Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 62
قَالَ كَلَّا١ۚ اِنَّ مَعِیَ رَبِّیْ سَیَهْدِیْنِ
قَالَ كَلَّا : اس نے کہا ہرگز نہیں اِنَّ : بیشک مَعِيَ : میرے ساتھ رَبِّيْ : میرا رب سَيَهْدِيْنِ : وہ جلد مجھے راہ دکھائیگا
کہا ہرگز نہیں، میرے ساتھ ہے میرا رب وہ مجھ کو راہ بتلائے گا
اور وجہ یہ بتلاتے ہیں کہ اِنَّ مَعِيَ رَبِّيْ سَيَهْدِيْنِ میرے ساتھ میرا پروردگار ہے جو مجھے راستہ دے گا۔ ایمان کا امتحان ایسے ہی مواقع میں ہوتا ہے کہ موسیٰ ؑ پر ذرا ہراس نہیں تھا، وہ گویا راستہ بچنے کا آنکھوں سے دیکھ رہے تھے۔ اسی طرح کا بعینہ واقعہ ہجرت کے وقت غار ثور میں چھپنے کے وقت رسول کریم ﷺ کو پیش آیا تھا کہ دشمن جو آپ کے تعاقب میں تھے اس غار کے دہانے پر آکھڑے ہوئے ذرا نیچے نظر کریں تو آپ ان کے سامنے آجائیں اس وقت صدیق اکبر کو گھبراہٹ ہوئی تو آپ نے بعینہ یہی جواب دیا لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا کہ غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ ان دونوں واقعات میں ایک بات یہ بھی قابل نظر ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ نے اپنی قوم کو تسلی دینے کے لئے کہا اِنَّ مَعِيَ رَبِّيْ میرے ساتھ میرا رب اور رسول اللہ ﷺ نے جواب مَعَنَا فرمایا کہ ہم دونوں کے ساتھ ہمارا رب ہے، یہ امت محمدیہ کی خصوصیت ہے کہ اس کے افراد بھی اپنے رسول کے ساتھ معیت الہیہ سے سرفراز ہیں۔
Top