Al-Qurtubi - Al-Maaida : 85
فَاَثَابَهُمُ اللّٰهُ بِمَا قَالُوْا جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزَآءُ الْمُحْسِنِیْنَ
فَاَثَابَهُمُ : پس ان کو دئیے اللّٰهُ : اللہ بِمَا قَالُوْا : اس کے بدلے جو انہوں نے کہا جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِهَا : اس کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس (ان) میں وَذٰلِكَ : اور یہ جَزَآءُ : جزا الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
تو خدا نے ان کو اس کہنے کے عوض (بہشت کے) باغ عطا فرمائے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ اور نیکوکاروں کا یہی صلہ ہے۔
آیت نمبر : 58۔ 86 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آیت : فاثابھم اللہ بما قالوا جنت یہ ان کے ایمان کے اخلاص اور ان کے کلام کی سچائی کی دلیل ہے، اللہ تعالیٰ نے ان کے سوال کا جواب دیا اور ان کے طمع (امید) کو ثابت کیا۔ اسی طرح جس نے ایمان کو خاص کیا اور اس کے یقین کو سچا کیا اس کا ثواب جنت ہے پھر فرمایا : آیت : والذین کفروا اس سے مراد یہود، نصاری اور مشرکین ہیں۔ آیت : وکذبوا بایتنا اولئک اصحب الجحیم، الجحیم سے مراد ایسی آگ ہے جس کا جلانا سخت ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے : جحم فلان النار جب اس کا جلانا سخت ہو، شیر کی آنکھ کو حجمہ کہا جاتا ہے، کیونکہ اس کی چمک سخت ہوتی ہے۔ جنگ کو بھی کہا جاتا ہے۔ شاعر نے کہا : والحرب لا یبقی لجا حمھا التخیل والمراح الا الفتی الصبار فی النجدات والفرس الوقاح
Top