Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 4
اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَةً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُهُمْ لَهَا خٰضِعِیْنَ
اِنْ نَّشَاْ : اگر ہم چاہیں نُنَزِّلْ : ہم اتار دیں عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے اٰيَةً : کوئی نشانی فَظَلَّتْ : تو ہوجائیں اَعْنَاقُهُمْ : ان کی گردنیں لَهَا : اس کے آگے خٰضِعِيْنَ : پست
اگر ہم چاہیں اتاریں ان پر آسمان سے ایک نشانی پھر رہ جائیں ان کی گردنیں اس کے آگے نیچی
اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَيْهِمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ اٰيَةً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُهُمْ لَهَا خٰضِعِيْنَ ، علامہ زمخشری نے فرمایا کہ اصل کلام فظلوا لھا خاضعین ہے یعنی کفار اس بڑی نشانی کو دیکھ کر تابع ہوجاویں اور جھک جائیں لیکن یہاں اعناق کا لفظ یہ ظاہر کرنے کے لئے لایا گیا ہے کہ موضوع خضوع ظاہر ہوجائے کیونکہ جھکنا وغیرہ اور عاجزی کرنا سب سے پہلے گردن پر ظاہر ہوتا ہے۔ مضمون اس آیت کا یہ ہے کہ ہم اس پر بھی قادر ہیں کہ اپنی توحید اور قدرت کاملہ کی کوئی نشانی ظاہر کردیں جس سے احکام شرعیہ اور حقائق الہیہ بدیہی ہو کر سامنے آجائیں اور کسی کو مجال انکار نہ رہے مگر حکمت کا مقتضا یہ ہے کہ یہ احکام و معارف بدیہی نہ ہوں بلکہ نظری رہیں کہ غور و فکر پر موقف رہیں اور یہی غور و فکر انسان کی آزمائش ہے اسی پر ثواب و عذاب مرتب ہے۔ بدیہی چیزوں کا اقرار تو ایک طبعی اور ضروری امر ہے اس میں تعبد اور اطاعت کی شان نہیں (قرطبی)
Top