Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Maaida : 77
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِكُمْ غَیْرَ الْحَقِّ وَ لَا تَتَّبِعُوْۤا اَهْوَآءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَ اَضَلُّوْا كَثِیْرًا وَّ ضَلُّوْا عَنْ سَوَآءِ السَّبِیْلِ۠ ۧ
قُلْ
: کہ دیں
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ
: اے اہل کتاب
لَا تَغْلُوْا
: غلو (مبالغہ) نہ کرو
فِيْ
: میں
دِيْنِكُمْ
: اپنا دین
غَيْرَ الْحَقِّ
: ناحق
وَ
: اور
لَا تَتَّبِعُوْٓا
: نہ پیروی کرو
اَهْوَآءَ
: خواہشات
قَوْمٍ
: وہ لوگ
قَدْ ضَلُّوْا
: گمراہ ہوچکے
مِنْ قَبْلُ
: اس سے قبل
وَاَضَلُّوْا
: اور انہوں نے گمراہ کیا
كَثِيْرًا
: بہت سے
وَّضَلُّوْا
: اور بھٹک گئے
عَنْ
: سے
سَوَآءِ
: سیدھا
السَّبِيْلِ
: راستہ
تو کہہ اے اہل کتاب مت مبالغہ کرو اپنے دین کی بات میں ناحق کا اور مت چلو خیالات پر ان لوگوں کے جو گمراہ ہوچکے پہلے اور گمراہ کر گئے بہتوں کو اور بہک گئے سیدھی راہ سے
خلاصہ تفسیر
آپ ﷺ (ان نصاریٰ سے) فرمائیے کہ اے اہل کتاب تم اپنے دین (کے معاملہ) میں ناحق کا غلو (اور افراط) مت کرو اور اس (افراط کے باب) میں ان لوگوں کے خیالات (یعنی بےسند باتوں) پر مت چلو جو (اس وقت سے) پہلے خود بھی غلطی میں پڑچکے ہیں اور (اپنے ساتھ) اور بہتوں کو (لے کر ڈوبے ہیں اور) غلطی میں ڈال چکے ہیں اور (وہ ان کی غلطی اس وجہ سے نہیں ہوئی کہ حق مفقود ہوگیا ہو اس کا پتہ نہ لگتا ہو بلکہ) وہ لوگ راہ راست (کے ہوتے ہوئے قصداً اس) سے دور (اور علیحدہ) ہوگئے تھے (یعنی جب ان کی غلطی دلائل سے ثابت ہوگئی پھر ان کا اتباع کیوں نہیں چھوڑتے) بنی اسرائیل میں جو لوگ کافر تھے ان پر (اللہ تعالیٰ کی طرف سے سخت) لعنت کی گئی تھی (زبور اور انجیل میں جس کا ظہور حضرت) داود ؑ اور (حضرت) عیسیٰ بن مریم ؑ کی زبان سے (ہوا یعنی زبور اور انجیل میں کافروں پر لعنت لکھی تھی، جیسے قرآن مجید میں بھی ہے (آیت) فلعنة اللہ علیہ الکفرین، چونکہ یہ کتابیں حضرت داود اور حضرت عیسیٰ (علیہما السلام) پر نازل ہوئیں، اس لئے یہ مضمون ان کی زبان سے ظاہر ہوا اور) یہ لعنت اس سبب سے ہوئی کہ انہوں نے حکم کی (اعتقادی) مخالفت کی (جو کہ کفر ہے) اور (اس مخالفت میں) حد سے (بہت دور) نکل گئے (یعنی کفر بھی شدید تھا، پھر شدید کے ساتھ مدید بھی تھا۔ یعنی اس پر استمرار رکھا، چنانچہ) جو برا کام (یعنی کفر) انہوں نے (اختیار) کر رکھا تھا اس سے (آئندہ کو) باز نہ آتے تھے (بلکہ اس پر مصر تھے، پس ان کے کفر شدید اور مدید کے سبب ان پر شدید لعنت ہوئی) واقعی ان کا (یہ) فعل (مذکور یعنی کفر پھر وہ بھی شدید اور مدید) بیشک برا تھا (کہ اس پر یہ سزا مرتب ہوئی) آپ ﷺ ان (یہود) میں بہت سے آدمی دیکھیں گے کہ (مشرک) کافروں سے دوستی کرتے ہیں (چنانچہ یہود مدینہ اور مشرکین مکہ میں مسلمانوں کی عداوت کے علاقہ سے جس کا منشاء اتحاد فی الکفر تھا باہم خوب سازگاری تھی) جو کام انہوں نے آگے (بھگتنے) کے لئے کیا ہے (یعنی کفر جو سبب تھا دوستی کفار اور عداوت مؤمنین کا) وہ بیشک برا ہے کہ (اس کے سبب) اللہ تعالیٰ ان پر (ہمیشہ کے لئے) ناخوش ہوا اور (اس ناخوشی دائمی کا ثمرہ یہ ہوگا کہ) یہ لوگ عذاب میں ہمیشہ رہیں گے، اور اگر یہ (یہودی) لوگ اللہ پر ایمان رکھتے اور پیغمبر (یعنی موسیٰ علیہ السلام) پر (ایمان رکھتے جس کا ان کو دعویٰ ہے) اور اس کتاب پر (ایمان رکھتے) جو ان (پیغمبر) کے پاس بھیجی گئی تھی (یعنی تورات) تو ان (مشرکین) کو دوست نہ بناتے، لیکن ان میں زیادہ لوگ (دائرہ) ایمان سے خارج ہی ہیں (اس لئے کافروں کے ساتھ ان کا اتحاد اور دوستی ہوگئی)۔
معارف و مسائل
بنی اسرائیل کی کجروی کا ایک دوسرا پہلو
(قولہ تعالیٰ) قُلْ يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ غَيْرَ الْحَقِّ پچھلی آیات میں بنی اسرائیل کی سرکشی اور ان کے ظلم کو بیان کیا گیا تھا، کہ اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے رسول جو ان کے لئے حیات جاودانی کا پیغام اور ان کی دنیا و آخرت سنوارنے کا دستور العمل لے کر آئے تھے ان کی قدر ومنزلت پہچاننے اور تعظیم و تکریم کرنے کے بجائے انہوں نے ان کے ساتھ برا سلوک کیا کہ، (آیت) فریقا کذبوا وفریقا یقتلون، یعنی بعض انبیاء (علیہم السلام) کو جھٹلایا اور بعض کو قتل کر ڈالا۔
مذکورہ آیات سے انھیں بنی اسرائیل کی کجروی کا دوسرا رخ بتلایا گیا ہے کہ یہ جاہل یا تو سرکشی اور نافرمانی کے اس کنارے پر تھے کہ اللہ کے رسولوں کو جھوٹا کہا، اور بعض کو قتل کر ڈالا، اور یا گمراہی اور کجروی کے اس کنارے پر پہنچ گئے کہ رسولوں کی تعظیم میں غلو کرکے ان کو خدا ہی بنادیا، (آیت) لقد کفر الذین قالو ان اللہ ھو المسیح ابن مریم۔ یعنی وہ بنی اسرائیل کافر ہوگئے، جنہوں نے کہا کہ اللہ تو عیسیٰ ابن مریم ہی کا نام ہے۔
یہاں تو یہ قول صرف نصاریٰ کا مذکور ہے۔ دوسری جگہ یہی غلو اور گمراہی یہود کی بھی بیان فرمائی گئی ہے(آیت) وقالت الیھود عزیر ابن اللہ وقالت النصریٰ المسیح ابن اللہ، یعنی یہود نے تو یہ کہہ دیا کہ حضرت عزیر ؑ اللہ کے بیٹے ہیں اور نصاریٰ نے یہ کہہ دیا کہ عیسیٰ ابن مریم ؑ اللہ کے بیٹے ہیں۔
غلو کے معنی حد سے نکل جانے کے ہیں۔ دین میں غلو کا مطلب یہ ہے کہ اعتقاد و عمل میں دین نے جو حدود مقرر کی ہیں ان سے آگے بڑھ جائیں مثلاً انبیاء کی تعظیم کی حد یہ ہے کہ ان کو خلق خدا میں سب سے افضل جانے۔ اس حد سے آگے بڑھ کر انہی کو خدا یا خدا کا بیٹا کہہ دینا اعتقادی غلو ہے۔
بنی اسرائیل کی افراط و تفریط
