Maarif-ul-Quran - An-Najm : 10
فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ مَاۤ اَوْحٰىؕ
فَاَوْحٰٓى اِلٰى عَبْدِهٖ : تو اس نے وحی کی اس کے بندے کی طرف مَآ اَوْحٰى : جو اس نے وحی کی۔ وحی پہنچائی
پھر حکم بھیجا اللہ نے اپنے بندہ پر جو بھیجا
فَاَوْحٰٓى اِلٰى عَبْدِهٖ مَآ اَوْحٰى، اوحی کی ضمیر فاعل حق تعالیٰ کی طرف راجع ہے اور عبدہ کی ضمیر بھی، معنی یہ ہیں کہ جبرئیل امین کو معلم کی حیثیت میں رسول اللہ ﷺ کے بالکل قریب بھیج کر حق تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی نازل فرمائی۔
ایک علمی اشکال اور اس کا جواب
یہاں جو ظاہری شکل میں ایک علمی اشکال یہ محسوس ہوتا ہے کہ اوپر کی آیات میں ضمیریں جمہور مفسرین و محدثین نے جبرئیل امین کی طرف راجع کی ہیں، فَاسْتَوٰى سے لے کر فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوْ اَدْنٰى تک سب ضمیریں جبرئیل ہی کی طرف راجع ہیں اور اگلی آیات میں بھی بقول جمہور مفسرین جبرئیل ؑ ہی کا ذکر ہے، تو صرف اس آیت میں اوحی اور عبدہ کی ضمیر اللہ تعالیٰ کی طرف راجع کرنا نظم و نسق عبارت کے خلاف اور انتشار ضمائر کا موجب ہے۔
اس کا جواب استاد محترم حضرت مولانا سید محمد انور شاہ نے یہ دیا ہے کہ نہ یہاں نظم کلام میں کوئی اختلال ہے نہ انتشار ضمائر بلکہ حقیقت یہ ہے کہ سورة نجم کی شروع آیت میں اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰی کا ذکر فرما کر جس مضمون کی ابتداء کی گئی ہے اسی کا نہایت منضبط بیان اس طرح کیا گیا کہ وحی بھیجنے والا تو ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں، مگر اس وحی کو پہنچانے میں ایک واسطہ جبرئیل کا تھا، چند آیات میں اس واسطہ کی توثیق پوری طرح کرنے کے بعد پھر اَوْحٰٓى اِلٰى عَبْدِهٖ مَآ اَوْحٰى فرمایا، تو یہ ابتدائی کلام کا تکملہ ہے اور اس میں انتشار ضمیر اس لئے نہیں کہہ سکتے کہ اوحی اور عبدہ کی ضمیر میں اس کے سوا کوئی احتمال ہی نہیں وہ حق تعالیٰ کی طرف راجع ہو، اس لئے یہ مرجع پہلے سے متعین ہے اور ما اوحیٰ یعنی " جو کچھ وحی فرمانا تھا " اس کو مبہم رکھ کر اس کی عظمت شان کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے، صحیح بخاری باب بدا الوحی کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت جو وحی کی گئی وہ سورة مدثر کی ابتدائی آیات ہیں، واللہ اعلم۔
اس پورے نظم کلام سے قرآن کریم کی حقانیت اور اس کا ٹھیک کلام حق ہونا ثابت ہوتا ہے کہ جس طرح حضرات محدثین احادیث رسول اللہ ﷺ کی سند اپنے سے لے کر رسول اللہ ﷺ تک مکمل بیان کرتے ہیں، ان آیات میں حق تعالیٰ نے قرآن کی سند اس طرح بیان فرما دی کہ موحی یعنی وحی کرنے والا خود حق تعالیٰ ہے اور معلم و مبلغ جو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان واسطہ سند ہیں وہ جبرئیل امین ہیں، آیات مذکورہ میں جبرئیل کی جلالت شان اور شدید القویٰ ہونا گویا اس واسطہ سند کی تعدیل ہے۔
Top