Al-Qurtubi - Al-Maaida : 84
وَ مَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ مَا جَآءَنَا مِنَ الْحَقِّ١ۙ وَ نَطْمَعُ اَنْ یُّدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصّٰلِحِیْنَ
وَمَا : اور کیا لَنَا : ہم کو لَا نُؤْمِنُ : ہم ایمان نہ لائیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَمَا : اور جو جَآءَنَا : ہمارے پاس آیا مِنَ : سے۔ پر الْحَقِّ : حق وَنَطْمَعُ : اور ہم طمع رکھتے ہیں اَنْ : کہ يُّدْخِلَنَا : ہمیں داخل کرے رَبُّنَا : ہمارا رب مَعَ : ساتھ الْقَوْمِ : قوم الصّٰلِحِيْنَ : نیک لوگ
اور ہمیں کیا ہوا ہے کہ خدا پر اور حق بات پر جو ہمارے پاس آئی ہے ایمان نہ لائیں۔ اور ہم امید رکھتے ہیں کہ پروردگار ہم کو نیک بندوں کے ساتھ (بہشت میں) داخل کرے گا۔
آیت نمبر : 85 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آیت : وما لنا لا نومن باللہ وما جاء نا من الحق دین میں ان لوگوں کی بصیرت کو بیان فرمایا یعنی وہ کہتے ہیں : کیا وجہ ہے کہ ہم ایمان نہ لائیں ؟ یعنی ہم ایمان کو ترک کریں۔ نومن حال واقع ہو رہا ہے۔ آیت : ونطمع ان یدخلنا ربنا مع القوم الصلحین یعنی حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے ساتھ۔ اس کی دلیل یہ ارشاد ہے : آیت : ان الارض یرثھاعبادی الصلحون ( الانبیائ) اس سے مراد بھی حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہے، اس کلام میں اضمار ہے یعنی نطمع ان یدخلنا ربنا الجنۃ۔ اور بعض علماء نے فرمایا : مع بمعنی فی ہے جیسا کہ فی بمعنی مع ہوتا ہے تو کہتا ہے : کنت فیمن لقی الامیر یعنی مع من لقی الامیر۔ السمع کبھی مخفف اور کبھی غیر مخفف ہوتا ہے، کہا جاتا ہے : طمع فیہ طمعا وطماعۃ وطماعیۃ فھو طمع یہ مخفف ہے۔
Top