Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 96
وَ لَتَجِدَنَّهُمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰى حَیٰوةٍ١ۛۚ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا١ۛۚ یَوَدُّ اَحَدُهُمْ لَوْ یُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَةٍ١ۚ وَ مَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ یُّعَمَّرَ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَلَتَجِدَنَّهُمْ : اور البتہ تم پاؤگے انہیں اَحْرَصَ : زیادہ حریص النَّاسِ : لوگ عَلٰى حَيَاةٍ : زندگی پر وَمِنَ : اور سے الَّذِیْنَ : جن لوگوں نے اَشْرَكُوْا : شرک کیا يَوَدُّ : چاہتا ہے اَحَدُهُمْ : ان کا ہر ایک لَوْ : کاش يُعَمَّرُ : وہ عمر پائے اَلْفَ سَنَةٍ : ہزار سال وَمَا : اور نہیں هُوْ : وہ بِمُزَحْزِحِهٖ : اسے دور کرنے والا مِنَ : سے الْعَذَابِ : عذاب اَنْ : کہ يُعَمَّرَ : وہ عمر دیا جائے وَاللہُ : اور اللہ بَصِیْرٌ : دیکھنے والا بِمَا : جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے ہیں
اور تو دیکھے گا ان کو سب لوگوں سے زیادہ حریص زندگی پر اور زیادہ حریص مشرکوں سے بھی چاہتا ہے ایک ایک ان میں کا کہ عمر پاوے ہزاربرس اور نہیں اس کو بچا نیوالا عذاب سے اس قدر جینا، اور اللہ دیکھتا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔
خلاصہ تفسیر
(بعض یہود نے حضور ﷺ سے یہ سن کر کہ جبرئیل ؑ وحی لاتے ہیں کہا کہ ان سے تو ہماری عداوت ہے ہماری قوم پر واقعات ہائلہ اور احکامات شاقہ انہی کے ذریعے آتے رہے ہیں میکائیل خوب ہیں کہ بارش اور رحمت ان کے متعلق ہے اگر وہ وحی لایا کرتے تو ہم مان لیتے اس پر حق تعالیٰ رد فرماتے ہیں کہ اے محمد ﷺ آپ (ان سے) یہ کہئے کہ جو شخص جبرئیل سے عداوت رکھے (وہ جانے لیکن اس امر کو قرآن کے نہ ماننے میں کیا دخل ؟ کیونکہ اس میں تو وہ سفیر محض ہیں) سو (سفارت کے طور پر) انہوں نے یہ قرآن پاک آپ کے قلب تک پہنچا دیا ہے خداوندی حکم سے (تو لانے والے کی خصوصیت کیوں دیکھی جاتی ہے ؟ البتہ خود قرآن کو دیکھو کہ کیسا ہے سو) اس کی (خود) یہ حالت ہے کہ تصدیق کر رہا ہے اپنے سے قبل والی (آسمانی) کتابوں کی اور رہنمائی کر رہا ہے (مصالح ضروریہ کی) اور خوشخبری سنا رہا ہے ایمان والوں کو (اور کتب سماویہ کی یہی شان ہوتی ہے پس قرآن ہر حال میں کتاب سماوی اور قابل اتباع ٹھرا پھر جبریل ؑ کی عداوت سے اس کو نہ ماننا نری حماقت ہے اب رہا خود مسئلہ عداوت جبرئیل ؑ کا سو اس کا فیصلہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ کے نزدیک خود اللہ تعالیٰ سے عداوت رکھنا یا اس کے دوسرے ملائکہ سے یا اس کے رسولوں سے یا خود میکائیل سے جن کی دوستی کا دم بھرتے ہیں ان سب سے عداوت رکھنا اور جب جبرئیل سے عداوت رکھنا یہ سب ہم پلہ شمار کئے جاتے ہیں اور ان سب عداوتوں کا قانون یہ ہے کہ) جو (کوئی) شخص خدا تعالیٰ کا دشمن ہو (تو) اور فرشتوں کا ہو (تو) اور پیغمبروں کا ہو (تو) اور جبریل کا (ہو تو) اور میکائیل کا (ہو) تو (ان سب کا وبال یہ ہے کہ) اللہ تعالیٰ دشمن ہے ایسے کافروں کا،
Top