Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 128
وَ اِنِ امْرَاَةٌ خَافَتْ مِنْۢ بَعْلِهَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَهُمَا صُلْحًا١ؕ وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ١ؕ وَ اُحْضِرَتِ الْاَنْفُسُ الشُّحَّ١ؕ وَ اِنْ تُحْسِنُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
وَاِنِ
: اور اگر
امْرَاَةٌ
: کوئی عورت
خَافَتْ
: ڈرے
مِنْۢ بَعْلِھَا
: اپنے خاوند سے
نُشُوْزًا
: زیادتی
اَوْ
: یا
اِعْرَاضًا
: بےرغبتی
فَلَا جُنَاحَ
: تو نہیں گناہ
عَلَيْهِمَآ
: ان دونوں پر
اَنْ يُّصْلِحَا
: کہ وہ صلح کرلیں
بَيْنَهُمَا
: آپس میں
صُلْحًا
: صلح
وَالصُّلْحُ
: اور صلح
خَيْرٌ
: بہتر
وَاُحْضِرَتِ
: اور حاضر کیا گیا (موجود ہے)
الْاَنْفُسُ
: طبیعتیں
الشُّحَّ
: بخل
وَاِنْ
: اور اگر
تُحْسِنُوْا
: تم نیکی کرو
وَتَتَّقُوْا
: اور پرہیزگاری کرو
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِمَا تَعْمَلُوْنَ
: جو تم کرتے ہو
خَبِيْرًا
: باخبر
اور اگر کوئی عورت ڈرے اپنے خاوند کے لڑنے سے یا جی بھر جانے سے تو کچھ گناہ نہیں دونوں پر کہ کرلیں آپس میں کسی طرح صلح اور صلح خوب چیز ہے اور دلوں کے سامنے موجود ہے حرص اور اگر تم نیکی کرو اور پرہیزگاری کرو تو اللہ کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے،
معارف و مسائل
ازدواجی زندگی سے متعلق چند قرآنی ہدایات
وان امراة خافت من بعلھا (انی قولہ) واسعاً حکیماً ان تینوں آیتوں میں حق تعالیٰ شانہ نے ازدواجی زندگی کے اس تلخ اور کٹھن پہلو کے متعلق ہدایات دی ہیں جو اس طویل زندگی کے مختلف ادوار میں ہر جوڑے کو کبھی نہ کبھی پیش آ ہی جاتا ہے، وہ ہے باہمی رنجش اور کشیدگی اور یہ ایسی چیز ہے کہ اس پر صحیح اصول کے ماتحت قابو پانے کی کشش نہ کی جائے تو نہ صرف زوجین کے لئے دنیا جہنم بن جاتی ہے، بلکہ بسا اوقات یہ گھریلو رنجش خاندانوں اور قبیلوں کی باہمی جنگ اور قتل و قتال تک نوبت پہنچا دیتی ہے قرآن عزیز مرد عورت دونوں کے تمام جذبات اور احساسات کو سامنے رکھ کر ہر فریق کو ایک ایسا نظام زندگی بتلانے کے لئے آیا ہے جس پر عمل کرنے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ انسان کا گھر دنیا ہی میں جنت بن جائے گا گھریلو تلخیاں محبت و راحت میں تبدیلی ہوجائیں گی، اور اگر ناگزیر حالات میں علیحدگی کی نوبت بھی آجائے تو وہ بھی خوشگوار طبقہ خوش اسلوبی کے ساتھ ہو، قطع تعلق بھی ایسا ہو کہ عداوت دشمنی اور ایذاء رسانی کے جذبات پیچھے نہ چھوڑے۔
