Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Hujuraat : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰى مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: جو لوگ ایمان لائے
اِنْ
: اگر
جَآءَكُمْ
: آئے تمہارے پاس
فَاسِقٌۢ
: کوئی فاسق بدکردار
بِنَبَاٍ
: خبرلے کر
فَتَبَيَّنُوْٓا
: تو خوب تحقیق کرلیاکرو
اَنْ تُصِيْبُوْا
: کہیں تم ضرر پہنچاؤ
قَوْمًۢا
: کسی قوم کو
بِجَهَالَةٍ
: نادانی سے
فَتُصْبِحُوْا
: پھر ہو
عَلٰي
: پر
مَا
: جو
فَعَلْتُمْ
: تم نے کیا (اپنا کیا)
نٰدِمِيْنَ
: نادم
اے ایمان والو ! اگر آئے تمہارے پاس کوئی گناہ گار خبرلے کر تو تحقیق کرلو، کہیں جا نہ پڑو کسی قوم پر نادانی سے پھر کل کو اپنے کئے پر لگو پچھتانے۔
خلاصہ تفسیر
اے ایمان والو ! اگر کوئی شریر آدمی تمہارے پاس کوئی خبر لائے (جس میں کسی کی شکایت ہو) تو (بدون تحقیق کے اس پر عمل نہ کیا کرو بلکہ اگر عمل کرنا مقصود ہو تو) خوب تحقیق کرلیا کرو کبھی کسی قوم کو نادانی سے کوئی ضرر نہ پہنچا دو پھر اپنے کئے پر پچھتانا پڑے۔
معارف و مسائل
شان نزول
اس آیت کے نزول کا واقعہ ابن کثیر نے بحوالہ مسند احمد یہ نقل کیا ہے کہ قبیلہ بنی المصطلق کے رئیس حارث بن ضرار بن ابی ضرار جن کی صاحبزادی حضرت جویریہ بنت حارث امہات المومنین میں سے ہیں یہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے مجھے اسلام کی دعوت دی اور زکوٰة ادا کرنے کا حکم دیا، میں نے اسلام کو قبول کیا اور زکوٰة ادا کرنے کا اقرار کیا اور عرض کیا کہ اب میں اپنی قوم میں جا کر ان کو بھی اسلام اور ادائے زکوٰة کی طرف دعوت دوں گا۔ جو لوگ میری بات مان لیں گے اور زکوٰة ادا کریں گے میں ان کی زکوٰة جمع کرلوں گا اور آپ فلاں مہینہ کی فلاں تاریخ تک اپنا کوئی قاصد میرے پاس بھیج دیں تاکہ جو رقم زکوٰة کی میرے پاس جمع ہوجائے اس کو سپرد کر دوں، پھر جب حارث نے حسب وعدہ ایمان لانے والوں کی زکوٰة جمع کرلی اور وہ مہینہ اور تاریخ جو قاصد بھیجنے کے لئے طے ہوئی تھی گزر گئی اور آپ کا کوئی قاصد نہ پہنچا تو حارث کو یہ خطرہ پیدا ہوا کہ شاید رسول اللہ ﷺ ہم سے کسی بات پر ناراض ہیں ورنہ یہ ممکن نہیں تھا کہ آپ وعدے کے مطابق اپنا آدمی نہ بھیجتے۔ حارث نے اس خطرہ کا ذکر اسلام قبول کرنے والوں کے سرداروں سے کیا اور ارادہ کیا کہ یہ سب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوجاویں۔ ادھر واقعہ یہ ہوا کہ آنحضرت ﷺ نے مقررہ تاریخ پر ولید بن عقبہ کو اپنا قاصد بنا کر زکوٰة وصول کرنے کے لئے بھیج دیا تھا مگر ولید بن عقبہ کو راستہ میں یہ خیال آیا کہ اس قبیلہ کے لوگوں سے میری پرانی دشمنی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ مجھے قتل کر ڈالیں اس خوف کے سبب وہ راستہ ہی سے واپس ہوگئے اور رسول اللہ ﷺ سے جا کر یہ کہا کہ ان لوگوں نے زکوٰة دینے سے انکار کردیا اور میرے قتل کا ارادہ کیا اس پر رسول اللہ ﷺ کو غصہ آیا اور حضرت خالد بن ولید کی سر کردگی میں ایک دستہ مجاہدین کا روانہ کیا، ادھر یہ دستہ مجاہدین کا روانہ ہوا ادھر سے حارث مع اپنے ساتھیوں کے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضری کے لئے نکلے، مدینہ کے قریب دونوں کی ملاقات ہوئی۔ حارث نے ان لوگوں سے پوچھا کہ آپ کن لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہو۔ ان لوگوں نے کہا کہ ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں۔ حارث نے سبب پوچھا تو ان کو واقعہ ولید بن عقبہ کے بھیجنے کا اور ان کی واپسی کا بتلایا گیا اور یہ کہ ولید بن عقبہ نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے یہ بیان دیا ہے کہ بنی المصطلق نے زکوٰة دینے سے انکار کردیا اور میرے قتل کا منصوبہ بنایا۔ حارث نے یہ سن کر کہا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد ﷺ کو رسول برحق بنا کر بھیجا ہے میں نے ولید بن عقبہ کو دیکھا تک نہیں اور نہ وہ میرے پاس آئے۔ اس کے بعد حارث جب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ کیا تم نے زکوٰة دینے سے انکار کیا اور میرے قاصد کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا۔ حارث نے کہا کہ ہرگز نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو پیغام حق دے کر بھیجا ہے نہ وہ میرے پاس آئے نہ میں نے ان کو دیکھا۔ پھر جب مقررہ وقت پر آپ کا قاصد نہ پہنچا تو مجھے خطرہ ہوا کہ شاید مجھ سے کوئی قصور ہوا جس پر حضور ناراض ہوئے اس لئے میں حاضر خدمت ہوا۔ حارث فرماتے ہیں کہ اس پر سورة حجرات کی آیت نازل ہوئی (ابن کثیر)
اور بعض روایات میں ہے کہ ولید بن عقبہ حسب الحکم بنی المصطلق میں پہنچے، اس قبیلہ کے لوگوں کو چونکہ یہ معلوم تھا کہ اس تاریخ پر حضور کا قاصد آوے گا یہ تعظیماً بستی سے باہر نکلے کہ ان کا استقبال کریں۔ ولید بن عقبہ کو شبہ ہوگیا کہ یہ شاید پرانی دشمنی کی وجہ سے مجھے قتل کرنے آئے ہیں یہیں سے واپس ہوگئے اور جا کر حضور ﷺ سے اپنے گمان کے مطابق یہ عرض کردیا کہ وہ لوگ زکوٰة دینے کے لئے تیار نہیں، بلکہ میرے قتل کے در پے ہوئے۔ اس پر آنحضرت ﷺ نے حضرت خالد بن ولید کو بھیجا اور یہ ہدایت فرمائی کہ خوب تحقیق کرلیں اس کے بعد کوئی اقدام کریں۔ خالد بن ولید نے بستی سے باہر رات کو پہنچ کر قیام کیا اور تحقیق حال کے لئے چند آدمی بطور جاسوس کے خفیہ بھیج دیئے۔ ان لوگوں نے آ کر خبر دی کہ یہ سب لوگ اسلام و ایمان پر قائم، نماز و زکوٰة کے پابند ہیں اور کوئی بات خلاف اسلام نہیں پائی گئی، خالد بن ولید نے واپس آ کر آنحضرت ﷺ کو یہ سارا واقعہ بتلایا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی (یہ ابن کثیر کی متعدد روایات کا خلاصہ ہے)
اس آیت سے یہ ثابت ہوا کہ کوئی شریر فاسق آدمی اگر کسی شخص یا قوم کی شکایت کرے ان پر کوئی الزام لگائے تو اس کی خبر یا شہادت پر بغیر مکمل تحقیق کے عمل کرنا جائز نہیں
آیت سے متعلقہ
احکام و مسائل
