس کا بھی علم ہوسکتا ہے (کذا فی بحر المحیط عن ابن عطیہ)
Top