Maarif-ul-Quran - Al-Ankaboot : 64
وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور جو يَبِيْتُوْنَ : رات کاٹتے ہیں لِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے لیے سُجَّدًا : سجدے کرتے وَّقِيَامًا : اور قیام کرتے
اور وہ لوگ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے آگے سجدہ میں اور کھڑے
چوتھی صفتوَالَّذِيْنَ يَبِيْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّقِيَامًا، یعنی وہ رات گزارتے ہیں اپنے رب کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے اور قیام کرتے ہوئے۔ عبادت میں شب بیداری کا ذکر خصوصیت سے اس لئے کیا گیا کہ یہ وقت سونے آرام کرنے کا ہے اس میں نماز و عبادت کے لئے کھڑا ہونا خاص مشقت بھی ہے اور اس میں ریا و نمود کے خطرات بھی نہیں ہیں۔ منشاء یہ ہے کہ ان کا لیل و نہار اللہ کی اطاعت میں مشغول ہے دن کو تعلیم و تبلیغ اور جہاد فی سبیل اللہ وغیرہ کے کام ہیں رات کو اللہ کے سامنے عبادت گزاری کرنا ہے۔ تہجد کی نماز کی حدیث میں بڑی فضیلت آئی ہے۔ ترمذی نے حضرت ابوامامہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیام اللیل، تہجد کی پابندی کرو کیونکہ وہ تم سے پہلے بھی سب نیک بندوں کی عادت رہی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے تم کو قریب کرنے والی اور سیئات کا کفارہ ہے اور گناہوں سے روکنے والی چیز ہے۔ (مظہری)
حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ جس شخص نے عشاء کے بعد دو یا زیادہ رکعتیں پڑھ لیں وہ بھی اس حکم میں داخل ہے کہ بات للہ ساجدا و قائما (مظہری از بغوی) اور حضرت عثمان غنی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرلی تو آدھی رات عبادت میں گزارنے کے حکم میں ہوگیا اور جس نے صبح کی نماز جماعت سے ادا کرلی وہ باقی آدھی رات بھی عبادت میں گزارنے والا سمجھا جائے گا (رواہ احمد و مسلم فی صحیحہ از مظہری)
Top