Maarif-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 22
وَ فِی السَّمَآءِ رِزْقُكُمْ وَ مَا تُوْعَدُوْنَ
وَفِي السَّمَآءِ : اور آسمانوں میں رِزْقُكُمْ : تمہارا رزق ہے وَمَا تُوْعَدُوْنَ : اور جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے
اور آسمان میں ہے روزی تمہاری اور جو تم سے وعدہ کیا گیا
(آیت) وَفِي السَّمَاۗءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوْعَدُوْنَ ، (یعنی آسمان میں ہے تمہارا رزق اور جو کچھ تم سے وعدہ کیا جاتا ہے) اس کے بےغبار و بےتکلف تفسیر وہ ہے جو خلاصہ تفسیر میں اختیار کی گئی، یعنی آسمان میں ہونے سے مراد آسمان میں لوح محفوظ کے اندر لکھا ہونا مراد ہے اور یہ ظاہر ہے کہ ہر انسان کا رزق اور جو کچھ اس سے وعدے کئے گئے اور اس کا جو کچھ انجام ہونا ہے وہ سب لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔
حدیث میں حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی شخص اپنے مقررہ رزق سے بچنے اور بھاگنے کی بھی کوشش کرے تو رزق اس کے پیچھے پیچھے بھاگے گا جیسے موت سے انسان بھاگ نہیں سکتا ایسے ہی رزق سے بھی فرار ممکن نہیں (قرطبی)
اور بعض مفسرین نے فرمایا کہ رزق سے مراد بارش ہے، اس صورت میں اس کا آسمان میں ہونا بایں صورت ہوگا کہ آسمان سے مراد یہاں جرم سٰموٰت نہ ہو بلکہ مافوق مراد ہو جس میں فضائے آسمانی بھی داخل ہے تو بارش جو بادلوں سے برستی ہے اس کو بھی فی السماء کہا جاسکتا ہے اور ماتوعدون سے مراد جنت اور اس کی نعمتیں ہیں، واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔
Top