آیت نمبر 821 ایسے حالات سے متعلق ہے جس میں غیر اختیاری طور پر میاں بیوی کے تعلقات کشیدہ ہوجائیں، ہر فریق اپنی جگہ معذور سمجھا جائے اور باہمی تلخی کی وجہ سے اس کا اندیشہ ہوجائے کہ باہمی حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی ہوجائے گی، جیسے ایک بیوی سے اس کے شوہر کا دل نہیں ملتا اور نہ ملنے کے اسباب رفع کرنا عورت کے اختیار میں نہیں، مثلاً عورت بدصورت یا سن رسیدہ بوڑھیا ہے، شوہر خوش رو ہے، تو ظاہر ہے کہ اس میں نہ عورت کا کوئی قصور ہے اور نہ مرد ہی کچھ مجرم کہا جاسکتا ہے۔
چنانچہ اس آیت کے شان نزول میں اسی طرح کے چند واقعات مظہری وغیرہ میں منقول ہیں، ایسے حالات میں مرد کے لئے تو ایک عام قانون قرآن کریم نے یہ بتلایا ہے کہ فامساک بمعروف اوتسریح بااحسان کہ اس عورت کو رکھنا ہو تو دستور کے مطابق اس کے پورے حقوق ادا کر کے رکھو اور اگر اس پر قدرت نہیں تو اس کو خوش اسلوبی سے آزاد کردو، اب اگر عورت بھی آزاد ہونے کے لئے تیار ہے تو معاملہ صاف ہے کہ قطع تعلق بھی خوشگور انداز میں ہوجائے گا، لیکن اگر ایسے حالات میں عورت کسی وجہ سے آزادی نہیں چاہتی خواہ اپنی اولاد کے مفاد کی وجہ سے یا اس وجہ سے کہ اس کا کوئی دوسرا سہارا نہیں تو یہاں ایک ہی راستہ ہے کہ شوہر کو کسی چیز پر راضی کیا جائے، مثلاً عورت اپنے تمام یا بعض حقوق کا مطالبہ چھوڑ دے اور شوہر یہ خیال کرے کہ بہت سے حقوق کے بارے سے تو سبکدوشی ہوتی ہے، بیوی مفت میں ملتی ہے اس پر صلح ہوجائے۔
قرآن کریم کی اس آیت میں ایک تو اس طرح کی مصالحت کے متوقع ہونے کی طرف رہنمائی اس طرح فرمائی وا حضرت الانفس الشح یعنی حرص تمام نفوس کے سامنے دھری رہتی ہے ایسی مصالحت میں عورت کو تو یہ حرص ہے کہ مجھے آزاد کردیا تو اولاد برباد ہوجائے گی یا میری زندگی دوسری جگہ تلخ ہوگی اور شوہر کو یہ لالچ ہے کہ جب عورت نے اپنا کل مہر یا بعض معاف کردیا اور دوسرے حقوق کا بھی مطالبہ چھوڑ دیا تو اب اس کو رکھنے میں میرے لئے کیا مشکل ہے، اس لئے مصالحت باہمی آسان ہوجائے گی، اس کے ساتھ ارشاد فرمایا
وان امراہ خافت من بعلھا نستوزا او اعراضا فلا جناح علیھما ان یصلحا بینھما صلحا، یعنی اگر کوئی عورت اپنے خاوند سے لڑائی جھگڑے یا بےرخی کا خطرہ محسوس کرے تو دونوں میں سے کسی کو گناہ نہیں ہوگا اگر آپس میں خاص شرائط پر صلح کرلیں اور گناہ نہ ہونے کے عنوان سے اس لئے تعبیر فرمایا کہ اس معاملہ کی صورت بظاہر رشوت کی سی ہے کہ شوہر کو مہر وغیرہ کی معافی کا لالچ دے کر ازدواجی زندگی کا تعلق باقی رکھا گیا ہے لیکن قرآن کے اس ارشاد نے واضح کردیا کہ یہ رشوت میں داخل نہیں بلکہ مصلحت میں داخل ہے جس میں فریقین اپنے کچھ کچھ کا مطالبہ چھوڑ کر کسی درمیانی صورت میں رضامند ہوجایا کرتے ہیں اور یہ جائز ہے۔
زوجین کے جھگڑے میں دوسروں کا دخل بلا ضرورت مناسب نہیں۔
