Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Hajj : 78
وَ جَاهِدُوْا فِی اللّٰهِ حَقَّ جِهَادِهٖ١ؕ هُوَ اجْتَبٰىكُمْ وَ مَا جَعَلَ عَلَیْكُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ١ؕ مِلَّةَ اَبِیْكُمْ اِبْرٰهِیْمَ١ؕ هُوَ سَمّٰىكُمُ الْمُسْلِمِیْنَ١ۙ۬ مِنْ قَبْلُ وَ فِیْ هٰذَا لِیَكُوْنَ الرَّسُوْلُ شَهِیْدًا عَلَیْكُمْ وَ تَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ١ۖۚ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اعْتَصِمُوْا بِاللّٰهِ١ؕ هُوَ مَوْلٰىكُمْ١ۚ فَنِعْمَ الْمَوْلٰى وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ۠ ۧ
وَجَاهِدُوْا
: اور کوشش کرو
فِي اللّٰهِ
: اللہ میں
حَقَّ
: حق
جِهَادِهٖ
: اس کی کوشش کرنا
هُوَ
: وہ۔ اس
اجْتَبٰىكُمْ
: اس نے تمہیں چنا
وَمَا
: اور نہ
جَعَلَ
: ڈالی
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فِي الدِّيْنِ
: دین میں
مِنْ حَرَجٍ
: کوئی تنگی
مِلَّةَ
: دین
اَبِيْكُمْ
: تمہارے باپ
اِبْرٰهِيْمَ
: ابراہیم
هُوَ
: وہ۔ اس
سَمّٰىكُمُ
: تمہارا نام کیا
الْمُسْلِمِيْنَ
: مسلم (جمع)
مِنْ قَبْلُ
: اس سے قبل
وَفِيْ ھٰذَا
: اور اس میں
لِيَكُوْنَ
: تاکہ ہو
الرَّسُوْلُ
: رسول
شَهِيْدًا
: تمہارا گواہ۔ نگران
عَلَيْكُمْ
: تم پر
وَتَكُوْنُوْا
: اور تم ہو
شُهَدَآءَ
: گواہ۔ نگران
عَلَي النَّاسِ
: لوگوں پر
فَاَقِيْمُوا
: پس قائم کرو
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتُوا
: اور ادا کرو
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
وَاعْتَصِمُوْا
: اور مضبوطی سے تھام لو
بِاللّٰهِ
: اللہ کو
هُوَ
: وہ
مَوْلٰىكُمْ
: تمہارا مولی (کارساز)
فَنِعْمَ
: سو اچھا ہے
الْمَوْلٰى
: مولی
وَنِعْمَ
: اور اچھا ہے
النَّصِيْرُ
: مددگار
اور محنت کرو اللہ کے واسطے جیسی کہ چاہئے اس کے واسطے محنت، اس نے تم کو پسند کیا اور نہیں رکھی تم پر دین میں کچھ مشکل دین تمہارے باپ ابراہیم کا اسی نے نام رکھا تمہارا مسلمان پہلے سے اور اس قرآن میں تاکہ رسول ہو بتانے والا تم پر اور تم ہو بتانے والے لوگوں پر سو قائم رکھو نماز اور دیتے رہو زکوٰة اور مضبوط پکڑو اللہ کو وہ تمہارا مالک ہے سو خوب مالک ہے اور خوب مددگار۔
وَجَاهِدُوْا فِي اللّٰهِ حَقَّ جِهَادِهٖ ، لفظ جہاد اور مجاہدہ کسی مقصد کی تحصیل میں اپنی پوری طاقت خرچ کرنے اور اس کے لئے مشقت برداشت کرنے کے معنے میں آتا ہے۔ کفار کے ساتھ قتال میں بھی مسلمان اپنے قول فعل اور ہر طرح کی امکانی طاقت خرچ کرتے ہیں اس لئے اس کو بھی جہاد کہا جاتا ہے اور حق جہاد سے مراد اس میں پورا اخلاص اللہ کیلئے ہونا ہی ہے جس میں کسی دنیوی نام و نمود یا مال غنیمت کی طمع کا شائبہ نہ ہو۔
حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ حق جہاد یہ ہے کہ جہاد میں اپنی پوری طاقت خرچ کرے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت پر کان نہ لگائے۔ اور بعض حضرات مفسرین نے اس جگہ جہاد کے معنی عام عبادات اور احکام الٰہیہ کی تعمیل میں اپنی پوری طاقت پورے اخلاص کے ساتھ خرچ کرنے کے لئے ہیں ضحاک اور مقاتل نے فرمایا کہ مراد آیت کی یہ ہے کہ اعملو اللہ حق عملہ واعبدوہ حق عبادتہ یعنی عمل کرو اللہ کے لئے جیسا کہ اس کا حق ہے اور عبادت کرو اللہ کی جیسا کہ اس کا حق ہے۔ اور حضرت عبداللہ ابن مبارک نے فرمایا کہ یہاں جہاد سے مراد اپنے نفس اور اس کی بیجا خواہشات کے مقابلہ میں جہاد کرنا ہے اور یہی حق جہاد ہے۔ امام بغوی وغیرہ نے اس قول کی تائید میں ایک حدیث بھی حضرت جابر بن عبداللہ سے نقل کی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام کی ایک جماعت جو جہاد کفار کے لئے گئی ہوئی تھی واپس آئی تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا، قدمتم خیر مقدم من الجھاد الاصغر الی الجھاد و الاکبر قال (یعنی الراوی) مجاہدة العبد لھواہ رواہ البیہقی و قال ھذا اسناد فیہ مضعف، یعنی تم لوگ خوب واپس آئے چھوٹے جہاد سے بڑے جہاد کی طرف یعنی اپنے نفس کی خواہشات بیجا کے مقابلہ کا جہاد اب بھی جاری ہے اس روایت کو بیہقی نے روایت کیا ہے مگر کہا ہے کہ اس کے اسناد میں ضعف ہے۔
فائدہ
تفسیر مظہری میں اس دوسری تفسیر کو اختیار کر کے اس آیت سے یہ مسئلہ نکالا ہے کہ صحابہ کرام جب مقابلہ کفار میں جہاد کر رہے تھے خواہشات نفسانی کے مقابلہ کا جہاد تو اس وقت بھی جاری تھا مگر حدیث میں اس کو واپسی کے بعد ذکر کیا ہے اس میں اشارہ یہ ہے کہ اہواء نفس کے مقابلہ کا جہاد اگرچہ میدان کار زار میں بھی جاری تھا مگر عادةً یہ جہاد شیخ کامل کی صحبت پر موقوف ہے اس لئے وہ جہاد سے واپسی اور آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضری کے وقت ہی شروع ہوا۔
امت محمدیہ اللہ تعالیٰ کی منتخب امت ہے
هُوَ اجْتَبٰىكُمْ ، حضرت واثلہ ابن اسقع ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حق تعالیٰ نے تمام بنی اسماعیل میں کنانہ کا انتخاب فرمایا، پھر کنانہ میں سے قریش کا پھر قریش میں سے بنی ہاشم کا پھر بنی ہاشم میں سے میرا انتخاب فرمایا۔ (رواہ مسلم۔ مظھری)
وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّيْنِ مِنْ حَرَجٍ ، یعنی اللہ تعالیٰ نے دین کے معاملہ میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔ دین میں تنگی نہ ہونے کا مطلب بعض حضرات نے یہ بیان فرمایا کہ اس دین میں ایسا کوئی گناہ نہیں ہے جو توبہ سے معاف نہ ہو سکے اور عذاب آخرت سے خلاصی کی کوئی صورت نہ نکلے۔ بخلاف پچھلی امتوں کے کہ ان میں بعض گناہ ایسے بھی تھے جو توبہ کرنے سے بھی معاف نہ ہوتے تھے۔
حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ تنگی سے مراد وہ سخت و شدید احکام ہیں جو بنی اسرائیل پر عائد کئے گئے تھے جن کو قرآن میں اصر اور اغلال سے تعبیر کیا گیا ہے اس امت پر ایسا کوئی حکم فرض نہیں کیا گیا۔ بعض حضرات نے فرمایا کہ تنگی سے مراد وہ تنگی ہے جس کو انسان برداشت نہ کرسکے اس دین کے احکام میں کوئی حکم ایسا نہیں جو فی نفسہ ناقابل برداشت ہو۔ باقی رہی تھوڑی بہت محنت و مشقت تو وہ دنیا کے ہر کام میں ہوتی ہے۔ تعلیم حاصل کرنے پھر ملازمت، تجارت و صنعت میں کیسی کیسی محنتیں برداشت کرنا پڑتی ہیں مگر اس کی وجہ سے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ کام بڑے سخت و شدید ہیں۔ ماحول کے غلط اور مخالف ہونے یا ملک و شہر میں اس کا رواج نہ ہونے کے سبب جو کسی عمل میں دشواری پیش آئے وہ عمل کی تنگی اور تشدد نہیں کہلائے گی۔ کرنے والے کو اس لئے بھاری معلوم ہوتی ہے کہ ماحول میں کوئی اس کا ساتھ دینے والا نہیں۔ جس ملک میں روٹی کھانے پکانے کی عادت نہ ہو وہاں روٹی حاصل کرنا کس قدر دشوار ہوجاتا ہے وہ سب جانتے ہیں مگر اس کے باوجود یہ نہیں کہا جاسکتا کہ روٹی پکانا بڑا سخت کام ہے۔
اور حضرت قاضی ثناء اللہ نے تفسیر مظہری میں فرمایا کہ دین میں تنگی نہ ہونے کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو ساری امتوں میں سے اپنے لئے منتخب فرما لیا ہے اس کی برکت سے اس امت کے لوگوں کو دین کی راہ میں بڑی سے بڑی مشقت اٹھانا بھی آسان بلکہ لذیذ ہوجاتا ہے۔ محنت سے راحت ملنے لگی ہے خصوصاً جب دل میں حلاوت ایمان پیدا ہوجائے تو سارے بھاری کام بھی ہلکے پھلکے محسوس ہونے لگتے ہیں۔ حدیث صحیح میں حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ جعلت قرة عینی فی الصلوة یعنی نماز میں میری آنکھوں کی ٹھنڈک کردی گئی ہے۔ (رواہ احمد والنسائی و الحاکم و صححہ)
مِلَّـةَ اَبِيْكُمْ اِبْرٰهِيْمَ ، یعنی یہ ملت ہے تمہارے باپ ابراہیم ؑ کی۔ یہ خطاب دراصل مومنین قریش کو ہے جو ابراہیم ؑ کی نسل میں ہیں پھر سب لوگ قریش کے تابع ہو کر اس فضیلت میں شامل ہوجاتے ہیں جیسے حدیث میں ہے الناس تبع لقریش فی ھذا الشان مسلمھم تبع لمسلمھم و کافرھم تبع لکافرھم (رواہ البخاری و مسلم (مظھری) یعنی سب لوگ اس دین میں قریش کے تابع ہیں، مسلمان مسلمان قریش کے تابع اور کافر لوگ کافر قریش کے تابع ہیں۔ اور بعض حضرات نے فرمایا ابیکم ابراہیم کا خطاب سب امت کے مسلمانوں کو ہے اور ابراہیم ؑ کا ان سب کے لئے باپ ہونا اس اعتبار سے ہے کہ حضرت نبی کریم ﷺ امت کے روحانی باپ ہیں جیسا کہ ازواج مطہرات امہات المومنین ہیں اور نبی کریم ﷺ کا حضرت ابراہیم ؑ کی اولاد میں ہونا ظاہر و معروف ہے۔
هُوَ سَمّٰىكُمُ الْمُسْلِـمِيْنَ ڏ مِنْ قَبْلُ وَفِيْ ھٰذَا، یعنی حضرت ابراہیم ہی نے امت محمدیہ اور تمام اہل ایمان کا نام قرآن سے پہلے مسلم تجویز کیا ہے اور خود قرآن میں بھی، جیسا کہ ابراہیم کی دعا قرآن کریم میں یہ منقول ہے رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَآ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ۔ اور قرآن میں جو اہل ایمان کا نام مسلم رکھا گیا ہے اس کے رکھنے والے اگرچہ براہ راست ابراہیم ؑ نہیں مگر قرآن سے پہلے ان کا یہ نام تجویز کردینا قرآن میں اسی نام سے موسوم کرنے کا سبب بنا اس لئے اس کی نسبت بھی ابراہیم ؑ کی طرف کردی گئی ہے۔
