Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Noor : 6
وَ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهُمْ شُهَدَآءُ اِلَّاۤ اَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ اَحَدِهِمْ اَرْبَعُ شَهٰدٰتٍۭ بِاللّٰهِ١ۙ اِنَّهٗ لَمِنَ الصّٰدِقِیْنَ
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
يَرْمُوْنَ
: تہمت لگائیں
اَزْوَاجَهُمْ
: اپنی بیویاں
وَلَمْ يَكُنْ
: اور نہ ہوں
لَّهُمْ
: ان کے
شُهَدَآءُ
: گواہ
اِلَّآ
: سوا
اَنْفُسُهُمْ
: ان کی جانیں (خود)
فَشَهَادَةُ
: پس گواہی
اَحَدِهِمْ
: ان میں سے ایک
اَرْبَعُ
: چار
شَهٰدٰتٍ
: گواہیاں
بِاللّٰهِ
: اللہ کی قسم
اِنَّهٗ لَمِنَ
: کہ وہ بیشک سے
الصّٰدِقِيْنَ
: سچ بولنے والے
اور جو لوگ عیب لگائیں اپنی جوروؤں کو اور شاہد نہ ہوں ان کے پاس سوائے ان کی جان کے تو ایسے شخص کی گواہی کی یہ صورت ہے کہ چار بار گواہی دے اللہ کی قسم کھا کر، کہ مقرر وہ شخص سچا ہے
خلاصہ تفسیر
اور جو لوگ اپنی بیبیوں کو (زنا کی) تہمت لگائیں اور ان کے پاس بجز اپنے (ہی دعوے کے) اور کوئی گواہ نہ ہوں (جو عدد میں چار ہونے ضروری ہیں) تو ان کی شہادت (جو کہ دافع حبس یا حد قذف ہو) یہی ہے کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یہ کہہ دے کہ بیشک میں سچا ہوں اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ مجھ پر خدا کی لعنت ہو اگر میں جھوٹا ہوں اور (اس کے بعد) اس عورت سے سزا (یعنی حبس یا حد زنا) اس طرح ٹل سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ قسم کھا کر کہے کہ بیشک یہ مرد جھوٹا ہے اور پانچویں بار یہ کہے کہ مجھ پر خدا کا غضب ہو اگر یہ مرد سچا ہو (اس طریق سے دونوں میاں بیوی سزائے دنیوی سے بچ سکتے ہیں البتہ وہ عورت اس مرد پر حرام ہوجاوے گی) اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کا کرم ہے (کہ ایسے ایسے احکام مقرر کئے جس میں انسان کے فطری جذبات کی پوری رعایت ہے) اور یہ کہ اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا حکمت والا ہے) تو تم بڑی مضرتوں میں پڑجاتے جن کا بیان آگے آتا ہے)۔
معارف و مسائل
زنا کے متعلقات میں چوتھا حکم لعان کا ہے
لعان اور ملاعنت کے معنے ایک دوسرے پر لعنت اور غضب الٰہی کی بددعا کرنے کے ہیں۔ اصطلاح شرع میں میاں اور بیوی دونوں کو چند خاص قسمیں دینے کو لعان کہا جاتا ہے جس کی صورت یہ ہے کہ جب کوئی شوہر اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگا دے یا اپنے بچے کو کہے کہ یہ میرے نطفہ سے نہیں ہے اور یہ عورت جس پر الزام لگایا گیا ہے اس کو جھوٹا بتلا دے اور اس کا مطالبہ کرے کہ مجھ پر جھوٹی تہمت لگائی ہے اس لئے شوہر پر تہمت زنا کی سزا اسی کوڑے جاری کی جاوے تو اس وقت شوہر سے مطالبہ کیا جاوے گا کہ الزام زنا پر چار گواہ پیش کرے۔ اگر اس نے گواہ پیش کردیئے تو عورت پر حد زنا لگائی جاوے گی۔ اور اگر وہ چار گواہ نہ لا سکا تو ان دونوں میں لعان کرایا جاوے گا۔ یعنی اول مرد سے کہا جاوے گا کہ وہ چار مرتبہ ان الفاظ سے جو قرآن میں مذکور ہیں یہ شہادت دے کہ میں اس الزام میں سچا اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اگر میں جھوٹ بولتا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔
اگر شوہر ان الفاظ کے کہنے سے رکے تو اس کو قید کردیا جائے گا کہ یا تو اپنے جھوٹے ہونے کا اقرار کرویا مذکورہ الفاظ کے ساتھ پانچ مرتبہ یہ قسمیں کھاؤ اور جب تک وہ ان دونوں میں سے کوئی کام نہ کرے اس کو قید رکھا جائے گا۔ اگر اس نے اپنے جھوٹے ہونے کا اقرار کرلیا تو اس پر حد قذف یعنی تہمت زنا کی شرعی سزا جاری ہوگی اور اگر الفاظ مذکورہ کے ساتھ پانچ مرتبہ قسمیں کھا لیں تو پھر اس کے بعد عورت سے ان الفاظ میں پانچ قسمیں لی جاویں گی جو قرآن میں عورت کے لئے مذکور ہیں اگر وہ قسم کھانے سے انکار کرے تو اس کو اس وقت تک قید رکھا جاوے گا جب تک کہ وہ یا تو شوہر کی تصدیق کرے اور اپنے جرم زنا کا اقرار کرے تو اس پر حد زنا جاری کردی جاوے اور یا پھر الفاظ مذکورہ کے ساتھ پانچ قسمیں کھاوے۔ اگر وہ الفاظ مذکورہ سے قسمیں کھانے پر راضی ہوجاوے اور قسمیں کھالے تو اب لعان پورا ہوگیا۔ جس کے نتیجہ میں دنیا کی سزا سے دونوں بچ گئے آخرت کا معاملہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہی ہے کہ ان میں سے کون جھوٹا ہے جھوٹے کو آخرت میں سزا ملے گی، لیکن دنیا میں بھی جب دو میاں بیوی میں لعان کا معاملہ ہوگیا تو یہ ایک دوسرے پر ہمیشہ کے لئے حرام ہوجاتے ہیں شوہر کو چاہئے کہ اس کو طلاق دے کر آزاد کر دے۔ اگر وہ طلاق نہ دے تو حاکم ان دونوں میں تفریق کرسکتا ہے جو بحکم طلاق ہوگی۔ بہرحال اب ان دونوں کا آپس میں دوبارہ نکاح بھی کبھی نہیں ہوسکتا معاملہ لعان کی یہ تفصیل کتب فقہ میں مذکور ہے۔
لعان کا قانون شریعت اسلام میں شوہر کے جذبات و نفسیات کی رعایت کی بنا پر نافذ ہوا ہے کیونکہ کسی شخص پر الزام زنا لگانے کا قانون جو پہلی آیات میں گزر چکا ہے اس کی رو سے یہ ضروری ہے کہ الزام زنا لگانے والا چار گواہ عینی پیش کرے اور جو یہ نہ کرسکے تو الٹی اسی پر تہمت زنا کی حد جاری کی جاوے گی۔ عام آدمی کے لئے تو یہ ممکن ہے کہ جب چار گواہ میسر نہ ہوں تو وہ الزام زنا لگانے سے خاموش رہے تاکہ تہمت زنا کی سزا سے محفوظ رہ سکے لیکن شوہر کے لئے یہ معاملہ بہت سنگین ہے جب اس نے اپنی آنکھ سے دیکھ لیا اور گواہ موجود نہیں اگر وہ بولے تو تہمت زنا کی سزا پائے اور نہ بولے تو ساری عمر خون کے گھونٹ پیتا رہے اور اس کی زندگی وبال ہوجائے اس لئے شوہر کے معاملہ کو عام قانون سے الگ کر کے اس کا مستقل قانون بنادیا گیا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ لعان صرف میاں بیوی کے معاملہ میں ہوسکتا ہے دوسروں کا حکم وہی ہے جو پہلی آیات میں گزر چکا ہے۔ کتب حدیث میں اس جگہ دو واقعے ذکر کئے گئے ہیں ان میں سے آیات لعان کا شان نزول کون سا واقعہ ہے اس میں ائمہ تفسیر کے اقوال مختلف ہیں۔ قرطبی نے آیات کا نزول مکرر مان کر دونوں کو شان نزول قرار دیا ہے۔ حافظ ابن حجر شارح بخاری اور نووی شارح مسلم نے دونوں میں تطبیق دے کر ایک ہی نزول میں دونوں کو شان نزول آیات لعان کا قرار دیا ہے ان کی توجیہ زیادہ صاف ہے جو آگے آجائے گی۔ ایک واقعہ ہلال بن امیہ اور ان کی بیوی کا ہے جو صحیح بخاری میں بروایت ابن عباس مذکور ہے اور اس واقعہ کا ابتدائی حصہ حضرت ابن عباس ہی کی روایت سے مسند احمد میں اس طرح آیا ہے۔
حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب قرآن کریم میں حد قذف کے احکام کی آیات نازل ہوئیں یعنی والَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ يَاْتُوْا بِاَرْبَعَةِ شُهَدَاۗءَ فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمٰنِيْنَ جَلْدَةً جس میں کسی عورت پر زنا کا الزام لگانے والے مرد پر لازم کیا گیا ہے کہ یا تو اس الزام پر چار گواہ پیش کرے جن میں ایک یہ خود ہوگا اور جو ایسا نہ کرسکے تو اس کو جھوٹا قرار دے کر اس پر اسی کوڑوں کی حد اور ہمیشہ کے لئے مردود الشہادت ہونے کی سزا جاری کی جائے گی۔ یہ آیات سن کر انصار مدینہ کے سردار حضرت سعد بن عبادہ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ ، کیا یہ آیات اسی طرح نازل ہوئی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ (کو سعد بن عبادہ کی زبان سے ایسی بات سن کر بڑا تعجب ہوا) آپ نے حضرات انصار کو خطاب کر کے فرمایا کہ آپ سن رہے ہیں کہ آپ کے سردار کیا بات کہہ رہے ہیں۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ، آپ ان کو ملامت نہ فرماویں۔ ان کے اس کلام کی وجہ ان کی شدت غیرت ہے۔ پھر سعد بن عبادہ نے خود عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے باپ اور ماں آپ پر قربان، میں پوری طرح جانتا ہوں یہ آیات حق ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی ہیں لیکن مجھے اس بات پر تعجب ہے کہ اگر میں بےحیا بیوی کو اس حال میں دیکھوں کہ غیر مرد اس پر چڑھا ہوا ہے تو کیا میرے لئے یہ جائز نہیں ہوگا کہ میں اس کو وہاں ڈانٹوں اور وہاں سے ہٹا دوں بلکہ میرے لئے یہ ضروری ہوگا کہ میں چار آدمیوں کو لا کر یہ حالت دکھلاؤں اور اس پر گواہ بناؤں اور جب تک میں گواہوں کو جمع کروں وہ اپنا کام کر کے بھاگ جائے (حضرت سعد کے الفاظ اس جگہ مختلف منقول ہیں خلاصہ سب کا ایک ہی ہے۔ قرطبی)
آیات حد قذف نازل ہونے اور سعد بن عبادہ کے اس کلام پر تھوڑا ہی وقت گزرا تھا کہ ہلال بن امیہ کو یہ واقعہ پیش آیا کہ وہ عشاء کے وقت اپنی زمین سے واپس ہوئے تو اپنی بیوی کے ساتھ ایک مرد کو بچشم خود دیکھا اور ان کی باتیں اپنے کانوں سے سنیں مگر کوئی اقدام نہیں کیا یہاں تک کہ صبح ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں یہ واقعہ عرض کیا۔ رسول اللہ ﷺ کا یہ واقعہ سن کر دل برا ہوا اور بڑا بھاری محسوس کیا۔ ادھر حضرات انصار جمع ہوگئے اور آپس میں تذکرہ کرنے لگے کہ جو بات ہمارے سردار سعد بن عبادہ نے کہی تھی ہم اسی میں مبتلا ہوگئے اب قانون شرعی کے مطابق رسول اللہ ﷺ ہلال بن امیہ کو اسی کوڑے حد قذف کے لگائیں گے اور لوگوں میں ان کو ہمیشہ کے لئے مردود الشہادت قرار دیدیں گے۔ مگر ہلال بن امیہ نے کہا کہ خدا کی قسم مجھے پوری امید ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس مصیبت سے نکالیں گے۔ اور صحیح بخاری کی روایت میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہلال کا معاملہ سن کر قرآنی حکم کے مطابق ہلال سے فرما بھی دیا کہ یا تو اپنے اس دعوے پر بینہ (چار گواہ) لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد قذف جاری ہوگی۔ ہلال ابن امیہ نے آنحضرت ﷺ ہی سے عرض کیا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اپنے کلام میں سچا ہوں اور ضرور ہے کہ اللہ تعالیٰ کوئی ایسا حکم نازل فرما دیں گے جو میری پیٹھ کو حد قذف کی سزا سے بری کر دے گا۔ یہ گفتگو جاری رہی تھی کہ جبرئیل امین یہ آیات جن میں لعان کا قانون ہے لے کر نازل ہوئے ووَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ الآیة
ابو یعلی نے یہی روایت حضرت انس سے بھی نقل کی ہے اس میں یہ بھی ہے کہ جب آیات لعان نازل ہوئی تو آنحضرت ﷺ نے ہلال ابن امیہ کو بشارت دی کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری مشکل کا حل نازل فرما دیا۔ ہلال نے عرض کیا کہ میں اللہ تعالیٰ سے اسی کی امید لگائے ہوئے تھا۔ اب رسول اللہ ﷺ نے ہلال بن امیہ کی بیوی کو بھی بلوا لیا اور جب دونوں میاں بیوی جمع ہوگئے تو بیوی سے معاملہ کے متعلق پوچھا گیا۔ اس نے کہا کہ میرا شوہر ہلال بن امیہ مجھ پر جھوٹ الزام لگاتا ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں سے کوئی ایک جھوٹا ہے۔ کیا تم میں کوئی ہے جو (اللہ کے عذاب سے ڈر کر) توبہ کرے اور سچی بات ظاہر کر دے۔ اس پر ہلال بن امیہ نے عرض کیا " میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں نے بالکل سچ بات کہی ہے اور جو کچھ کہا ہے حق کہا ہے "۔ تب رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ نازل شدہ آیات قرآن کے مطابق دونوں میاں بیوی سے لعان کرایا جائے۔ پہلے حضرت ہلال سے کہا گیا کہ تم چار مرتبہ ان الفاظ سے شہادت دو جو قرآن میں مذکور ہیں۔ یعنی میں اللہ کو حاضر ناظر سمجھ کر کہتا ہوں کہ میں اپنے الزام میں سچا ہوں۔ ہلال نے اس کے مطابق چار مرتبہ اس کی شہادت دی۔ جب پانچویں شہادت کا نمبر آیا جس کے الفاظ قرآنی یہ ہیں کہ اگر میں جھوٹ بولتا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔ اس وقت آنحضرت ﷺ نے تاکید کے طور پر ہلال بن امیہ سے فرمایا کہ دیکھو ہلال خدا سے ڈرو کیونکہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے اور اللہ کا عذاب لوگوں کی دی ہوئی سزا سے کہیں زیادہ سخت ہے اور یہ پانچویں شہادت آخری شہادت ہے اسی پر فیصلہ ہونا ہے مگر ہلال بن امیہ نے عرض کیا کہ میں بقسم کہہ سکتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس شہادت پر آخرت کا عذاب نہیں دیں گے (کیونکہ بالکل سچی شہادت ہے) جیسا کہ اللہ کے رسول مجھے دنیا میں حد قذف کی سزا نہیں دیں گے اور پھر یہ پانچویں شہادت کے الفاظ ادا کردیئے۔ اس کے بعد آپ نے ہلال کی بیوی سے اسی طرح کی چار شہادات یا چار قسمیں لیں اس نے بھی ہر دفعہ میں قرآنی الفاظ کے مطابق یہ شہادت دی کہ میرا شوہر جھوٹا ہے۔ جب پانچویں شہادت کا نمبر آیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ذرا ٹھہرو، پھر اس عورت سے فرمایا کہ خدا سے ڈرو کہ یہ پانچویں شہادت آخری بات ہے اور خدا کا عذاب لوگوں کے عذاب یعنی زنا کی حد شرعی سے کہیں زیادہ سخت ہے یہ سن کر وہ قسم کھانے سے جھجکنے لگی، کچھ دیر اسی کیفیت میں رہی مگر پھر آخر میں کہا کہ واللہ میں اپنی قوم کو رسوا نہیں کروں گی اور پانچویں شہادت بھی ان لفظوں کے ساتھ ادا کردی کہ اگر میرا شوہر سچا ہے تو مجھ پر خدا کا غضب ہو۔ یہ لعان کی کارروائی مکمل ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں میاں بیوی میں تفریق کردی یعنی ان کا نکاح توڑ دیا اور یہ فیصلہ فرمایا کہ اس حمل سے جو بچہ پیدا ہو وہ اس عورت کا بچہ کہلائے گا باپ کی طرف منسوب نہیں کیا جائے گا مگر بچے کو مطعون بھی نہ کیا جائے۔ انتہیٰ (تفسیر مظہری بحوالہ مسند احمد عن ابن عباس)
دوسرا واقعہبھی صحیحین بخاری و مسلم میں مذکور ہے اور واقعہ کی تفصیل امام بغوی نے بروایت ابن عباس اس طرح نقل فرمائی ہے کہ زنا کی تہمت لگانے والے پر حد قذف جاری کرنے کے احکام جن آیات میں نازل ہوئے یعنی والَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الآیة تو رسول اللہ ﷺ نے ممبر پر کھڑے ہو کر یہ آیات لوگوں کو سنائیں۔ مجمع میں عاصم بن عدی انصاری بھی موجود تھے یہ کھڑے ہوگئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میری جان آپ پر قربان ہو اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنی عورت کو کسی مرد کے ساتھ مبتلا دیکھے تو اگر وہ اپنے دیکھے ہوئے واقعہ کو بیان کرے تو اس کو کوڑے لگائے جاویں گے اور ہمیشہ کے لئے مردود الشہادت کردیا جاوے گا اور مسلمان اس کو فاسق کہا کریں گے ایسی حالت میں ہم گواہ کہاں سے لائیں گے اور اگر گواہوں کی تلاش میں نکلیں گے تو گواہ آنے تک وہ اپنا کام کر کے بھاگ چکا ہوگا۔ یہ وہی سوال تھا جو پہلے واقعہ میں حضرت سعد بن عبادہ نے کیا تھا اس دوسرے واقعہ میں عاصم بن عدی نے کیا ہے۔
یہ سوال ایک جمعہ کے دن کیا گیا تھا اس کے بعد یہ قصہ پیش آیا کہ عاصم بن عدی کا ایک چچا زاد بھائی عویمر تھا جس کا نکاح بھی عاصم بن عدی کی چچا زاد بہن خولہ سے ہوا تھا۔ عویمر نے ایک روز دیکھا کہ ان کی بیوی خولہ شریک بن سحماء کے ساتھ مبتلا ہے اور یہ شریک بن سحماء بھی عاصم کا چچا زاد بھائی تھا۔ عویمر نے یہ واقعہ آ کر عاصم بن عدی سے بیان کیا، عاصم نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا اور اگلے روز جمعہ میں آنحضرت ﷺ کی خدمت میں پھر حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ پچھلے جمعہ میں میں نے آپ سے جو سوال کیا تھا افسوس ہے کہ میں خود اس میں مبتلا ہوگیا کیونکہ میرے ہی اہل بیت میں ایک ایسا واقعہ پیش آ گیا۔ بغوی نے ان دونوں کو حاضر کرنے اور پھر آپس میں لعان کرانے کا واقعہ بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے (مظھری) اور صحیحین میں اس کا خلاصہ حضرت سہل بن سعد ساعدی کی روایت سے یہ مذکور ہے کہ عویمر عجلانی نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھے تو کیا وہ اس کو قتل کر دے جس کے نتیجہ میں لوگ اس کو قتل کریں گے یا پھر وہ کیا کرے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے اور تمہاری بیوی کے معاملے میں حکم نازل فرما دیا ہے۔ جاؤ بیوی کو لے کر آؤ۔ حضرت سہل بن سعد راوی حدیث فرماتے ہیں کہ ان دونوں کو بلا کر رسول اللہ ﷺ نے مسجد کے اندر لعان کرایا (جس کی صورت واقعہ سابقہ میں بیان ہوچکی ہے) جب دونوں طرف سے پانچوں شہادات پوری ہو کر لعان ختم ہوا تو عویمر عجلانی نے کہا یا رسول اللہ، اگر میں اب اس کو بیوی بنا کر رکھوں تو گویا میں نے اس پر جھوٹا الزام لگایا ہے اس لئے میں اسے تین طلاق دیتا ہوں (مظہری بحوالہ صحیحین)
ان دونوں واقعوں میں سے ہر ایک میں یہ مذکور ہے کہ آیات لعان اس کے بارے میں نازل ہوئی ہیں حافظ ابن حجر اور شیخ الاسلام نووی نے دونوں میں تطبیق کی یہ صورت بیان کی ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پہلا واقعہ ہلال بن امیہ کا تھا اور آیات لعان کا نزول اسی واقعہ کے بارے میں ہوا اس کے بعد عویمر کو ایسا ہی واقعہ پیش آ گیا اور انہوں نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا ان کو ہلال بن امیہ کا معاملہ سابقہ معلوم نہ ہوگا تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو بتلایا کہ تمہارے معاملہ کا فیصلہ یہ ہے اور قرینہ اس کا یہ ہے کہ ہلال بن امیہ کے واقعہ میں تو الفاظ حدیث کے یہ ہیں فنزل جبرئیل، اور عویمر کے واقعہ میں الفاظ یہ ہیں قد انزل اللہ فیک جس کا مفہوم یہ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے واقعہ جیسے ایک واقعہ میں اس کا حکم نازل فرما دیا ہے واللہ اعلم (مظھری)
مسئلہ
جب دو میاں بیوی کے درمیان حاکم کے سامنے لعان ہوجاوے تو یہ عورت اس مرد پر ہمیشہ کے لئے حرام ہوجاتی ہے جیسے حرمت رضاعت ابدی ہوتی ہے۔ حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے المتلاعنان لا یجتمعان ابداً ، حرمت تو لعان ہونے ہی سے ثابت ہوجاتی ہے لیکن عورت کو دوسرے شخص سے بعد عدت نکاح کرنا امام اعظم کے نزدیک جب جائز ہوگا جبکہ مرد طلاق دیدے یا زبان سے کہہ دے کہ میں نے اس کو چھوڑ دیا اور اگر مرد ایسا نہ کرے تو حاکم قاضی ان دونوں میں تفریق کا حکم کر دے گا وہ بھی بحکم طلاق ہوجائے گا پھر عدت طلاق تین حیض پورے ہونے کے بعد عورت آزاد ہوگی اور دوسرے کسی شخص سے نکاح کرسکے گی (مظھری وغیرہ)
مسئلہ
جب لعان ہوچکا اس کے بعد اس حمل سے جو بچہ پیدا ہو وہ اس کے شوہر کی طرف منسوب نہیں ہوگا بلکہ اس کی نسبت اس کی ماں کی طرف کی جاوے گی۔ رسول اللہ ﷺ نے ہلال بن امیہ اور عویمر عجلانی دونوں کے معاملات میں یہی فیصلہ فرمایا۔
مسئلہ
لعان کے بعد اگرچہ ان میں جو جھوٹا ہے اس کا عذاب آخرت پہلے سے زیادہ بڑھ گیا مگر دنیا کی سزا اس سے ساقط ہوگئی۔ اسی طرح دنیا میں اس کو زانیہ اور بچے کو ولد الزنا کہنا بھی کسی کے لئے جائز نہیں ہوگا۔ ہلال بن امیہ کے معاملہ میں رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ میں یہ حکم بھی فرمایا۔ وقضی بان لا ترمی ولا ولدھا۔
Top