تفسیر مظہری میں ہے کہ اس جگہ حق تعالیٰ نے ان یصلحا بینھما صلحاً فرمایا یعنی ”میاں بیوی دونوں آپس میں کسی صورت پر مصالحت کرلیں۔“ اس میں لفظ بینھما سے اس طرف اشارہ نکلتا ہے کہ میاں بیوی کے معاملات میں بہت بہتریہ ہے کہ کوئی تیسرا دخیل نہ ہو، یہ دونوں خود ہی آپس میں کوئی بات طے کرلیں، کیونکہ تیسرے کے دخل سے بعض اوقات تو مصالحت ہی ناممکن ہوجاتی ہے اور ہو بھی جائے تو طرفین کے عیوب تیسرے آدمی کے سامنے بلا وجہ آتے ہیں جس سے بچنا دونوں کے لئے مصلحت ہے۔
مذکورہ آیت کے آخر میں فرمایاوان تحسنوا وتتقوا فان اللہ کان بما تعلمون خبیراً یعنی ایسے حالات میں جبکہ بیوی سے تمہارا دل نہیں ملتا اور اس وجہ سے تم اس کے حقوق ادا کرنا مشکل سمجھ کر آزاد کرنا چاہتے ہو تو گو ضابطہ میں تمہیں آزاد کردینے کا اختیار بھی حاصل ہے اور آیت کے ابتدائی جملہ کی رو سے عورت کے کچھ مطالبات چھوڑنے پر صلح کرلینا بھی جائز ہے، لیکن اگر حق تعالیٰ کے خوف کو سامنے رکھ کر احسان سے کام لو اور دل نہ ملنے کے باجود اس کے تعلق کو بھی نبھاؤ اور اس کے سب حقوق بھی پورے کرو، تو تمہارا یہ حسن عمل اللہ تعالیٰ کے سامنے ہے، جس کا یہ نتیجہ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اس تحمل اور حسن عمل کا بدلہ ایسی نعمتوں اور حقوق سے دے گا جس کا تم کوئی تصور بھی نہیں کرسکتے اور شاید اسی وجہ سے یہاں صرف یہ بتلا کر چھوڑ دیا کہ تمہارا یہ حسن عمل ہمارے سامنے ہے، اس کا ذکر نہیں کیا کہ اس کا بدلہ کیا دیں گے ؟ اشارہ اس طرف ہے کہ وہ بدلہ تمہارے وہم و خیال سے بھی زائد ہوگا۔
متعلقہ آیات کے مضمون کا خلاصہ یہ ہوگیا کہ شوہر جب یہ دیکھے کہ کسی وجہ سے اس کا دل اپنی بیوی سے نہیں ملتا اور اس کے حقوق پورے نہیں ہوتے تو جہاں تک بیوی کے اختیاری معاملات کا تعلق ہے ان کی تو اصلاح کی کوشش کرے، تنبیہ کے لئے عارضی طور پر بےرخی، زبانی تنبیہ اور مجبوری معمولی مار پیٹ بھی کرنا پڑے تو کرے، جیسا کہ سورة نساء کی شروع کی آیات میں گزر چکا ہے اور اگر ساری کوششوں کے باوجود اصلاح سے مایوس ہوجائے، یا معاملہ کوئی ایسا ہے جس کا درست کرنا عورت کے اختیار ہی میں نہیں، تو اب اس کو قانون شرع یہ حق دیتا ہے کہ خوش اسلوبی کے ساتھ بغیر کسی لڑائی جھگڑے کے طلاق دے کر آزاد کر دے، لیکن اگر وہ اس کے تعلق کو اسی حالت میں نبھائے، اپنے حقوق کو نظر انداز اور اس کے حقوق پورے پورے ادا کرے تو یہ اس کے لئے افضل و اعلی اور موجب ثواب عظیم ہے، اس کے بالمقابل اگر معاملہ برعکس ہو کہ مرد حقوق واجبہ نہیں ادا کرتا، اس لئے عورت آزادی چاہتی ہے تو اس صورت میں اگر شوہر بھی آزاد کرنے پر راضی ہے تو معاملہ صاف ہے، عورت کو بھی یہ حق ملتا ہے کہ جب شوہر