انبیاء اور رسل کے معاملہ میں بنی اسرائیل کے یہ دو متضاد عمل کہ یا تو ان کو جھوٹا کہیں اور قتل تک سے دریغ نہ کریں، اور یا یہ زیادتی کہ ان کو خود ہی خدا یا خدا کا بیٹا قرار دیدیں، یہ وہی افراط وتفریط ہے جو جہالت کے لوازم سے ہے، عرب کا مشہور مقولہ الجاہل اما مفرط اومفرط یعنی جاہل آدمی کبھی اعتدال اور میانہ روی پر نہیں رہتا، بلکہ یا افراط میں مبتلا ہوتا ہے یا تفریط میں۔ افراط کے معنی حد سے آگے بڑھنے کے ہیں اور تفریط کے معنی ہیں فرض کی ادائیگی میں کوتاہی اور کمی کرنے کے اور یہ افراط وتفریط یہ بھی ممکن ہے کہ بنی اسرائیل کی دو مختلف جماعتوں کی طرف سے عمل میں آئی ہو۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایک ہی جماعت کے یہ دو مختلف عمل مختلف انبیاء (علیہم السلام) کے ساتھ ہوئے ہوں کہ بعض کی تکذیب و قتل تک نوبت پہنچ جائے اور بعض کو خدا کے برابر بنادیا جائے۔
ان آیات میں اہل کتاب کو مخاطب کر کے جو ہدایت ان کو اور قیامت تک آنے والی نسلوں کو دی گئی ہیں وہ دین و مذہب اور اس کی پیروی میں ایک بنیادی اصول کی حیثیت رکھتی ہیں کہ اس سے ذرا ادھر ادھر ہونا انسان کو گمراہیوں کے غار میں دھکیل دیتا ہے اس لئے اس کی تشریح سمجھ لیجئے۔
اللہ جل شانہ تک رسائی کا طریقہ
حقیقت یہ ہے کہ سارے جہان اور اس کی موجودات کا خالق ومالک صرف ایک اللہ جل شانہ ہے۔ اسی کا ملک ہے اور اسی کا حکم ہے، اسی کی اطاعت ہر انسان پر لازم ہے۔ لیکن بیچارہ خاکی نژاد انسان اپنی مادی ظلمتوں اور پستیوں میں گھرا ہوا ہے۔ اس کی ساری رسائی اس ذات قدوس تک یا اس کے احکام و ہدایات معلوم کرنے تک کس طرح ہو، اللہ جل شانہ نے اپنے فضل سے اس کے لئے دو واسطے مقرر کردیئے جن کے ذریعے انسان کو حق تعالیٰ کی پسند و ناپسند اور مامورات و منہیات کا علم ہو سکے، ایک اپنی کتابیں جو انسان کے لئے قانون اور ہدایت نامہ کی حیثیت رکھتی ہیں، دوسرے اپنے ایسے مخصوص و مقبول بندے جن کو اللہ تعالیٰ نے انسانوں میں سے چن لیا ہے اور ان کو اپنی پسند و ناپسند کا عمل نمونہ اور اپنی کتاب کی عملی شرح بنا کر بھیجا ہے، جن کو دینی اصطلاح میں رسول یا نبی کہا جاتا ہے۔ کیونکہ تجربہ شاہد ہے کہ کوئی کتاب خواہ کتنی ہی جامع اور مفصل کیوں نہ ہو کسی انسان کی اصلاح و تربیت کے لئے کافی نہیں ہوتی، بلکہ فطری طور پر انسان کا مربی و مصلح صرف انسان ہی ہوسکتا ہے۔ اس لئے حق تعالیٰ نے انسان کی اصلاح و تربیت کے لئے دو سلسلے رکھے، ایک کتاب اللہ اور دوسرے رجال اللہ، جن میں انبیاء (علیہم السلام) اور پھر ان کے نائبین علماء و مشائخ سب داخل ہیں۔ رجال اللہ کے اس سلسلہ کے متعلق زمانہ قدیم سے دنیا افراط وتفریط کی غلطیوں میں مبتلا رہی ہے اور مذاہب میں جتنے مختلف فرقے پیدا ہوئے وہ سب اسی ایک غلطی کی پیداوار ہیں کہ کہیں ان کو حد سے بڑھا کر رجال پرستی تک نوبت پہنچا دی گئی اور کہیں ان سے بالکل قطع نظر کرکے حسبنا کتاب اللّٰہ کو غلط معنٰے پہنا کر اپنا شعار بنا لیا گیا۔ ایک طرف رسول کو بلکہ پیروں کو بھی عالم الغیب اور خاص خدائی صفات کا مالک سمجھ لیا گیا اور پیر پرستی بلکہ قبر پرستی تک پہنچ گئے۔ دوسری طرف اللہ کے رسول کو بھی محض ایک قاصد اور چٹھی رساں کی حیثیت دے دیگئی۔ آیات متذکرہ میں رسولوں کی توہین کرنے والوں کو بھی کافر قرار دیا گیا۔ اور ان کو حد سے بڑھا کر خدا تعالیٰ کے برابر کہنے والوں کو بھی کافر قرار دیا گیا۔ آیت لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ اسی مضمون کی تمہید ہے، جس نے واضح کردیا کہ دین اصل میں چند حدود وقیود ہی کا نام ہے۔ اس حدود کے اندر کوتاہی کرنا اور کمی کرنا جس طرح حرام ہے اسی طرح ان سے آگے بڑھنا اور زیادتی کرنا بھی جرم ہے، جس طرح رسولوں اور ان کے نائبوں کی بات نہ ماننا ان کی توہین کرنا گناہ عظیم ہے اسی طرح ان کو اللہ تعالیٰ کی صفات مخصوصہ کا مالک یا مساوی سمجھنا اس سے زیادہ گناہ عظیم ہے۔
علمی تحقیق و تدقیق غلو نہیں
آیت مذکورہ میں لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ کے ساتھ لفظ غیر الحق لایا گیا ہے، جس کے معنی یہ ہیں کہ ناحق کا غلو مت کرو، یہ لفظ محققین اہل تفسیر کے نزدیک تاکید کیلئے استعمال ہوا ہے، کیونکہ غلو فی الدین ہمیشہ ناحق ہوتا ہے۔ اس میں حق ہونے کا احتمال ہی نہیں اور علامہ زمحشری وغیرہ نے اس جگہ غلو کی دو قسمیں قرار دی ہیں، ایک ناحق اور باطل جس کی ممانعت اس جگہ کی گئی ہے۔ دوسرے حق اور جائز جس کی مثال ہیں انہوں نے علمی تحقیق و تدفیق کو پیش کیا ہے۔ جیسا کہ عقائد کے مسائل میں حضرات متکلمین کا اور فقی مسائل میں فقہاء رحمہم اللہ کا طریقہ رہا ہے، ان کے نزدیک یہ بھی اگرچہ غلو ہے۔ مگر غلو حق اور جائز ہے، اور جمہور کی تحقیق یہ ہے کہ یہ غلو کی تعریف میں داخل ہی نہیں، قرآن و سنت کے مسائل میں گہری نظر اور موشگافی جس حد تک رسول کریم ﷺ اور صحابہ وتابعین سے ثابت ہے وہ غلو نہیں اور جو غلو کی حد تک پہنچے وہ اس میں بھی مذموم ہے۔
بنی اسرائیل کو معتدل راہ کی ہدایت
مذکورہ آیت کے آخر میں موجود وہ بنی اسرائیل کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایاوَلَا تَتَّبِعُوْٓا اَهْوَاۗءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَاَضَلُّوْا كَثِيْرًا وَّضَلُّوْا عَنْ سَوَاۗءِ السَّبِيْلِ۔ یعنی اس قوم کے خیالات کا اتباع نہ کرو جو تم سے پہلے خود بھی گمراہ ہوچکے تھے۔ اور دوسروں کو بھی انہوں نے گمراہ کر رکھا ہے، اس کے بعد ان کی گمراہی کی حقیقت اور وجہ کو ان الفاظ سے بیان فرمایا وَّضَلُّوْا عَنْ سَوَاۗءِ السَّبِيْلِ یعنی یہ لوگ صراط مستقیم سے ہٹ گئے تھے جو افراط وتفریط کے درمیان معتدل راہ تھی۔ اسی طرح اس آیت میں غلو اور افراط وتفریط کی مہلک غلطی کا بیان بھی آگیا۔ اور درمیانی راہ صراط مستقیم پر قائم رہنے کا بھی۔
Top