Maarif-ul-Quran - Al-Muminoon : 27
فَاَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِ اَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا فَاِذَا جَآءَ اَمْرُنَا وَ فَارَ التَّنُّوْرُ١ۙ فَاسْلُكْ فِیْهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَ اَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَیْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْ١ۚ وَ لَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ۚ اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ
فَاَوْحَيْنَآ : تو ہم نے وحی بھیجی اِلَيْهِ : اس کی طرف اَنِ : کہ اصْنَعِ : تم بناؤ الْفُلْكَ : کشتی بِاَعْيُنِنَا : ہماری آنکھوں کے سامنے وَوَحْيِنَا : اور ہمارا حکم فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آجائے اَمْرُنَا : ہمارا حکم وَفَارَ التَّنُّوْرُ : اور تنور ابلنے لگے فَاسْلُكْ : تو چلا لے (رکھ لے) فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلٍّ : ہر (قسم) زَوْجَيْنِ : جوڑا اثْنَيْنِ : دو وَاَهْلَكَ : اور اپنے گھروالے اِلَّا : سوا مَنْ : جو۔ جس سَبَقَ : پہلے ہوچکا عَلَيْهِ : اس پر الْقَوْلُ : حکم مِنْهُمْ : ان میں سے وَلَا تُخَاطِبْنِيْ : اور نہ کرنا مجھ سے بات فِي : میں۔ بارہ میں الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : وہ جنہوں نے ظلم کیا اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّغْرَقُوْنَ : غرق کیے جانے والے ہیں
پھر ہم نے حکم بھیجا اس کو کہ بنا کشتی ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہمارے حکم سے پھر جب پہنچے ہمارا حکم اور ابلے تنور تو تو ڈال لے کشتی میں ہر چیز کا جوڑا دو دو اور اپنے گھر کے لوگ مگر جس کی قسمت میں پہلے سے ٹھہر چکی ہے بات اور مجھ سے بات نہ کر ان ظالموں کے واسطے بیشک ان کو ڈوبنا ہے
معارف و مسائل
وَفَار التَّنُّوْرُ ، تنور، اس خاص جگہ کو بھی کہا جاتا ہے جو روٹی پکانے کیلئے بنائی جاتی ہے اور یہی معنے معروف و مشہور ہیں۔ دوسرے معنے میں تنور پوری زمین کے لئے بھی بولا جاتا ہے۔ خلاصہ تفسیر میں اسی معنے کے اعتبار سے ترجمہ کیا گیا ہے۔ اور بعض حضرات نے اس سے ایک خاص تنور روٹی پکانے والا مراد لیا ہے جو کوفہ کی مسجد میں اور بعض کے نزدیک ملک شام میں کسی جگہ تھا۔ اس تنور سے پانی ابلنے لگنا حضرت نوح ؑ کے لئے طوفان کی علامت یہ قرار دی گئی تھی (مظھری) حضرت نوح ؑ اور ان کے طوفان اور کشتی کا واقعہ پچھلی سورتوں میں تفصیل سے گزر چکا ہے)۔
Top