اداء حقوق میں کوتاہی کی بناء پر اس کو آزاد کرنا چاہے تو عورت بھی اپنی آزادی اختیار کرلے اور اگر شوہر با اختیار خود آزاد کرے پر آمادہ نہیں تو عورت کو حق پہنچتا ہے کہ اسلامی عدالت سے اپنی آزادی کا مطالبہ کر کے آزاد ہوجائے لیکن اگر وہ شوہر کی بےرخی اور کج روی پر صبر کر کے اپنے حقوق کا مطالبہ چھوڑ کر اس کو نبھائے اور شوہر کے حقوق کو ادا کرے تو یہ اس کے لئے افضل و اعلی اور موجب ثواب عظیم ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ ایک طرف اپنی تکلیف کو دور کرنے اور اپنا حق وصول کرنے کا فریقین کو قانونی حق قرآن کریم نے دے دیادوسری طرف دونوں کو بلند اخلاقی اور اپنے حقوق کے ترک کرنے پر صبر کی تلقین فرما کر یہ ہدایت فرما دی کہ جہاں تک ممکن ہو اس تعلق کو قطع کرنے سے بچنا چاہئے اور چاہئے کہ جانبین سے کچھ کچھ حقوق ترک کر کے کسی خاص صورت پر صلح کرلیں۔
اس آیت کے شروع میں تو میاں بیوی کے باہمی اختلاف کے وقت صلح کا صرف جائز ہونا بتلایا گیا ہے اور آخر آیت میں صلح نہ ہونے کی صورت میں بھی صبر و تحمل کے ساتھ تعلق نبھانے کی تلقین فرمائی گئی ہے، درمیان میں ایک ایسا جملہ ارشاد فرمایا ہے جس سے مصالحت کا پسندیدہ اور افضل و بہتر ہونا ثابت ہوتا ہے، ارشاد ہے والصلح خیر یعنی باہم مصالحت کرنا بہتر ہے“ اور یہ جملہ ایسے عام عنوان سے بیان فرمایا جس میں زیر بحث میاں بیوی کے جھگڑے بھی داخل ہیں اور دوسری قسم کے گھریلو اختلافات بھی اور تمام دنیا کے معاملات کے باہمی جھگڑے اور خصومات و مقدمات بھی کیونکہ الفاظ قرآن عام ہیں کہ صلح بہتر ہے۔
خلاصہ مضمون یہ کہ طرفین سے اپنے اپنے پورے مطالبہ پر اڑے رہنے کے بجائے یہ بہتر ہے کہ طرفین اپنے کچھ مطالبات دستبردار ہو کر کسی درمیاین صورت پر رضامندی کے ساتھ مصالحت کرلیں، رسول کریم ﷺ کا ارشاد ہے
”یعنی مسلمانوں کے درمیان ہر طرح کی مصالحت جائز ہے بجز اس صلح کے جس میں کسی حرام کو حلال یا حلال کو حرام ٹھہرایا گیا ہو اور مسلمانوں کو اپنی مانی ہوئی شرطوں پر قائم رہنا چاہئے، بجز ان شرائط کے جن کے ذریعہ کسی حلال کو حرام قرار دیا گیا ہو۔“
مثلاً کسی عورت سے اس بات پر صلح کرلینا جائز نہیں کہ اس کے ساتھ اس کی بہن کو بھی نکاح میں رکھا جائے، کیونکہ دو بہنوں کو نکاح میں جمع کرنا شرعاً حرام ے، یا اس پر صلح کرے کہ دوسری بیوی کے حقوق ادا نہ کرے گا، کیونکہ اس میں ایک حلال کو حرام ٹھہرانا ہے۔