لِيَكُوْنَ الرَّسُوْلُ شَهِيْدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُوْنُوْا شُهَدَاۗءَ عَلَي النَّاسِ ، یعنی آپ محشر میں گواہی دیں گے کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے احکام اس امت کو پہنچا دیئے تھے۔ اور امت محمدیہ اس کا اقرار کرے گی مگر دوسرے انبیاء جب یہ کہیں گے تو ان کی امتیں مکر جائیں گی اس وقت امت محمدیہ شہادت دے گی کہ بیشک سب انبیاء نے اپنی اپنی قوم کو اللہ کے احکام پہنچا دیئے تھے دوسری امتوں کی طرف سے ان کی شہادت پر یہ جرح ہوگی کہ ہمارے زمانے میں تو امت محمدیہ کا وجود بھی نہ تھا یہ ہمارے معاملے میں کیسے گواہ بن سکتے ہیں۔ ان کی طرف سے جرح کا یہ جواب ہوگا کہ بیشک ہم موجود نہ تھے مگر ہم نے یہ بات اپنے رسول ﷺ سے سنی ہے جن کے صدق میں کوئی شک و شبہ نہیں اس لئے ہم یہ گواہی دے سکتے ہیں۔ تو ان کی شہادت قبول کی جائے گی یہ مضمون اس حدیث کا ہے جس کو بخاری وغیرہ نے حضرت ابو سعید خدری سے روایت کیا ہے۔
فَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّكٰوةَ ، مراد یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے تم لوگوں پر ایسے احسانات عظیمہ فرمائے ہیں جن کا ذکر اوپر آیا ہے تو تمہارا فرض ہے کہ احکام الٰہیہ کی پابندی میں پوری کوشش کرو ان میں سے اس جگہ نماز اور زکوٰة کے ذکر پر اکتفا اس لئے کیا گیا کہ بدن کے متعلقہ اعمال و احکام میں نماز سب سے اہم ہے اور مال سے متعلقہ احکام میں زکوٰة سب سے زیادہ اہم گویا مراد تمام ہی احکام شرعیہ کی پابندی کرنا ہے۔
وَاعْتَصِمُوْا باللّٰهِ ، یعنی اپنے سب کاموں میں صرف اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کرو، اسی سے مدد مانگو اور حضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا کہ مراد اس اعتصام سے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگا کرو کہ تم کو تمام مکروہات دنیا و آخرت سے محفوظ رکھے۔ اور بعض حضرات نے فرمایا کہ واعْتَصِمُوْا باللّٰهِ کے معنے یہ ہیں کہ قرآن و سنت کے ساتھ تمسّک کرو ان کو ہر حال میں لازم پکڑو جیسا کہ حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ
ترکت فیکم امرین لن تضلوا ماتمسکتم بھما کتاب اللہ وسنة رسول رواہ مالک فی الموطاء مرسلا۔ (مظھری)
میں نے تمہارے لئے دو چیزیں ایسی چھوڑی ہیں کہ تم جب تک ان دونوں کو پکڑے رہو گے گمراہ نہ ہو گے ایک اللہ کی کتاب دوسرے اس کے رسول کی سنت۔
ثم تفسیر سورة الحج بعون اللہ سبحانہ و بہ نعتصم ھو مولانا و نعم النصیر
الحمد للہ سورة حج کی تفسیر کا اکثر حصہ اشہر حج کے آخری مہینہ ذی الحجہ میں پورا ہوا، پوری سورت کی تفسیر سات روز میں مکمل ہوئی پانچ روز ذی الحجہ 1390 ھ کے اور دو روز محرم 1391 ھ کے وللہ الحمد اولہ وآخرہ و بہ استعین فی تکمیل الباقی و ما ذلک علی اللہ بعزیز۔
Top