امام جصاص نے احکام القرآن میں فرمایا کہ اس آیت سے ثابت ہوا کہ کسی فاسق کی خبر کو قبول کرنا اور اس پر عمل کرنا اس وقت تک جائز نہیں جب تک دوسرے ذرائع سے تحقیق کر کے اس کا صدق ثابت نہ ہوجائے، کیونکہ اس آیت میں ایک قرات تو فتثبتوا کی ہے جس کے معنی ہیں کہ اس پر عمل کرنے اور اقدام میں جلدی نہ کرو بلکہ ثابت قدم رہو جب تک دوسرے ذرائع سے اس کا صدق ثابت نہ ہوجائے اور جب فاسق کی خبر کو قبول کرنا جائز نہ ہوا تو شہادت کو قبول کرنا بدرجہ اولیٰ ناجائز ہوگا کیونکہ ہر شہادت ایک خبر ہوتی ہے جو حلف و قسم کے ساتھ موکد کی جاتی ہے، اسی لئے جمہور علماء کے نزدیک فاسق کی خبر یا شہادت شرعاً مقبول نہیں، البتہ بعض معاملات اور حالات میں فاسق کی خبر اور شہادت کو بھی قبول کرلیا جاتا ہے وہ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں کیونکہ آیت قرآن میں اس حکم کی ایک خاص علت منصوص ہے یعنی اَنْ تُصِيْبُوْا قَوْمًۢا بِجَــهَالَةٍ ، تو جن معاملات میں یہ علت موجود نہیں وہ آیت کے حکم میں داخل نہیں یا مستثنیٰ ہیں۔ مثلاً یہ کہ کوئی فاسق بلکہ کافر بھی کوئی چیز لائے اور یہ کہے کہ فلاں شخص نے یہ آپ کو ہدیہ بھیجا ہے تو اس کی خبر پر عمل جائز ہے اس کی مزید تفصیل کتب فقہ معین الحکام وغیرہ میں ہے اور احقر نے احکام القرآن عربی ضرب سادس میں اس کی تفصیل لکھ دی ہے اہل علم اس میں دیکھ سکتے ہیں۔
ایک اہم سوال و جواب متعلقہ عدالت صحابہ
اس آیت کا ولید بن عقبہ کے متعلق نازل ہونا صحیح روایات سے ثابت ہے اور آیت میں ان کو فاسق کہا گیا ہے اس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ میں کوئی فاسق بھی ہوسکتا ہے اور یہ اس مسلمہ اور متفق علیہ ضابطہ کے خلاف ہے کہ الصحابة کلہم عدول، یعنی صحابہ کرام سب کے سب ثقہ ہیں ان کی کسی خبر و شہادت پر کوئی گرفت نہیں کی جاسکتی۔ علامہ آلوسی نے روح المعانی میں فرمایا کہ اس معاملے میں حق بات وہ ہے جس کی طرف جمہور علماء گئے ہیں کہ صحابہ کرام معصوم نہیں ان سے گناہ کبیرہ بھی سر زد ہوسکتا ہے جو فسق ہے اور اس گناہ کے وقت ان کے ساتھ وہی معاملہ کیا جائے گا جس کے وہ مستحق ہیں یعنی شرعی سزا جاری کی جائے گی اور اگر کذب ثابت ہوا تو ان کی خبر و شہادت رد کردی جائے گی لیکن عقیدہ اہل سنت والجماعت کا نصوص قرآن و سنت کی بنا پر یہ ہے کہ صحابی سے گناہ تو ہوسکتا ہے مگر کوئی صحابی ایسا نہیں جو گناہ سے توبہ کر کے پاک نہ ہوگیا ہو۔ قرآن کریم نے علی الاطلاق ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی رضا کا فیصلہ صادر فرما دیا ہے ؓ و رضواعنہ الآیتہ، اور رضائے الٰہی گناہ ہونے کی معافی کے بغیر نہیں ہوتی، جیسا کہ قاضی ابویعلی نے فرمایا کہ رضا اللہ تعالیٰ کی ایک صفت قدیمہ ہے وہ اپنی رضا کا اعلان صرف انہی کے لئے فرماتے ہیں جن کے متعلق وہ جانتے ہیں کہ ان کی وفات موجبات رضا پر ہوگی (کذا فی الصارم المسلول الابن تیمیہ)
خلاصہ یہ ہے کہ صحابہ کرام کی عظیم الشان جماعت میں سے گنے چنے چند آدمیوں سے کبھی کوئی گناہ سرزد بھی ہوا ہے تو ان کو فوراً توبہ نصیب ہوئی ہے۔ حق تعالیٰ نے ان کو رسول کریم ﷺ کی صحبت کی برکت سے ایسا بنادیا تھا کہ شریعت ان کی طبیعت بن گئی تھی۔ خلاف شرع کوئی کام یا گناہ سرزد ہونا انتہائی شاذ و نادر تھا ان کے اعمال صالحہ، نبی کریم ﷺ اور اسلام پر اپنی جانیں قربان کرنا اور ہر کام میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے اتباع کو وظیفہ زندگی بنانا اور اس کے لئے ایسے مجاہدات کرنا جن کی نظیر پچھلی امتوں میں نہیں ملتی۔ ان بیشمار اعمال صالحہ اور فضائل و کمالات کے مقابلے میں عمر بھر میں کسی گناہ کا سرزد ہوجانا اس کو خود ہی کالعدم کردیتا ہے۔ دوسرے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت و عظمت اور ادنیٰ سے گناہ کے وقت ان کا خوف خشیت اور فوراً توبہ کرنا بلکہ اپنے آپ کو سزا کے لئے خود پیش کردینا، کہیں اپنے آپ کو مسجد کے ستون سے باندھ دیا وغیرہ روایات حدیث میں معروف مشہور ہیں اور بحکم حدیث گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہوجاتا ہے کہ جیسے گناہ کیا ہی نہیں۔ تیسرے حسب ارشاد قرآن اعمال صالحہ اور حسنات خود بھی گناہوں کا کفارہ ہوجاتے ہیں (آیت) ان الحسنت یذھبن السیات خصوصاً جبکہ ان کے حسنات عام لوگوں کی طرح نہیں بلکہ ان کا حال وہ ہے جو ابوداؤ و ترمذی نے حضرت سعید بن زید سے نقل کیا ہے کہ (آیت) واللہ لمشھد رجل منھم مع النبی ﷺ یغبر فیہ وجھہ خیر من عمل احدکم و لو عمر عمر نوح، یعنی خدا کی قسم ان میں سے کسی شخص کا نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی جہاد میں شریک ہونا جس میں ان کے چہرہ پر غبار پڑگیا ہو تمہاری عمر بھر کی اطاعت و عبادت سے افضل ہے اگرچہ اس کو عمر نوح ؑ دے دیگئی ہو۔ اس لئے ان سے صدور گناہ کے وقت اگرچہ سزا وغیرہ میں معاملہ وہی کیا گیا جو اس جرم کے لئے مقرر تھا مگر اس کے باوجود بعد میں کسی کے لئے جائز نہیں کہ ان میں سے کسی کو فاسق قرار دے، اس لئے اگر آنحضرت ﷺ کے عہد میں کسی صحابی سے کوئی گناہ موجب فسق سر زد بھی ہو اور اس وقت ان کو فاسق کہا بھی گیا تو اس سے یہ جائز نہیں ہوجاتا کہ اس فسق کو ان کے لئے مستمر سمجھ کر معاذ اللہ فاسق کہا جائے (کذافی الروح)
اور آیت مذکورہ میں تو قطعاً یہ ضروری نہیں کہہ ولید بن عقبہ کو فاسق کہا گیا ہو سبب نزول خواہ ان کا معاملہ ہی سہی مگر لفظ فاسق ان کے لئے استعمال کیا گیا یہ ضروری نہیں، وجہ یہ ہے کہ اس واقعہ سے پہلے تو ولید بن عقبہ سے کوئی ایسا کام ہوا نہ تھا جس کے سبب ان کو فاسق کہا جائے اور اس واقعہ میں بھی جو انہوں نے بنی المصطلق کے لوگوں کی طرف ایک بات غلط منسوب کی وہ بھی اپنے خیال کے مطابق صحیح سمجھ کر کی اگرچہ واقع میں غلط تھی اس لئے آیت مذکورہ کا مطلب بےتکلف وہ بن سکتا ہے جو خلاصہ تفسیر میں اوپر گزرا ہے کہ اس آیت نے قاعدہ کلیہ فاسق کی خبر کے نامقبول ہونے کے متعلق بیان کیا ہے اور واقعہ مذکورہ پر اس آیت کے نزول سے اس کی مزید تاکید اس طرح ہوگئی کہ ولید بن عقبہ اگرچہ فاسق نہ تھے مگر ان کی خبر قرائن قویہ کے اعتبار سے ناقابل قبول نظر آئی تو رسول اللہ ﷺ نے محض ان کی خبر پر کسی اقدام سے گریز کر کے خالد بن ولید کو تحقیقات پر مامور فرما دیا تو جب ایک ثقہ اور صالح آدمی کی خبر میں قرائن کی بنا پر شبہ ہوجانے کا معاملہ یہ ہے کہ اس پر قبل از تحقیق عمل نہیں کیا گیا تو فاسق کی خبر کو قبول نہ کرنا اور اس پر عمل نہ کرنا اور زیادہ واضح ہے۔ عدالت صحابہ کی مکمل بحث احقر نے اپنی کتاب مقام صحابہ میں بیان کردی جو شائع ہوچکی ہے اور اس کا کچھ حصہ اگلی آیت (آیت) وان طآئفتن من المومنین الآیة کے تحت میں بھی آجائے گا۔
Top