اور روایت میں چونکہ عموم کے ساتھ ہر صلح کو جائز قرار دیا ہے اس عموم سے امام اعظم ؒ نے یہ مسئلہ نکالا کہ صلح کی سب اقسام جائز ہیں خواہ اقرار کے ساتھ ہو جیسے مدعا علیہ یہ اقرار کرے کہ مدعی کے دعوے کے مطابق میرے ذمہ اس کے ایک ہزار روپیہ واجب الادا ہیں، پھر مصالحت اس پر ہوجائے کہ مدعی اس میں سے کچھ رقم چھوڑ دے، یا اس رقم کے معاوضہ میں اس سے کوئی چیز لے لے، یا مدعا علیہ دعوے کے بارے میں اقرار و انکار کچھ نہ کرے اور کہے کہ حقیقت میں جو کچھ بھی ہو میں چاہتا ہوں کہ تم اس صورت پر صلح کرلو، یا مدعا علیہ دعوے سے قطعی انکار کرلو، لیکن انکار کے باوجود جھگڑا قطع کرنے کے لئے کچھ دینے پر راضی ہوجائے اور اس پر صلح ہوجائے، یہ تینوں قسمیں صلح کی جائز ہیں، سکوت اور انکار کی صورت میں بعض ائمہ فقہاء کا اختلاف بھی ہے۔
آخر میں ایک مسئلہ قابل ذکر ہے جس کا تعلق زوجین کی باہمی مصالحت سے ہے جس کا ذکر اس آیت میں کیا گیا ہے وہ یہ کہ اگر کسی عورت نے اپنے بعض حقوق کا مطالبہ ترک کردینے پر صلح کرلی تو یہ صلح عورت کے اس حق کو تو قطعی طور پر ختم کر دے گی جو بوقت صلح شوہر کے ذمہ عائد ہوچکا ہے، جیسے دین مہر کہ وہ شوہر پر اس صلح سے پہلے واجب الاداء ہوچکا ہے، لہذا جب وہ پورا مہر یا اس کا کوئی جز معاف کردینے پر صلح کرے تو یہ مہر یا اس کا حصہ ساقط ہوجائے گا اس کے بعد اس کو مطالبہ کا حق باقی نہ رہے گا، لیکن جو حقوق ایسے ہیں کہ بوقت صلح ان کی ادائیگی شوہر پر واجب ہی نہ تھی، مثلاً آئندہ زمانہ کا نان نفقہ یا حق شب باشی جس کا وجوب آنیوالے زمانہ میں ہوگا، بالفعل اس کے ذمہ واجب الادا نہیں ہے ان حقوق کو ترک پر اگر مصالحت کرلی گئی تو عورت کا حق مطالبہ ہمیشہ کے لئے ختم نہیں ہوجاتا، بلکہ جب اس کا دل چاہے یہ کہہ سکتی ہے کہ آئندہ میں اپنا یہ حق چھوڑنے کے لئے تیار نہیں، اس صورت میں شوہر کو اختیار ہوگا کہ اس کو آزاد کر دے (تفسیر مظہری وغیرہ)
آخری آیت یعنی وان یتفر قایغن اللہ کلامن سعتہ میں فریقین کو تسلی دی گئی کہ اگر اصلاح و مصالحت کی سب کوششیں ناکام ہو کر الگ ہی ہونا پڑے تو اس سے بھی پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اللہ تعالیٰ ہر ایک کو دوسرے سے مستغنی فرما دیں گے، عورت کے لئے کوئی دوسرا ٹھکانا اور تکفل کا ذریعہ اور مرد کے لئے دوسری عورت مل جائے گی، اللہ تعالیٰ کی قدرت بڑی وسیع ہے، اس سے مایوس ہونے کی کوئی وجہ نہیں، ان میں سے ہر ایک نکاح سے پہلی زندگی پر نظر ڈالے کہ ایک دوسرے کو پہچانتا بھی نہ تھا، اللہ تعالیٰ نے جوڑا ملا دیا، آج بھی پھر ایسی صورتیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
آخر آیت میں وکان اللہ واسعاً حکیماً فرما کر اس بات کو اور پختہ کردیا کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں بڑی وسعت ہے اور اس کا ہر کام حکمت پر مبنی ہے ممکن ہے کہ اس علیحدگی ہی میں حکمت و مصلحت ہو، جدائی کے بعد دونوں کو ایسے جوڑے مل جائیں کہ دونوں کی زندگی سدھر جائے۔
Top