Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 115
قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِمَّاۤ اَنْ تُلْقِیَ وَ اِمَّاۤ اَنْ نَّكُوْنَ نَحْنُ الْمُلْقِیْنَ
قَالُوْا : وہ بولے يٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اِمَّآ : یا اَنْ : یہ کہ تُلْقِيَ : تو ڈال وَاِمَّآ : اور یاد (ورنہ) اَنْ : یہ کہ نَّكُوْنَ : ہوں نَحْنُ : ہم الْمُلْقِيْنَ : ڈالنے والے
بولے اے موسیٰ یا تو تو ڈال اور یا ہم ڈالتے ہیں،
قَالُوْا يٰمُوْسٰٓي اِمَّآ اَنْ تُلْقِيَ وَاِمَّآ اَنْ نَّكُوْنَ نَحْنُ الْمُلْقِيْنَ۔ القاء کے معنی ڈالنے کے ہیں، مراد یہ ہے کہ جب میدان مقابلہ میں پہنچے تو جادوگروں نے حضرت موسیٰ ؑ سے کہا کہ یا تو آپ پہلے ڈالیں یا ہم پہلے ڈالنے والوں میں سے ہوجائیں۔ جادوگروں کا یہ کہنا اپنی بےفکری اور بڑائی جتانے کے لئے تھا کہ ہمیں اس کی پرواہ نہیں کہ ابتداء ہماری طرف سے ہو، کیونکہ ہم ہر حالت میں اپنے فن پر اطمینان رکھتے ہیں۔ ان کے انداز بیان سے محسوس ہوتا ہے کہ چاہتے تو یہی تھے کہ پہلا وار ان کا ہو مگر اظہار قوت کے لئے حضرت موسیٰ ؑ سے دریافت کیا کہ پہل آپ کرنا چاہتے ہو یا ہم کریں۔
Top